Column

اصلاحات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے

اصلاحات کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے
8 فروری2024ء کو ملک عزیز میں عام انتخابات کا پُرامن اور شفاف انعقاد عمل میں آیا۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو تن تنہا اکثریت نہ مل سکی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اتحادی حکومت قائم کی گئی، ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا تاج میاں محمد شہباز شریف کے سر سجا۔ اُس وقت اقتدار پھولوں نہیں کانٹوں سے بھرپور سیج تھا، جس سے عہدہ برآ ہونا چنداں آسان نہ تھا۔ معیشت تاریخ کی ہولناک مشکلات میں گھری ہوئی تھی۔ معیشت کا پہیہ تھما ہوا تھا۔ جمے جمائے کاروبار تباہ ہورہے تھے۔ بڑے بڑے ادارے اپنے کاروبار محدود اور کم کرنے پر مجبور تھے۔ بے روزگاری کا بدترین طوفان آیا ہوا تھا۔ قوم پر بدترین مہنگائی مسلط تھی۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچے ہوئے تھے۔ بنیادی ضروریات ( بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات) کے نرخ ملکی تاریخ کی بلند ترین پر تھے۔ شرح سود 22.5فیصد کی بلند ترین سطح پر براجمان تھی۔ غریب عوام کے لیے زندگی کٹھن امتحان بن کر رہ گئی تھی۔ 2018ء کے بعد آنے والی حکومت کی ناقص پالیسیوں اور اقدامات کا خمیازہ قوم کو ان عذابوں کی صورت بھگتنا پڑرہا تھا۔ شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کو سنگین چیلنجز درپیش تھے۔ بہت نازک صورت حال تھی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے انتہائی تدبر اور دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقدامات کا آغاز کیا۔ تمام شعبہ جات میں اصلاحات پر زور رہا۔ جب نیک نیتی کے ساتھ ملک و قوم کی بھلائی کے لیے قدم اُٹھائے جائیں تو رب کی مدد و نصرت بھی شامل حال ہوجاتی ہے۔ ایسا ہی ہوا۔ اصلاحات کے مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ معیشت کا پہیہ چلنے لگا۔ اس پر چھائی کالی گھٹائیں چھٹ گئیں۔ مہنگائی کا زور ٹوٹا، وہ سنگل ڈیجٹ پر آگئی۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی شرح سود نصف سے بھی کم ہوکر 11فیصد پر آگئی۔ قوم کے مصائب میں خاصی حد تک کمی آچکی ہے۔ معیشت درست سمت پر گامزن ہے۔ بین الاقوامی ادارے بھی آئندہ وقتوں میں ملکی معیشت کے حوالے سے بہترین صورت حال کو اپنی رپورٹس میں بیان کررہے ہیں۔ سرکاری اداروں کے حالات بھی سنور رہے ہیں۔ کرپٹ عناصر کے خاتمے کے لیے حکومت کی جانب سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ بدعنوانی کے خلاف اقدامات کے بھی مثبت نتائج مل رہے ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کرپٹ عناصر کو نظام سے نکال باہر کیا تو صرف ایک شعبے کا ریونیو 12ارب سے بڑھ کر 50ارب روپے ہوگیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اڑان پاکستان سمر اسکالرز پروگرام میں منتخب طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مکمل اقتصادی بحالی کے لیے دیرینہ اصلاحات، ساختی تبدیلیوں اور میرٹ پر مبنی نظام کو اپنی اولین ترجیح بنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیوالیہ پن کے خطرے کو دُور کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں کیں، معیشت کو مستحکم کیا اور اب شرح سود 22.5فیصد سے کم ہوکر 11فیصد پر آچکی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2023ء میں جب حکومت سنبھالی تو ملک سنگین اقتصادی بحران سے دوچار تھا، مہنگائی کی شرح 38فیصد اور پالیسی ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے سخت مذاکرات کے ذریعے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے سنجیدہ فیصلے کیے، ٹیم ورک پر یقین رکھا اور کسی سفارش یا دبائو کے بغیر اصلاحات نافذ کیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن کا عمل مکمل کیا جا چکا اور کرپٹ عناصر کو نظام سے نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک شعبے میں اصلاحات سے ریونیو 12ارب سے بڑھ کر 50ارب روپے ہوگیا اور ایسے سیکڑوں شعبے موجود ہیں جہاں ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے لیپ ٹاپس اور تعلیمی وظائف مکمل میرٹ پر تقسیم کیے، تعلیم پر خرچ دراصل سرمایہ کاری ہے، نوجوان نسل ملک کا روشن مستقبل ہے اور ان پر کیا جانے والا خرچ دراصل قوم کی ترقی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاکھوں طلبہ و طالبات کو تعلیمی وظائف دئیے گئے، جو آج عالمی اداروں سے تعلیم مکمل کررہے ہیں ۔ تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ سرفہرست 10ممالک میں شامل ہے اور ہمیں 2022ء کے سیلاب سے 30ارب ڈالر کا نقصان ہوا حالانکہ عالمی اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پہلگام حملے کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے اس کا کوئی جواب تک نہیں دیا۔ وزیراعظم نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان پرحملوں کے بعد بھرپور دفاع کیا گیا، 6بھارتی طیارے مار گرائے گئے اور 10مئی کی صبح دشمن کو منہ توڑ جواب دیا گیا، ہماری کامیابی اتحاد اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثمر ہے، پاکستان کا ایٹمی پروگرام صرف دفاع کے لیے ہے، جارحیت کے لیے نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے شہباز شریف اور اُن کی ٹیم کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں، حالات بہتر ضرور ہوئے ہیں، لیکن پوری طرح ان میں سُدھار نہیں آیا ہے۔ اس لیے اصلاحات کے سلسلے کو سختی کے ساتھ تمام شعبہ جات میں جاری رکھنا ناگزیر ہے۔ اس سلسلے کو ہرگز منقطع نہ ہونے دیا جائے۔ بدعنوان عناصر کو سرکاری محکموں اور اداروں سے نکال باہر کیا جائے اور شفافیت اور ایمان داری کو ان میں فروغ دیا جائے۔ ملک و قوم کے مفاد میں ان کو بہترین بنایا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔
انسانی اسمگلنگ، تدارک ناگزیر
پاکستان میں ایسے بے شمار نوجوان ہیں، جو آنکھوں میں سنہرے مستقبل کے خواب سجاتے ہیں اور ان کا مرکز و محور اپنے اہل خانہ کی زندگیوں میں بیرون ملک جاکر روزگار کماکے بہتری لانا ہوتا ہے۔ اکثر اس کے لیے قانونی راستے اختیار کرتے ہیں، لیکن ہر کسی کا نصیب یاوری نہیں کرتا، جب بیرون ملک جانے کے تمام قانونی راستے مسدود ہوجاتے ہیں تو ایسے نوجوان انسانی اسمگلروں کے لیے آسان ہدف بن جاتے ہیں، جنہیں وہ اپنی چکنی چپڑی باتوں میں پھنسا کر لاکھوں روپے اینٹھ کر بیرون ممالک کے خواب دِکھاتے ہیں، سنہرے مستقبل سے متعلق جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اور صرف حرام کا مال سمیٹنا اور اُس پر عیش کرنا ہوتا ہے۔ کتنے ہی نوجوان ایسے سفّاکوں کے ہتھے چڑھ کر اپنی زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں، کوئی شمار نہیں۔ پچھلے دو سال کے دوران یونان کشتی حادثے میں ایسے ہی غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے والے 300کے قریب پاکستانی اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے، پھر دوبارہ یونان میں ہی ایسا حادثہ رونما ہوا، جس میں درجنوں پاکستانی جان سے گئے، مراکش کشتی حادثے میں بھی کافی پاکستان زیست کھوکر لواحقین کے لیے عمر بھر کا روگ بن گئے۔ یہ واقعات جب بھی رونما ہوئے، انسانی اسمگلروں کے گرد ملک میں کچھ عرصے کے لیے گھیرا تنگ کیا گیا، پھر وقت کی گرد ان واقعات پر آپڑی اور انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون کمزور پڑتا چلا گیا۔ حالانکہ ملک سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہر سفّاک کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ گزشتہ روز انسانی اسمگلنگ میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کوئٹہ نے کارروائیوں کے دوران انسانی اسمگلنگ میں ملوث 3ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے رفعت مختار کی ہدایت پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے اور خفیہ اطلاع پر اسنیپ چیکنگ کے دوران 3ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ کارروائی سریاب روڈ کوئٹہ پر عمل میں لائی گئی، جس کے دوران 17مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، شواہد کی روشنی میں 3ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ملزمان کی شناخت حمداللہ عرف کشمیر، گل زمان اور محمد اسلم کے ناموں سے کی گئی۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان انسانی اسمگلنگ کے گھناؤنے جرم میں ملوث ہیں، جن سے 3موبائل فون اور نوٹ پیڈ برآمد کیے گئے۔ ترجمان نے بتایا کہ ملزمان سے برآمد شدہ اشیا کی ابتدائی جانچ سے ملزمان کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے، تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ انسانی اسمگلنگ میں ملوث تین ملزمان کی گرفتاری احسن قدم ہے۔ ضروری ہے کہ انسانی اسمگلروں کے مکمل قلع قمع کے لیے حکمت عملی مرتب کی جائے، ان کے خلاف ایسے کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے، جو تمام انسانی اسمگلروں کے خاتمے پر منتج ہو۔

جواب دیں

Back to top button