تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیاتپاکستان

ایرانی صدر نے IAEA کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی منظوری دے دی

ایرانی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے بدھ کے روز اُس قانون کی توثیق کر دی ہے جسے پارلیمان نے گزشتہ ماہ منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کر دیا جائے گا، اور اس قانون پر عمل درآمد فوری طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ قانون اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد پارلیمان نے ہنگامی بنیادوں پر منظور کیا تھا۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق، صدر نے اقوام متحدہ سے وابستہ ایجنسی کے ساتھ "تعاون کے تعطل” کے قانون پر دستخط کر دیے، جس سے یہ قانون نافذ العمل ہو گیا۔

قانون کے مطابق، چونکہ اسرائیل اور امریکہ نے ایران کی قومی خود مختاری اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی کی ہے، اس لیے حکومت اس وقت تک ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل رکھنے کی پابند ہے جب تک کہ کچھ شرائط پوری نہ ہوں، جن میں جوہری تنصیبات اور ایرانی سائنس دانوں کی سلامتی کی ضمانت شامل ہے۔
یہ قانون ویانا معاہدہ 1969 کی دفعہ 60 کی بنیاد پر منظور کیا گیا، جو معاہدے کی شرائط کی سنگین خلاف ورزی کی صورت میں معاہدہ معطل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
ایرانی صدر نے پیر کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کے دہرے معیار نے علاقائی اور عالمی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی تمام جوہری سرگرمیاں ایجنسی کی نگرانی میں جاری تھیں، اور تنصیبات میں نگرانی کے کیمرے بھی نصب تھے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی، فرانس، اور برطانیہ نے پیر کو ایک مشترکہ بیان میں ایران کی جانب سے بین الاقوامی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی کو دی گئی "دھمکیوں” کی مذمت کی۔ ایران نے گروسی پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے ایران پر حملوں کی مذمت نہ کر کے اپنی ذمے داریوں میں خیانت کی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ رافائل گروسی کی رپورٹ … جس میں ایران پر 60 فی صد تک افزودہ یورینیم کی تیاری تیز کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، وہ 13 جون کے حملے کا ایک بنیادی جواز بنی۔ ایرانی وزارت خارجہ نے 12 جون کو IAEA کی جانب سے ایران پر جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرنے والے فیصلے کی بھی شدید مذمت کی، اور اسے امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کے لیے بہانہ قرار دیا۔

دوسری جانب رافائل گروسی نے پیر کے روز مطالبہ کیا کہ انھیں ایران کی ان جوہری تنصیبات تک دوبارہ رسائی دی جائے جو امریکی حملوں کا نشانہ بنی تھیں، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہاں موجود اعلیٰ افزودہ یورینیم کا کیا ہوا۔

جواب دیں

Back to top button