Column

آئن سٹائن

آئن سٹائن
تحریر : علیشبا بگٹی

البرٹ آئن سٹائن 14مارچ 1879ء کو جرمنی کے شہر اُلْم میں پیدا ہوئے۔ 76سال کی عمر میں 18اپریل 1955ء کو نیو جرسی، امریکہ میں مر گئے۔
بچپن میں وہ عام بچوں کی طرح نہیں تھے۔ وہ بہت کم بولتے تھے اور چار سال کی عمر تک واضح طور پر بولنا شروع نہ کر سکے۔ ان کے استادوں کا خیال تھا کہ وہ ذہنی طور پر کمزور ہیں، مگر درحقیقت وہ غیرمعمولی ذہانت کے مالک تھے۔ وہ بعد میں تاریخ کے عظیم ترین سائنسدانوں میں شامل ہوئے۔ انہیں نوبیل انعام ملا۔
مرنے کے بعد ان کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹر تھامس ہاروی نے کیا۔ اسی دوران انہوں نے آئن سٹائن کے دماغ کو اجازت کے بغیر نکال کر محفوظ کر لیا، تاکہ اس کی ساخت اور ذہانت کا سائنسی مطالعہ کیا جا سکے۔ ڈاکٹر ہاروی نے آئن سٹائن کا دماغ 240ٹکڑوں میں کاٹا۔ انہیں سلائیڈز میں رکھ کر مختلف سائنسی اداروں کو مطالعے کے لیے بھیجا۔ دماغ کی تصاویر اور سلائیڈز مختلف میوزیمز اور یونیورسٹیوں کو دی گئیں۔ کچھ حصے فلاڈیلفیا، امریکہ میں موجود ہیں۔ دیگر نمونے پریسٹن اینڈ رابرت ٹیِش برین انسٹیٹیوٹ میں محفوظ ہیں۔ باقی کچھ سلائیڈز ابھی بھی مختلف سائنسدانوں یا ان کے وارثوں کے پاس ہیں۔ دماغ کی ساخت میں کچھ غیرمعمولی چیزیں دیکھنے کو ملیں، جیسے پارئیٹل لوب کا مخصوص حصہ بڑا تھا، جو ریاضی اور بصری تفہیم سے متعلق ہوتا ہے۔ گلائیل سیلز کی تعداد زیادہ تھی۔ مگر سائنسدان اب بھی متفق نہیں کہ صرف ساخت سے آئن سٹائن کی ذہانت کو مکمل طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ آئن سٹائن کا دماغ آج بھی مختلف سائنسی اداروں اور عجائب گھروں میں جزوی طور پر محفوظ ہے، اور یہ سائنسی تجسس، اخلاقی حدود، اور انسانی ذہانت پر بحث کا ایک نایاب موضوع بن چکا ہے۔
وہ بچپن سے ریاضی، طبیعیات اور فلسفے میں گہری دلچسپی رکھتے تھے۔ عام روایتی تعلیم میں مشکلات کا سامنا کیا۔
1900ء میں سوئٹزرلینڈ کے ETH Zurichسے تعلیم مکمل کی اور فزکس میں گریجویشن کیا۔
1902 ء میں برن، سوئٹزرلینڈ میں پیٹنٹ آفس میں کلرک کی حیثیت سے کام کیا، جہاں انہوں نے اپنی تحقیق کا آغاز کیا۔
1905 ء میں انہوں نے چار انقلابی سائنسی مقالے شائع کیے۔ فوٹو الیکٹرک ایفیکٹ، برانین موشن، خصوصی نظریہ اضافیت، مساوات۔
1921 ء میں انہیں فوٹو الیکٹرک ایفیکٹ پر کام کرنے کے صلے میں نوبیل انعام ملا۔ آئن سٹائن نے یہ دریافت کی کہ جب روشنی کسی دھات پر پڑتی ہے تو وہ الیکٹرانز خارج کرتی ہے۔ اس دریافت نے کوانٹم فزکس کی بنیاد رکھی۔
آئن سٹائن نے مائیکروسکوپک ذرات کی بے ترتیب حرکت کا نظریاتی تجزیہ کیا، جسے برانین موشن کہا۔ جو بعد میں ایٹمز اور مالیکیولز کے وجود کا ثبوت بن گیا۔
نظریہ اضافیت آئن سٹائن کی سب سے مشہور دریافت ہے، اس عظیم دریافت نے سائنس کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔ جس کے دو حصے ہیں۔ خصوصی نظریہ اضافیت 1905ء اس نظریے میں انہوں نے بتایا کہ وقت، فاصلہ اور ماس massایک مشاہدہ کرنے والے کی رفتار پر منحصر ہوتے ہیں۔ مشہور مساوات بتایا ، یعنی توانائی =ماس ×روشنی کی رفتار کا مربع۔
ان کے اس مشہور مساوات نے توانائی اور مادے کے درمیان تعلق کو سمجھنے کا ایک نیا راستہ دیا۔
عام نظریہ اضافیت ، 1915ء میں انہوں نے کششِ ثقل کو ایک خلائی مظہر کے طور پر بیان کیا۔ یہ نظریہ سیاروں کی حرکت، بلیک ہولز، اور کائنات کی ساخت کو سمجھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
1933 ء میں نازی جرمنی کے ظلم سے بچنے کے لیے امریکہ منتقل ہوگئے اور پرنسٹن یونیورسٹی میں بطور پروفیسر کام کرنے لگے۔
ان کی کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ ابتدائی ناکامیاں انسان کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرتیں۔ آئن سٹائن بچپن میں کم گو اور عام معیار سے مختلف تھا، جس کی وجہ سے لوگوں نے اس کی صلاحیتوں کو پہچانا نہیں۔ لیکن اس کی خاموشی کے پیچھے ایک گہری سوچ اور مشاہدہ تھا۔ یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر بچہ اپنی رفتار سے سیکھتا ہے، اور معاشرتی پیمانے پر ’’ نارمل‘‘ نہ ہونا، ناکامی نہیں بلکہ ایک منفرد قابلیت کی علامت ہو سکتی ہے۔ آئن سٹائن کی زندگی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ کبھی بھی کسی کی صلاحیت کا اندازہ اس کی ابتدائی کمزوریوں سے نہ لگائیں، کیونکہ اصل کامیابی وقت اور یقین سے نمودار ہوتی ہے۔ ان کا علم، سوچ اور فلسفہ آج بھی دنیا کو روشنی فراہم کر رہا ہے۔ ان کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ سچی لگن، جستجو اور خود اعتمادی انسان کو بامِ عروج تک پہنچا سکتی ہے۔ البرٹ آئن سٹائن کی زندگی سادہ آغاز سے عظیم کامیابیوں تک کا سفر ہے۔ ان کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سادہ شروعات بھی عظیم انجام تک پہنچ سکتی ہیں، اگر نیت اور علم خالص ہوں۔ آئن سٹائن کی دریافتوں نے نہ صرف طبیعیات کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ آج کے دور کی جدید ٹیکنالوجی، جیسے GPS، ایٹمی توانائی، اور خلائی تحقیق کی راہیں بھی روشن کیں۔ ان کا علم، آج بھی سائنسدانوں کی رہنمائی کرتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button