تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

امریکی فوج نے نہ صرف اپنے اڈے کا دفاع کیا بلکہ اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ کے ساتھ پینٹاگون میں پریس کانفرنس میں موجود امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل ڈین کین نے کہا کہ ’پیر کی صبح امریکہ کو انتباہ موصول ہونا شروع ہوا کہ ایران خطے میں امریکی اڈوں پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘

واضح رہے کہ اس موقع پر جنرل ڈین کین ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فوج کے اڈے پر حملے سے متعلق بات کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے حکم پر انھوں نے بیس پر ’کم سے کم فورس پوزیشن‘ اختیار کر لی اور چند فوجیوں کو چھوڑ کر ’زیادہ تر‘ کو بیس سے نکل جانے کے احکامات دیے۔‘

کین کا کہنا ہے کہ قطر میں امریکی فوج کے اڈے پر 44 فوجی رہ گئے تھے جو ’پورے اڈے کے دفاع کے ذمہ دار‘ تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سب سے عمر رسیدہ فوجی 28 سالہ ایک کیپٹن تھے اور عُمر میں سب سے کم 21 سالہ ایک اور فرد تھے کہ جنھوں نے دو سال قبل ہی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔‘

جنرل کین کا کہنا ہے کہ ’قطر میں امریکی فضائی اڈے پر ایران کا حملہ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے سات بجے شروع ہوا۔‘

ان کے خیال میں العدید ایئر بیس کا فضائی دفاع امریکہ کی فوجی تاریخ کا سب سے بڑا پیٹریاٹ آپریشن تھا۔

وہ تسلیم کرتے ہیں کہ قطر نے بھی اپنے اڈے کے دفاع میں امریکہ کی مدد کی انھوں نے مزید کہا کہ فضائی محافظوں کے پاس یہ فیصلہ کرنے کے لئے سیکنڈ تھے کہ کیا کرنا ہے۔

جنرل کین نے اس سب تفصیل کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات کا ذکر کیا کہ جن پر امریکہ کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کو پہلی بار ایران کے پہاڑوں میں ایک منصوبے کے بارے میں بہت پہلے انٹیلی جنس معلومات ملی تھیں۔‘

ان کے مطابق امریکی ڈیفنس تھریٹ ریڈکشن ایجنسی کے ایک افسر 15 سال سے فردو کے بارے میں معلومات جمع کرنے میں مصروف تھے۔جنرل کین کا کہنا ہے کہ بعد میں ایک ’بنکر بسٹر’ بم تیار کیا گیا جس کا مقصد حملہ کرنا تھا جو بالآخر 22 جون کو ہوا۔ جنرل کین کا کہنا ہے کہ آپریشن مڈ نائٹ ہیمر 15 سال کے کام کا ’اختتام‘ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیار فردو جوہری سائٹ پر حملے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ’ڈیزائن، منصوبہ بند اور فراہم‘ کیے گئے تھے۔

وہ بتاتے ہیں کہ انھوں نے اس مقام پر دو وینٹ شافٹوں کو نشانہ بنایا، جنھیں ایرانیوں نے حملے سے بچنے کے لیے کنکریٹ سے ڈھانپنے کی کوشش کی۔

وہ بتاتے ہیں کہ پہلے حملے میں اس کی بالائی سطح کو ہٹا دیا گیا، جس سے شافٹ کا پتہ چلتا ہے، اور پھر اسے نشانہ بنایا گیا۔

جنرل کین کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر انھوں نے اس مقام پر چھ بم گرائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’فردو جوہری سائٹ کو نشانہ بنانے والے تمام امریکی ہتھیار اپنے ہدف تک پہنچ گئے اور کامیابی سے انھیں نشانہ بنایا۔‘

جنرل کین نے آخر پر کہا کہ ’انھیں اپنی فوج کی اس کامیابی پر فخر ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’امریکی افواج مکمل طور پر ہر چیلجن سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔‘

امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل ڈین کین نے امریکی مخالفین کو متنبہ کیا ہے کہ ’امریکی فوج اہداف کا جائزہ لے رہی ہیں۔‘

جواب دیں

Back to top button