صحتمند دماغ، صحتمند معاشرہ

صحتمند دماغ، صحتمند معاشرہ
تحریر : ڈاکٹر فوزیہ صدیقی
دماغ انسانی جسم کے غیر معمولی اعضاء میں سے ایک ہے، نہایت پیچیدہ، متحرک، اور اب بھی بڑی حد تک ایک راز ہے۔ انسانی دماغ تقریباً 86ارب نیورونز پر مشتمل ہے، جو کھربوں برقی اور کیمیائی روابط بناتے ہیں ، جو دل کی دھڑکن سے لے کر یادداشت، جذبات، اور حرکت تک سب کچھ کنٹرول کرتے ہیں۔
یہ جسم کے کل وزن کا صرف 2فیصد ہوتا ہے، مگر ہماری کل توانائی کا تقریباً 20فیصد استعمال کرتا ہے۔
اگر دل ہمیں زندگی دیتا ہے، تو دماغ اس زندگی کو معنی دیتا ہے۔ خدا کی قدرت دیکھیں کہ انسانی نشوونما کے بالکل ابتدائی مرحلے ،حتیٰ کہ پیدائش سے پہلے ہی دماغ بننا شروع ہو جاتا ہے۔ یہ وہ پہلا عضو ہے جو رحمِ مادر میں تشکیل پاتا ہے۔ اس کی سطح پر موجود ابھار (gyri)اور دراڑیں (sulci)، اس کا گرے اور وائٹ میٹر، سب مل کر ذہانت، زبان، جذبات، یادداشت، اور ربط کے مراکز بناتے ہیں۔یہ نیٹ ورکس وہ بنیاد فراہم کرتے ہیں جو ہمیں "انسان” بناتی ہے۔
یہ ایک اہم سوال ہے کہ دماغ کیوں اہم ہے؟
ہمارا دماغ خودکار طور پر ہمارے دل کی دھڑکن، سانس، ہاضمہ، اور نیند کو کنٹرول کرتا ہے، یہ ہماری حرکات کو مربوط بناتا ہے ، جیسے چلنا، لکھنا، بولنا، اور پلک جھپکنا، سوچنے، یاد رکھنے، سیکھنے، مسئلے حل کرنے، اور نئی چیزیں ایجاد کرنے میں مدد دیتا ہے۔
جذبات اور سماجی تعلقات کو منظم کرتا ہے ، ہمیں محبت، ہمدردی، دکھ، اور ربط کا شعور دیتا ہے۔ خالق کائنات نے اس میں خودکار نظام نیوروپلاسٹیسٹی وضع کر دیا ہے جس کے ذریعے وہ خود کو زخم یا صدمے کے بعد ٹھیک کرتا اور دوبارہ جوڑتا ہے۔
یہی دماغ ہماری شناخت، اقدار، شخصیت، خواب، اور شعور کو تشکیل دیتا ہے۔
یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ یہ صرف جسم کا کنٹرول سنٹر نہیں، یہ روح کا مسکن بھی ہے۔ یہی وہ چیز ہے جو آپ کو ’’ آپ‘‘ بناتی ہے اور مجھے ’’ میں‘‘۔
آج کے دور دماغی صحت ایک اہم مسئلہ ہے بے شمار لوگ دماغی امراض کا شکار ہیں، اس کو سمجھنے کے لئے پہلے یہ سمجھنا ہوگا کہ
دماغی صحت کیا ہے
عالمی ادارہ صحت (WHO)کے مطابق: دماغی صحت ایک ایسی حالت ہے جو دماغ کی کارکردگی، ذہنی، حسی، سماجی۔ جذباتی، رویہ جاتی اور حرکیاتی پہلوئوں میں انسان کو اپنی مکمل صلاحیت حاصل کرنے کے قابل بناتی ہے، چاہے بیماری موجود ہو یا نہ ہو۔
سادہ الفاظ میں: دماغی صحت کا مطلب ہے کہ ہم ہر عمر میں ، بچپن سے بڑھاپے تک ، سوچ سکیں، محسوس کر سکیں، حرکت کر سکیں، تعلقات بنا سکیں، اور حالات سے مطابقت پیدا کر سکیں۔
دماغی صحت کے کلیدی عناصر:
1۔ ذہنی صحت یادداشت، توجہ، سیکھنے اور فیصلے کی صلاحیت۔
2۔ جذباتی توازن، ذہنی مضبوطی، موڈ کا اعتدال اور دبائو کو سنبھالنا۔
3۔ حرکیاتی فعالیت توازن، ہم آہنگی اور جسمانی حرکت۔
4۔ حسی ادراک، دیکھنا، سننا، سونگھنا، چھونا۔
5۔ سماجی تعلقات، ہمدردی، بات چیت، اور بامعنی رشتے۔
