حلال خوراک: عالمی سطح پر بڑھتا ہوا رجحان

حلال خوراک: عالمی سطح پر بڑھتا ہوا رجحان
تحریر : واجدعلی تونسوی
آج دنیا بھر کے لوگ ایسی خوراک پسند کرتے ہیں جو صحت کے لیے اچھی، صاف اور محفوظ ہو۔ ایسی خوراک کو "حلال خوراک” کہا جاتا ہے۔ حلال خوراک اب صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص نہیں رہی، بلکہ بہت سے غیر مسلم لوگ بھی اسے پسند کرنے لگے ہیں کیونکہ یہ صفائی، صحت اور اخلاقی اصولوں کے مطابق تیار کی جاتی ہے۔ اسلامی اصولوں کے مطابق حلال خوراک میں صرف جائز چیزیں استعمال ہوتی ہیں۔ حلال کھانے کی یہ خوبیاں دنیا بھر کے صارفین کے لیے کشش کا باعث بنی ہیں۔حلال خوراک کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے لیے حلال سرٹیفیکیشن بہت ضروری ہے۔ حلال سرٹیفکیٹ یہ یقین دہانی کراتا ہے کہ خوراک اسلامی اصولوں کے مطابق تیار کی گئی ہے، جس میں صرف حلال اجزاء شامل ہیں اور جانوروں کو رحم اور صفائی کے ساتھ ذبح کیا گیا ہے۔ یہ سرٹیفیکیشن خوراک کی معیار کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور صارفین کو یہ اعتماد دیتا ہے کہ وہ جو خوراک استعمال کر رہے ہیں وہ نہ صرف حلال ہے، بلکہ صحت کے لحاظ سے بھی محفوظ ہے۔
حلال سرٹیفیکیشن کی ضرورت اس لیے بھی بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ مختلف ممالک میں حلال خوراک کے معیار کے الگ الگ اصول ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، عالمی سطح پر ایک معیاری حلال سرٹیفیکیشن کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ صارفین کو عالمی سطح پر ایک ہی معیار کی حلال خوراک فراہم کی جا سکے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2025ء تک حلال خوراک کی عالمی مارکیٹ کا حجم 3.02ٹریلین امریکی ڈالر سے زیادہ ہو جائے گا، اور 2034ء تک یہ 6.8ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ ترقی مسلم آبادی میں اضافے، صحت مند طرزِ زندگی کی طرف رجحان، اور صاف و اخلاقی خوراک کی مانگ کی وجہ سے ہو رہی ہے۔
آج کل لوگ گوشت کے بجائے سبزیوں اور پودوں پر مبنی خوراک کو بھی پسند کر رہے ہیں۔ اس لیے کمپنیاں پلانٹ بیسڈ حلال خوراک بھی تیار کر رہی ہیں۔ مثلاً ملائیشیا کی کمپنی Kelavaنے 2024ء میں حلال اور HACCPسرٹیفائیڈ پلانٹ بیسڈ آئس کریم متعارف کرائی، جو صحت کے لیے بہتر اور مکمل طور پر حلال ہے۔ ای کامرس یعنی آن لائن خریداری نے بھی حلال صنعت کو ترقی دی ہے۔ اب لوگ گھر بیٹھے موبائل ایپ یا ویب سائٹ کے ذریعے حلال کھانے آرڈر کر سکتے ہیں۔ ملائیشیا میں Delivery Heroنے بیکال کے نام سے ایک خاص حلال فوڈ ڈیلیوری سروس شروع کی ہے۔
کچھ کمپنیاں حلال خوراک کے ساتھ ساتھ ماحول دوست اصولوں پر بھی کام کر رہی ہیں۔ وہ ماحول کو کم نقصان دینے والے پیکنگ میٹریل استعمال کرتی ہیں اور جانوروں کے ساتھ ہمدردی کا سلوک رکھتی ہیں۔ نائجیریا میں مشہور فاسٹ فوڈ برانڈ Burger Kingنے 2024ء میں اپنی تمام شاخوں کے لیے حلال سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔ آج کے صارفین صرف ذائقے پر نہیں، بلکہ خوراک کی تیاری، ذریعہ اور ماحولیاتی اثرات پر بھی توجہ دیتے ہیں۔ حلال خوراک ان سب باتوں کو مدنظر رکھتی ہے، اسی لیے یہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک پائیدار اور اچھا انتخاب بن رہی ہے۔
دنیا کے کئی خطوں میں حلال خوراک کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ جرمنی، فرانس اور اٹلی جیسے ممالک میں حلال خوراک مشہور ہو رہی ہے، جہاں KFCجیسے برانڈز حلال چکن پیش کر رہے ہیں۔ امریکہ میں Saffron Roadاور The Halal Guysجیسے برانڈ مقبول ہیں۔ ایشیا میں بھارت، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں حلال مارکیٹ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ برازیل، میکسیکو اور ارجنٹینا میں بھی حلال اشیاء کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ افریقہ کے ممالک مثلاً مصر، ایتھوپیا اور مراکش بھی اس ترقی میں شامل ہیں۔
اگرچہ حلال خوراک کی صنعت میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، تاہم اس کے سامنے کچھ چیلنجز بھی ہیں۔ ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ مختلف ممالک میں حلال سرٹیفیکیشن کے اصول مختلف ہیں، جس کی وجہ سے خوراک کے معیار میں فرق آتا ہے۔ اسی طرح لوگوں میں حلال کے بارے میں آگاہی کی کمی بھی ایک مسئلہ ہے۔ مزید یہ کہ حلال طریقے سے خوراک تیار کرنے میں زیادہ لاگت آتی ہے، جو بعض اوقات خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ ان مسائل کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ عالمی سطح پر یکسان معیار کے اصول بنائے جائیں اور عوام کو آسان زبان میں حلال خوراک کی اہمیت سمجھائی جائے۔
آخرکار حلال خوراک نہ صرف مسلمانوں کے لیے، بلکہ دنیا بھر کے تمام صحت پسند، صاف ستھری اور اخلاقی خوراک کی خواہش رکھنے والے افراد کے لیے ایک محفوظ اور بہتر انتخاب بنتی جا رہی ہے۔ اگر اس صنعت کو سمجھداری اور منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے، تو یہ دنیا میں خوراک کا ایک بہترین اور پائیدار نظام ثابت ہو سکتی ہے۔ حلال خوراک کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ترقی ایک نئے نظام کی بنیاد رکھ رہی ہے، جو نہ صرف صحت کے لحاظ سے فائدہ مند ہو، بلکہ ماحولیاتی اثرات کے لحاظ سے بھی پائیدار ہو۔