تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

بابو سر روڈ پر قیامت صغریٰ کا منظر، فیملیز بچوں کو چھوڑ کر نہ بھاگ سکیں، ریلے میں بہہ گئیں

بابوسر روڈ پر اس وقت تباہی کی صورتحال ہے۔ کئی سیاح اپنی فیملیز سے بچھڑ چکے ہیں جبکہ چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ درجنوں گاڑیاں سیلابی ریلے کی نذر ہو چکی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق، مقامی صحافی فخر عالم نے بتایا کہ بابوسر کے مقام پر سیلابی ریلہ انتہائی شدت سے آیا، جس نے لوگوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ دیا۔ ان کے مطابق، جو گاڑیاں اس وقت پانی کی زد میں آئیں، وہ تیز بہاؤ کے ساتھ بہہ گئیں۔

فخر عالم نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ جیسے ہی انہیں اطلاع ملی اور وہ متاثرہ علاقے میں پہنچے، تو وہاں افراتفری کا عالم تھا۔ "ہر طرف چیخ و پکار تھی، سیاح گھبراہٹ کے عالم میں اپنے اہلِ خانہ کو تلاش کر رہے تھے، کچھ اپنے پیاروں کو پکار رہے تھے۔”

ان کے بقول، مقامی رہائشی جن کے گھر سیلاب سے متاثر ہوئے، کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر تھے۔ "جب میں نے ان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ سب کچھ محض چند لمحوں میں ہوا، اور کئی افراد نے بھاگ کر بمشکل اپنی جانیں بچائیں۔”

بی بی سی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مقامی افراد کے مطابق اچانک آنے والے ریلے نے مختلف مقامات پر سیاحوں کو گھیر لیا۔ "جو اکیلے تھے وہ کسی نہ کسی طرح نکل گئے، لیکن جو افراد فیملیز کے ساتھ تھے، وہ بچوں کے باعث فوری طور پر فرار نہ ہو سکے اور پھنس کر رہ گئے۔”

اسی رپورٹ میں ایک عینی شاہد ابوبکر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بابوسر شاہراہ کا 10 سے 15 کلومیٹر کا علاقہ مکمل طور پر بلاک ہو چکا ہے اور تقریباً 30 سے 40 سیاح لاپتہ ہیں۔

جواب دیں

Back to top button