دماغی صحت کو متاثر کرنے والے عوامل:
جینیاتی عوامل اور بچپن کی ابتدائی نشو و نما۔
طرزِ زندگی نیند، ورزش، غذا، سماجی سرگرمیاں، اور علمی مشغلے۔
طبی مسائل، جیسے بلند فشارِ خون، ذیابیطس، انفیکشن۔
ذہنی مسائل، جیسے ڈپریشن، بے چینی، صدمہ۔
ماحولیاتی عوامل، جیسے آلودگی، زہریلے مادے، شور۔
تعلیم اور صحت کی سہولیات تک رسائی وغیرہ۔
دماغی صحت کا آغاز پیدائش سے پہلے ہوتا ہے، یہ بڑا اہم اور قابل غور پہلو ہے۔
اگر ہم ذہین، جذباتی طور پر متوازن اور مضبوط بچے چاہتے ہیں، تو ہمیں پہلے ماں کی صحت اور سکون کو ترجیح دینی ہوگی۔
ایک خوش، بے فکر اور با اعتماد حاملہ عورت اپنے بچے کے دماغ کی مضبوط بنیاد رکھتی ہے۔
پیدائش کے بعد ابتدائی دو سال میں دماغ تیزی سے ترقی کرتا ہے، پہلی دو دہائیوں میں پختہ ہوتا ہے اور بڑھاپے میں سہارا اور تحفظ چاہتا ہے۔
رحمِ مادر سے لے کر بڑھاپے تک، دماغی صحت کے لیے غذا، مشغولیت، آرام اور تحفظ ضروری ہیں۔
دماغی صحت کیوں اہم ہے؟
نیورولوجیکل اور ذہنی امراض، جیسے فالج، مرگی، نسیان ( ڈمنشیا)، پارکنسنز، اور ڈپریشن، اب دنیا بھر میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ یہ بیماریاں صرف فرد کو نہیں، بلکہ پورے خاندان، برادریوں اور معیشتوں کو متاثر کرتی ہیں۔
دماغی صحت پر توجہ معیار زندگی اور خودمختاری کو بہتر بناتی ہے، صحت کے مسائل کا بوجھ کم کرتی ہے، پیداواری صلاحیت بڑھاتی ہے، اور ایک مضبوط معاشرہ بناتی ہے، دماغی صحت ایک مستقل سفر ہے اور ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری بھی۔
ورلڈ برین ڈے 2025ایک عمل کی دعوت
اس سال کا موضوع ہے: ’’ ہر عمر کے افراد کے لیے دماغی صحت‘‘
عالمی نیورولوجی فیڈریشن ہر مرحلے پر، بروقت تشخیص، روک تھام اور نگہداشت پر زور دیتی ہے۔
کوشش کریں کہ یہ دن صرف ایک علامت بن کر نہ رہ جائے، بلکہ حقیقی بیداری بنے:
پالیسی سازوں، اساتذہ، خاندانوں اور طبی ماہرین کے لیے، کہ وہ دماغی صحت کو تعیش نہیں، بنیادی حق سمجھیں، کیونکہ جب ہم دماغ کا تحفظ کرتے ہیں تو ہم صلاحیت کا تحفظ کرتے ہیں اور جب ہم اسے پروان چڑھاتے ہیں تو تخلیق، ہمدردی، اور ذہانت کو فروغ دیتے ہیں، لیکن جب ہم اس کو نظرانداز کرتے ہیں، تحفظ میں ناکام ہوتے ہیں تو ہم مستقبل کو کھو دیتے ہیں۔
انتساب:
اپنی بہن عافیہ، جو ایک معلمہ ہیں اور تمام نیورولوجسٹ، ذہنی صحت کے ماہرین، تیمار داروں اور صفِ اول کے کارکنوں کی نذر، آپ کا شکریہ، کہ آپ انسانیت کے مقدس ترین عضو دماغ کے محافظ ہیں۔ آپ کا کام صرف مریضوں ہی کو ٹھیک نہیں کرتا، بلکہ ذہنوں کو بحال کرتا ہے، وقار کو بچاتا ہے، اور خاندانوں کو اُمید دیتا ہے۔
یاد رکھیں دماغ صرف ایک عضو نہیں یہ ہماری یادداشتوں کی لائبریری، ہمارے خوابوں کا کینوس، اور ہماری ہمدردی کا کنٹرول روم ہے۔
جو لوگ اس کا خیال رکھتے ہیں، وہ صرف معالج نہیں وہ انسانی صلاحیتوں کے محافظ بھی ہیں۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی