Column

کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں کی واپسی: ماضی کی یاد، حال کی ضرورت

کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں کی واپسی: ماضی کی یاد، حال کی ضرورت
تحریر: شکیل سلاوٹ

کراچی میں ماضی میں ڈبل ڈیکر (Double-Decker)بسیں باقاعدگی سے چلتی تھیں، اور یہ شہر کی ایک خوبصورت اور منفرد علامت سمجھی جاتی تھیں۔ کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں کا آغاز برطانوی نوآبادیاتی دور کے بعد ہوا۔ ان بسوں کو عوامی ٹرانسپورٹ کا ایک موثر ذریعہ سمجھا جاتا تھا، کیونکہ ان میں زیادہ مسافروں کی گنجائش ہوتی تھی۔کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC)کے زیر انتظام یہ بسیں چلتی تھیں۔
شہر کے اہم راستوں جیسے صدر، لائیٹ ہاس، ٹاور، گورا قبرستان، گلشنِ اقبال، ناظم آباد اور لیاقت آباد وغیرہ میں یہ بسیں عام دکھائی دیتی تھیں۔ دو منزلہ یہ بسیں سرخ رنگ کی ہوتی تھیں، اور اوپر کی منزل کھلی چھت یا کھڑکیوں کے ساتھ ہوتی تھی۔ سستی اور آرام دہ سواری کا ذریعہ تھیں۔بچوں، نوجوانوں اور سیاحوں میں خاصی مقبول تھیں۔1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں ان بسوں کی حالت خراب ہونے لگی۔KTC انتظامی ناکامی، فنڈز کی کمی، اور سڑکوں پر بڑھتی ہوئی ٹریفک کے مسائل کے باعث یہ بسیں رفتہ رفتہ بند ہوتی گئی۔1990ء کی دہائی کے آخر تک کراچی سے یہ بسیں مکمل طور پر ختم ہو گئیں۔2017ء اور اس کے بعد حکومت سندھ اور نجی شعبے نے دوبارہ ان بسوں کو سیاحتی مقاصد کے لیے متعارف کرانے کی کوشش کی۔
سلور لائن اور دیگر پراجیکٹس کے تحت کچھ جدید ڈبل ڈیکر بسیں متعارف کرائی گئیں، مگر یہ محدود تعداد میں اور صرف چند مخصوص روٹس پر چلائی گئیں، جن میں کراچی کے تاریخی مقامات کی سیر شامل تھی۔ ڈبل ڈیکر بسیں کراچی کی شہری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہیں۔ آج بھی بزرگ شہری ان بسوں کی یادوں کو فخر سے بیان کرتے ہیں۔ اگر ان بسوں کو جدید انداز میں دوبارہ متعارف کرایا جائے تو یہ نہ صرف عوامی سہولت بن سکتی ہیں بلکہ کراچی کی تاریخی پہچان کو بھی زندہ کر سکتی ہیں۔
کراچی، جو کبھی روشنیوں کا شہر کہلاتا تھا، آج کل بدترین ٹریفک اور پبلک ٹرانسپورٹ کے مسائل سے دوچار ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں سندھ کے وزیرِ ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کی جانب سے ایک خوشگوار خبر سامنے آئی ہے۔ وہ ماضی کی پہچان، یعنی ڈبل ڈیکر بسوں کو کراچی کی سڑکوں پر واپس لانے کا اعلان کر چکے ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف شہریوں کے لیے ایک سفری سہولت فراہم کرے گا بلکہ کراچی کے کھوئے ہوئے جمالیاتی اور تاریخی حسن کو بھی دوبارہ اجاگر کرے گا۔1950ء سے 1980ء کی دہائی تک کراچی میں سرخ رنگ کی دو منزلہ بسیں شہری زندگی کا ایک لازمی جزو تھیں۔ یہ بسیں کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن (KTC)کے تحت چلتی تھیں اور شہریوں کو صدر، لائٹ ہائوس، گلشن، ناظم آباد، لیاقت آباد اور دیگر علاقوں تک آرام دہ سفر فراہم کرتی تھیں۔ ان بسوں میں بیٹھ کر شہر کا نظارہ کرنا ایک خوشگوار تجربہ ہوتا تھا، خاص طور پر ان بچوں کے لیے جو اوپر والی منزل پر بیٹھنے کو اپنی فتح سمجھتے تھے۔ بدقسمتی سے انتظامی بدحالی، فنڈز کی کمی، اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث یہ بسیں 1990ء کی دہائی میں مکمل طور پر بند ہو گئیں۔شرجیل میمن وزیرِ اطلاعات اور ٹرانسپورٹ نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ ہم کراچی کو ایک جدید، سہولت بخش اور صاف ستھرا ٹرانسپورٹ سسٹم دینا چاہتے ہیں۔ ڈبل ڈیکر بسیں صرف ایک علامت نہیں بلکہ ایک حقیقی سہولت ہوں گی‘‘۔
حالیہ مہینوں میں کچھ جدید ڈبل ڈیکر بسیں کراچی میں متعارف کرائی گئیں، جو فی الحال سیاحتی مقاصد کے لیے مخصوص ہیں۔ ان بسوں کے ذریعے شہری اور سیاح کراچی کے اہم تاریخی اور تفریحی مقامات جیسے موہٹہ پیلس، کلفٹن بیچ، فریر ہال، ایمپریس مارکیٹ اور میوزیمز کی سیر کر سکتے ہیں۔ شرجیل میمن کی ٹیم کا ارادہ ہے کہ ان ڈبل ڈیکر بسوں کو صرف سیاحت تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ عام شہریوں کے روزمرہ کے سفر کا حصہ بنایا جائے۔
اس مقصد کے لیے سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (SMTA)کے تحت مختلف روٹس کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق، ابتدائی طور پر کراچی کے تین بڑے کوریڈورز پر ان بسوں کو چلایا جائے گا۔ صدر تا گلشنِ اقبال، ٹاور تا کورنگی، نارتھ کراچی تا کلفٹن۔ اگرچہ یہ منصوبہ خوش آئند ہے، لیکن اس میں کچھ چیلنج بھی درپیش ہیں۔ کراچی کی سڑکیں اور پل اکثر خستہ حال ہیں، جو ڈبل ڈیکر بسوں کی روانی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ٹریفک کا دبائو اور غیر منظم روٹ سسٹم بھی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس کے حل کے لیے حکومت سندھ کو چاہیے کہ سڑکوں کی حالت بہتر بنائے۔ روٹس کی منصوبہ بندی عوامی ضرورت کے مطابق کرے۔بس سروس کی نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے الگ ادارہ تشکیل دے۔
کراچی میں ڈبل ڈیکر بسوں کی واپسی ماضی کی ایک خوبصورت یاد کو زندہ کرنے کی کوشش ہے۔ اگر یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے تو نہ صرف شہریوں کو سفری سہولت میسر آئے گی بلکہ شہر کا جمالیاتی حسن بھی بحال ہو گا۔ امید کی جا سکتی ہے کہ حکومت سندھ اس منصوبے کو محض اعلانات تک محدود نہیں رکھے گی، بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے کراچی کو ایک بار پھر جدید، سہولت بخش اور تاریخی طرز کا شہر بنانے میں کامیاب ہو گی۔

جواب دیں

Back to top button