
انڈونیشیا میں بچوں کی اسمگلنگ کرنے والا ایک بین الاقوامی گروہ پکڑا گیا۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق حکام نے اس ہفتے انڈونیشیا کے شہروں پونتیاناک اور ٹینجرانگ میں 13 گرفتاریاں کیں جب کہ اس دوران اسمگل کیے جانے والے 6 بچوں کو بازیاب کرایا گیا جن کی عمریں ایک سال کے قریب ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق اس گروپ نے مبینہ طور پر 2023 سے اب تک سنگاپور میں کم از کم 25 شیر خواروں کی خرید و فروخت کی تھی۔
ویسٹ جاوا پولیس کرمنل انویسٹی گیشن کے ڈی جی نے بتایا کہ ان بچوں کو پہلے پونتیاناک میں رکھا گیا تھا اور سنگاپور بھیجے جانے سے پہلے ان کی امیگریشن دستاویزات کا بندوبست کیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ گروہ ایک طریقہ کار کے تحت کام کرتا ہے جس تحت یہ ان والدین یا حاملہ ماؤں کو نشانہ بناتا تھا جو مبینہ طور پر اپنے بچے کی پرورش نہیں کرنا چاہتے تھے، یہ افراد ان ماؤں سے واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے ذریعے رابطہ کرتے تھا۔
پولیس کے مطابق کچھ بچوں کا ماں کے رحم میں رہتے ہوئے ہی سودا کرلیا جاتا تھا اور پیدائش کے بعد ڈلیوری کے اخراجات کے علاوہ بچوں کی ماؤں کو رقم ادا کی جاتی تھی اور بچہ لے کر ٹریفکنگ میں استعمال کیا جاتا تھا۔
یہ افراد ان بچوں کے والدین یا ماؤں تک کیسے پہنچتے تھے؟
پولیس نے بتایا کہ گروپ میں شامل افراد ایسے بچوں اور خاندانوں کا دیکھ بھال کرنے والوں اور گھر میں کام کاج کرنے والوں کے ذریعے پتا لگاتے تھے، بچوں کو ماؤں سے لے جانے کے بعد 2 سے 3 ماہ کے لیے کیئر ٹیکر سنبھالتے تھے، وہیں ان کے پیدائشی سرٹیفکیٹ، پاسپورٹ اور دستاویزات تیار کیے جاتے تھے۔
پولیس کے مطابق بچوں کو 11 ملین انڈونیشین روپیہ (673 ڈالرز یا 502 پاؤنڈز) سے لے کر 16 ملین انڈونیشین روپیہ کے درمیان فروخت کیا گیا