Column

بجلی بلوں سے الیکٹرسٹی ڈیوٹی

بجلی بلوں سے الیکٹرسٹی ڈیوٹی
ختم کرنے کا احسن فیصلہ
عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کے مصائب اور مشکلات میں کمی کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور اس کے لیے ہر ممکن جتن کرتے ہیں۔ ڈیڑھ سال قبل جب ملک میں عام انتخابات ہوئے اور اُس کے کچھ روز بعد شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تو اُس وقت اقتدار کسی طور پھولوں کی سیج نہ تھا، یہ خاردار راہ تھی، جس میں ملک و قوم کو سنگین مشکلات سے نکالنے کا سخت چیلنج درپیش تھا۔ معیشت کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔ تاریخ کی بدترین مہنگائی قوم پر مسلط تھی۔ حکومتی اقدامات کے طفیل معیشت کی درست سمت متعین ہوئی اور رفتہ رفتہ صورت حال بہتر ہونا شروع ہوگئی۔ اسی طرح مہنگائی کا گراف بھی نیچے آیا۔ اشیاء ضروریہ کے دام گرے۔ گرانی سنگل ڈیجٹ پر آگئی۔ ڈیڑھ سال قبل بجلی کی قیمتیں مائونٹ ایورسٹ سر کر رہی تھیں، سابق منتخب حکومت کی جانب سے ہر کچھ عرصے بعد بجلی کے نرخ انتہائی بے دردی کے ساتھ بڑھائے جاتے تھے۔ خطے میں سب سے مہنگی بجلی ہمارے عوام استعمال کرنے پر مجبور تھے۔ بجلی کے زائد بلوں پر ملک بھر میں احتجاج کے سلسلے دراز تھے۔ غریب عوام کی آمدن کا بہت بڑا حصہ بجلی بلوں کی ادائیگی کی نذر ہوتا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو بجلی کی زائد قیمتوں کا بخوبی ادراک تھا اور اُنہوں نے عوام سے بجلی کی مد میں بڑا ریلیف دینے کا وعدہ کیا اور پچھلے مہینوں اس کو ایفا کرکے بھی دکھایا۔ بجلی کے فی یونٹ میں ساڑھے سات روپے کی کمی کی گئی۔ عوام کی بہت بڑی تعداد کی حقیقی اشک شوئی ممکن ہوسکی۔ قبل ازیں بجلی قیمتوں میں کمی کی خاطر اور بجلی نظام کو بہتر بنانے کے لیے حکومت نے اصلاحات کا سلسلہ شروع کیا، جو آج تک جاری ہے۔ قومی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ بننے والی کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کیے گئے۔ اسی پر بس نہیں کیا گیا اس حوالے سے حکومت مزید سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہے۔ حکومت کی جانب سے ساڑھے سات روپے فی یونٹ کمی کے بعد آگے بھی مزید ریلیف کی نوید سنائی گئی تھی۔ اصلاحات کے سلسلے کے طفیل اب پھر عوام کو بڑا ریلیف دیا جارہا ہے، الیکٹرسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے بجلی کے بلوں میں سے الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے تمام وزرائے اعلیٰ کو خط لکھ دیا۔ وفاقی وزیر اویس لغاری نے صارفین کے بلوں کے ذریعے وصول کیے جانے والے متعدد چارجز، ٹیکسز اور ڈیوٹیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے تمام وزرائے اعلیٰ سے تعاون طلب کرلیا۔ اویس لغاری نے خط میں کہا کہ بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، خط میں وفاقی حکومت نے آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی سمیت سٹرکچرل ریفارمز کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صارفین کے بجلی بلوں سے نان الیکٹرسٹی چارجز کو ختم کرنے کے لئے غور کر رہے ہیں، پاور ڈویژن نے جولائی 2025 ء سے بجلی کے بلوں کے ذریعے الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی وصولی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبائی حکومتیں صوبائی محصولات اور ڈیوٹیوں کی بجلی کے بلوں ذریعے وصولی کے بجائے متبادل طریقہ کار اختیار کریں۔ اویس لغاری نے کہا کہ یہ قدم نہ صرف بجلی کے بلوں کو مزید شفاف بنائے گا بلکہ سمجھنے میں بھی آسان بنائے گا، یہ اس چیز کو بھی یقینی بنائے گا کہ صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے تمام وزرائے اعلیٰ سے محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشان دہی اور ان پر عمل درآمد کے لیے تعاون بھی طلب کیا جو اس اقدام کو کامیاب بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ عوام کی مشکلات کا ادراک رکھنے والے حکمرانوں کا یہی شیوہ ہوتا ہے۔ وہ قوم کی بہتری کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ بجلی بلوں سے الیکٹرسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ اس پر حکومت کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اس سے خلق خدا کی بہت بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ اُن کی بڑی اشک شوئی ہوسکے گی۔ حکومت کے اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی بجلی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کے لیے کوشاں رہے گی۔ اس کی ضرورت بھی ہے، کیونکہ چین، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور مالدیپ وغیرہ میں بجلی کی سہولت کے بدلے وہاں کے عوام کو اپنی آمدن کا بہت معمولی سا حصہ صرف کرنا پڑتا ہے جب کہ پاکستان کے عوام کو اپنی آمدن کا بڑا حصہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ حکومتی کوششوں کے طفیل امید ہے آئندہ چند سال میں ملک میں بھی سستی بجلی کی فراوانی ہوگی
پٹرولیم مصنوعات پھر مہنگی
ملک میں پھر سے مہنگائی زور پکڑتی نظر آتی ہے۔ عالمی سطح پر مسلسل خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ پاکستانی روپے کی قدر مسلسل گھٹ رہی ہے۔ پچھلے مہینوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس سے مہنگائی بھی بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ سوا ڈیڑھ سال میں اشیاء ضروریہ کے دام گرے تھے، لیکن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ اشیاء خورونوش کے نرخ بھی بڑھ رہے ہیں۔ پچھلے ایام میں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کافی زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ اس وجہ سے گزشتہ روز بھی ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 10روپے 39پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد نئی قیمت 262روپے 59پیسے سے بڑھ کر 272روپے 98پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ اسی طرح پٹرول کی قیمت میں 8روپے 36پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 258روپے 43پیسے سے بڑھ کر 266روپے 79پیسے فی لٹر ہوگئی ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق اگلے پندرہ روز کے لیے نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات بارہ بجے سے ہوچکا ہے۔ ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں میں 2 روپے 50پیسے کاربن لیوی عائد کردی گئی ہے ۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ عوام کی مشکلات بڑھیں گی، ان پر معاشی بوجھ پڑے گا۔ ایسے اقدامات ناگزیر ہیں کہ جن کے ذریعے عوام کی مشکلات میں کمی آئے۔

جواب دیں

Back to top button