Column

کراچی میں بارشوں کے بعد مسائل اور ان کا حل

کراچی میں بارشوں کے بعد مسائل اور ان کا حل
تحریر: سیدہ سونیا منور
کراچی میں بارش کے بعد اکثر سڑکیں جھیل کا منظر پیش کرتی ہیں، جگہ جگہ پانی جمع ہو جاتا ہے، ٹریفک جام ہو جاتا ہے اور شہری گھنٹوں سڑکوں پر پھنسے رہتے ہیں۔۔ بارش کے بعد گندگی، کیچڑ اور بدبو کی فضا عام ہو جاتی ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کراچی میں نکاسی آب کا نظام نہایت پرانا اور بوسیدہ ہو چکا ہے ، بیشتر علاقوں میں سیوریج اور بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے کوئی علیحدہ نظام موجود نہیں۔ نتیجتاً بارش کے پانی کے ساتھ سیوریج کا پانی بھی گلیوں اور سڑکوں پر بہنے لگتا ہے، جو صحت عامہ کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ بلدیاتی ادارے بارش سے قبل تیاری کے دعوے تو کرتے ہیں، مگر زمینی حقائق ان دعووں کے برعکس نظر آتے ہیں، نہ نالے صاف کیے جاتے ہیں اور نہ ہی کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کا موثر نظام موجود ہوتا ہے۔ صفائی کے عملے کی کمی، وسائل کی قلت اور نااہلی بھی مسائل میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ کراچی کے بیشتر نالے کچرے، ملبے اور تجاوزات سے بھرے پڑے ہیں، جب بارش ہوتی ہے تو پانی کا بہائو رک جاتا ہے اور نالے اوور فلو ہو کر قریبی علاقوں کو ڈبو دیتے ہیں۔ باقاعدہ اور مستقل بنیادوں پر نالوں کی صفائی نہ ہونا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ نالوں اور نکاسی کے راستوں پر تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات نے بھی بارش کے پانی کی روانی کو متاثر کیا ہے۔ بعض علاقوں میں مکانات، دکانیں اور دیگر تعمیرات نالوں کے راستے میں بنی ہوئی ہیں، جنہیں ہٹائے بغیر مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ بارش کے بعد بجلی کا تعطل، پانی کی کمی، ٹریفک جام اور بیماریاں جیسے ڈینگی اور گیسٹرو جیسے امراض عام ہو جاتے ہیں۔ لوگ دفاتر اور اسکولوں تک نہیں پہنچ پاتے اور روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اکثر شہری خود صفائی اور پانی نکالنے میں مجبور ہو جاتے ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے فوری اور طویل المدتی اقدامات کی ضرورت ہے، نالوں کی مستقل صفائی، نکاسی آب کے علیحدہ نظام کی تنصیب، بلدیاتی اداروں کی استعداد کار میں اضافہ اور تجاوزات کے خلاف بھرپور کارروائی ضروری ہے۔ ساتھ ہی شہریوں کو بھی اپنی ذمے داری سمجھنی چاہیے اور کچرا نالوں میں پھینکنے سے گریز کرنا چاہیے۔ کراچی جیسے میگا سٹی کو جدید انفراسٹرکچر کی اشد ضرورت ہے۔ انڈرگرائونڈ ڈرینیج سسٹم، بارش کے پانی کے ذخیرہ کرنے کے منصوبے، سڑکوں کی ازسرنو تعمیر اور سمارٹ بلدیاتی نظام وقت کی اہم ضرورت ہے، اگر یہ اقدامات سنجیدگی سے کیے جائیں تو کراچی کی صورت حال میں واضح بہتری آ سکتی ہے۔ کراچی کے مسائل حل نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی اداروں کے درمیان روابط کی کمی ہے۔ اکثر ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں، اس اختلاف اور باہمی ہم آہنگی کی کمی کی وجہ سے شہر کا بنیادی نظام متاثر ہوتا ہے۔ ایک موثر رابطہ کاری کا نظام ہی مسائل کے حل کی طرف پہلا قدم ہو سکتا ہے۔ شہری مسائل کے حل میں عوامی شمولیت بھی نہایت اہم ہے، مقامی کمیونٹیز، فلاحی ادارے، اور سوسائٹیز اگر صفائی، آگاہی، اور نالوں کی دیکھ بھال میں شامل ہوں تو حکومت کا بوجھ بھی کم ہوگا اور نتائج بھی موثر ہوں گے۔ ذمہ دار شہری رویے اور کمیونٹی سطح پر کوششیں شہر کی بہتری میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

جواب دیں

Back to top button