
پاکستان بھر میں ان دنوں اداکارہ حمیرا اصغر کیس خبروں میں ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ماضی میں ایک خاتون کی 30 سال سے زائد پرانی لاش بھی ایک اپارٹمنٹ سے برآمد ہوچکی ہے؟
یہ واقعہ 2008 کا ہے ، جب پولیس کو کروشیا میں ایک اپارٹمنٹ کے بستر پرپڑی خاتون کی باقیات سے آگاہ کیا گیا، یہ خاتون ہیڈویگا گولِک تھی جسے آخری بار 1973 میں زندہ دیکھا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں امکان ظاہر کیاجاتا ہے کہ ہیڈویگا گولِک کی بلڈنگ میں رہنے و الے تشویش میں مبتلا تھے کہ آیا برسوں سے بند گھر میں کوئی رہتا ہے یا نہیں اور آخر کار حکام نے اس اپارٹمنٹ کو دوبارہ الاٹ کرنے کی کوشش کی جس دوران اپارٹمنٹ سے ہیڈویگا کی باقیات دریافت کی گئیں ۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ہیڈویگا نرس کے فرائض نبھاچکی ہیں جنہیں آخری مرتبہ ان کے پڑوسیوں نے 1973 میں زندہ دیکھا تھا۔
ہیڈویگا کے ایک پڑوسی ان کی باقیات کی دریافت کا آنکھوں دیکھا واقعہ سناتے ہوئے بتاتے ہیں کہ’ جب میں اندر داخل ہوا تو میں نے اس چھوٹے سے تاریک اپارٹمنٹ کے بستر پر کچھ باقیات دیکھیں اور میں اپارٹمنٹ سے بھاگ کر باہر نکل گیا اور پھر پولیس کو بلایا گیا‘ ۔
کئی میڈیا رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ جب ہیڈویگا کے اپارٹمنٹ کا دروازہ کھولا گیا تو اپارٹمنٹ کا منظر دل دہلادینے والا تھا، کرسی پر بیٹھی خاتون کی باقیات جس کے سامنے ایک پرانا 1960 کا ٹی وی اور چائے کا کپ تھا۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی قیاس کیا گیا ہے کہ ان کی موت 1966 میں ہوئی لیکن تاحال ہیڈویگا کی موت کی اصل تاریخ کی تصدیق نہیں جاسکی البتہ اس حوالے سے تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ‘یقینی طور پر کچھ بھی کہنا تقریباً ناممکن’ تھا۔
طبی ماہرین ہیڈویگا کی موت کو فطری قرار دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ان کی موت 49 برس کی عمر میں ہوئی لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ3 دہائیوں سے زائد عرصے تک ہیڈویگا کے لاپتا ہونے کی اطلاع نہیں دی گئی حتیٰ کہ 2008 میں ان کے اپارٹمنٹ سے ان کی باقیات دریافت ہونے کی خبر سامنے آنے پر بھی ان کا کوئی رشتے دار سامنے نہ آیا۔
ہیڈویگا کی لاش سے بدبو نہ آنے سے متعلق انسٹی ٹیوٹ آف فرانزک میڈیسن کا کہنا ہے کہ ’ انتقال کے بعد لاش سے صرف چند ہفتوں یا مہینوں تک بدبو آتی ہے‘۔