
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک مقامی سردار کے فیصلے کے نتیجے میں کاروکاری کے الزام میں ایک خاتون اور مرد کے قتل کے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کی جانب سے موصول ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ کوئٹہ کے تھانہ ہنہ سے 40 سے 45 کلومیٹر دور سنجیدی ڈیگار نامی علاقے میں پیش آیا۔
پولیس نے 15 افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے قتل کی وائرل ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ عید سے چند دن پہلے کی ہے اور اس سلسلے میں اب تک 11 ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔پولیس کے مطابق سوشل میڈیا کی وائرل ویڈیو کو دیکھنے کے بعد پولیس کی ٹیم کو واقعے کی تصدیق کے لیے متعلقہ علاقے میں بھجوایا۔
پولیس کے مطابق مخبر نے پولیس ٹیم کو بتایا ہے کہ ’یہ واقعہ عید الضحیٰ سے تین روز قبل سنجیدی ڈیگاری علاقے میں پیش آیا ہے۔‘ بتایا گیا ہے کہ ’مقتولین بانو بی بی اور احسان اللہ کو سردار کے پاس فیصلے کے لیے لایا گیا۔
ایف آئی آر رپورٹ کے مطابق مقتولین کو کل ’پندرہ افراد تین گاڑیوں میں لے کر وہاں پہنچے۔‘
سردار نے ’فیصلے میں کہا کہ بانو بی بی اور احسان اللہ کاروکاری کے مرتکب ہوئے ہیں۔‘
’سردار نے انھیں قتل کرنے کا فیصلہ سنایا اور 15 افراد جن میں سے دو نامعلوم ہیں نے ملکر آتشیں اسلحے سے سنجیدی میدانی میں بانو بی بی اور احسان اللہ کو کارکاری کے الزام میں قتل کر دیا۔ ‘
پولیس ایف آئی آر کے مطابق ان افراد نے مقتولین کی ویڈیو بھی ساتھ ساتھ بنائی اور ’واقعے کے 35 دن بعد اسے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا۔‘ پولیس نے سردار کے فیصلے پر عمل کرنے والے 15 افراد کے خلاف بانو بی بی اور احسان اللہ کو قتل کرنے اور اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے لوگوں میں خوف و حراس پھیلانے کی کوشش کرنے کے جرم میں دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر دفعات کو شامل کیا ہے۔