Column

ایران، اسرائیل جنگ بندی

ایران، اسرائیل جنگ بندی
12 روز تک مسلسل میزائل، بموں کی برسات کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا۔ اس کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی تھی۔ خطے اور دُنیا کے امن کے لیے ایسا ہونا ضروری تھا۔ جنگوں سے سوائے نقصان کے اور کچھ برآمد نہیں ہوتا، جنگیں المیوں کی وجہ اور بہت ساری بے گناہ اموات کا سبب بنتی ہیں۔ بھوک و افلاس، بے روزگاری، بربادی اور تباہی کے سوا اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ جدید دُنیا کے اکثر ممالک اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بعض قوتیں اس دُنیا میں ایسی بھی ہیں، جو اقوام عالم کے امن کو ہمہ وقت دائو پر لگانے کے لیے کمر کسے بیٹھی ہوتی ہیں۔ اسرائیل ان میں سرفہرست ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے مسلسل فلسطین میں مسلمانوں کی بدترین نسل کشی کر رہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر فلسطین پر حملے جاری ہیں۔ 50ہزار سے زائد بے گناہ مسلمان شہید ہوچکے ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں کی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ یمن، شام، لبنان اور دیگر مسلمان ملکوں پر بھی پچھلے مہینوں حملے کر چکا ہے۔ اس کے باوجود اس کا جنگی جنون کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا ہے۔ اس لیے کافی عرصے سے ایران کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور بارہ روز قبل اُس پر حملہ کیا تھا۔ ایران نے بھی اسرائیلی حملوں کا منہ توڑ جواب دیا اور اسرائیلی غرور اور تکبر کو خاک میں ملایا۔ جب بھی اسرائیل نے ایران پر حملے کئے۔ ایران نے پلٹ کر اُس سے زیادہ قوت کے ساتھ وار کرکے ناجائز ریاست کے اوسان خطا کر دئیے۔ یہ جنگ روز بروز شدید ہوتی جارہی تھی۔ اس سے دُنیا کو بدامنی کا سنگین خطرہ درپیش تھا۔ اس حوالے سے سب سے خوش کُن اطلاع یہ سامنے آئی ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے، لیکن جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزی کی گئی، جواب میں ایران نے بھی حملے کئے۔ جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے ساتھ اظہار ناراضی کیا ہے۔ خصوصاً سیز فائر کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو سخت وارننگ بھی دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا وقت شروع ہوگیا ہے، ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کر دیا جبکہ نیتن یاہو نے بھی جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی، ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئی فریق بھی سیزفائر کی خلاف ورزی نہ کرے۔ اس سے قبل ایک غیر متوقع اور ڈرامائی پیش رفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل اور حتمی جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک اپنی عسکری کارروائیاں روک دیں گے۔ ٹرمپ نے یہ دھماکہ خیز اعلان اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ ٹروتھ سوشل’’ پر کیا، جہاں انہوں نے لکھا مبارک ہو دنیا، ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔ ان کے مطابق جنگ بندی کے تحت ابتدائی طور پر ایران اپنے فوجی آپریشنز کو روکے گا جبکہ اسرائیل بارہ گھنٹے بعد باضابطہ طور پر کارروائیاں بند کرے گا۔ 24گھنٹے مکمل ہونے پر اس تاریخی جنگ بندی کو بین الاقوامی سطح پر 12روزہ جنگ کے اختتام کے طور پر تسلیم کیا جائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ اس عبوری مدت میں پُرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں، تاکہ کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے بچا جاسکے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں جذباتی انداز اختیار کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ ایک ایسی جنگ تھی جو برسوں تک چل سکتی تھی، جو مشرقِ وسطیٰ کو مکمل تباہی کی طرف دھکیل دیتی، مگر ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی اب ہوگا۔ ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کو ہمت، استقامت اور دانش مندی پر مبارکباد دی اور کہا کہ دنیا ایک بڑے سانحے سے بچ گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ خدا ایران، اسرائیل، مشرقِ وسطیٰ، امریکا اور پوری دنیا پر رحم کرے۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے میں قطر نے اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے اس معاہدے کو طے کرانے میں براہ راست مداخلت کی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی میڈیا سے گفتگو کرنے والے بعض نامعلوم حکام کے مطابق قطر نے اس وقت ثالثی کا کردار ادا کیا جب امریکا کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز ایران تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ دوسری جانب ابھی جنگ بندی کے اعلان کو کچھ گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ اسرائیل کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملے کیے گئے، ایران نے بھی پھر اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل دونوں نے ان کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ ان دونوں ممالک سے ناخوش ہیں، خاص طور پر اسرائیل سے زیادہ ناخوش ہیں۔ رائٹرز کے مطابق، نیٹو سمٹ کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کرنے کے فوراً بعد حملے شروع کر دئیے۔ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ثالثی کے باوجود کسی بھی فریق نے سیزفائر کی مکمل پاسداری نہیں کی، اور یہ خطے کے امن کے لیے ایک تشویش ناک اشارہ ہے۔ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران پر دوبارہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے سخت پیغام جاری کیا ہے۔ جب جنگ بندی ہوگئی ہے تو اسرائیل کو اس پر مکمل عمل درآمد کرنا چاہیے تھا، لیکن اسرائیل کو بگڑا نواب ہے، جو خود کو ہر قاعدے و قانون سے ماورا سمجھتا ہے۔ اس بے حس اور ڈھیٹ ملک کا رویہ کبھی بھی ذمے دارانہ نہیں رہا۔ دُنیا کے امن کے لیے جنگ بندی ضروری ہے۔ مہذب دُنیا کو اس پر من و عن عمل درآمد کرانے میں اپنا موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار
مودی نے وزیراعظم بننے کے بعد بھارت میں انتہاپسندی کا زہر بُری طرح گھولا ہے کہ اب اقلیتوں کے لیے بھارت میں رہنا دُشوار ترین ہوگیا ہے۔ گجرات کے قصائی کے گیارہ سالہ دور میں بھارت ایک انتہاپسند ہندو اسٹیٹ میں بدل چکا ہے، جہاں اقلیتیں اپنے تمام تر حقوق سے محروم ہونے کے ساتھ انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہیں۔ ہر شعبے میں انہیں بدترین تعصب کا سامنا ہے۔ یہاں تک کہ اُن کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں بھی متعصبانہ رویے اختیار کیے جاتے ہیں۔ مسلمان خاص نشانے پر رہتے ہیں۔ مسلمان شہریوں سے مشتعل ہجوم جب چاہتا ہے، کوئی جھوٹا الزام لگاکر حق زیست چھین لیتا ہے۔ مسلمان خواتین کی عصمت دری کے واقعات عام ہیں۔ عبادت گاہیں، مدرسے اور مزارات محفوظ نہیں۔ اُن کی شہادت کے واقعات آئے روز رونما ہوتے ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے بھارت میں عیسائی برادری بھی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ مودی کے 11سالہ دور میں بھارت کی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں پر انتہاپسند ہندوئوں کے حملے معمول بن چکے ہیں۔ بی جے پی کی حکومت ہندو انتہاپسندوں کو کھلی چھوٹ دے کر اقلیتوں کی جان و مال اور مذہبی عبادات کو شدید خطرے میں ڈال چکی ہے۔ خصوصاََ بھارتی ریاست اڑیسہ میں عیسائی برادری پر انتہاپسند ہندوئوں کے مہلک حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی تجزیہ کار ڈاکٹر اشوک سوائن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومتی ادارے صرف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور اقلیتوں کو انصاف سے محروم رکھا جارہا ہے۔ نیوز ریل ایشیا کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اڑیسہ کے اضلاع نابرانگپور، گجپتی اور بالاسور میں مارچ سے اپریل 2025کے دوران عیسائی برادری کے خلاف متعدد سنگین واقعات پیش آئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عیسائیوں کو اپنے آنجہانیوں کی آخری رسوم سے روک دیا گیا، ان کے گھروں پر حملے کیے گئے اور خواتین و بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ خصوصی طور پر نابرانگپور میں عیسائی نوجوان کی تدفین کے بعد لاش کی چوری اور اس کے اہل خانہ پر تشدد کے واقعات سامنے آئے جب کہ گجپتی میں چرچ پر پولیس کے حملے اور مذہبی علامات کی بے حرمتی بھی کی گئی۔ اگر یہی صورت حال رہی تو یہ امر بھارت کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن کر اُبھرے گا۔ اس سے قبل کہ دیر ہوجائے، اقلیتوں کے ساتھ ظلم، ناانصافی اور حق تلفی کا خاتمہ کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button