تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

ایران کے ساتھ ایک جامع فائر بندی تک پہنچ گئے ہیں : نیتن یاہو کا اعلان

اسرائیل اور ایران کے درماین بارہ دن تک جاری رہنے والی غیر معمولی جنگ کے بعد، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔

نیتن یاہو نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ "سفارتی اور سیکیورٹی سطح پر بھرپور کوششوں کے بعد ایران کے ساتھ مکمل جنگ بندی کے ایک معاہدے تک پہنچا گیا ہے”۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ بتدریج نافذ العمل ہو گا اور گزشتہ بارہ دنوں کے دوران جاری رہنے والی لڑائی کا خاتمہ کرے گا۔

اس کے ساتھ ہی انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ "اسرائیل اپنے تحفظ اور کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ کارروائی کی آزادی کو برقرار رکھے گا”۔ نیتن یاہو نے اسرائیلی فوجیوں، کمانڈروں، سیکیورٹی فورسز اور عوام کا ان مشکل دنوں میں استقامت اور اتحاد پر شکریہ ادا کیا۔
چھ مرتبہ راکٹ حملے
اس اعلان کے فوراً بعد اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر چھ مرتبہ راکٹ داغے گئے۔

العربیہ کے نمائندے نے رپورٹ دی کہ بئر السبع کے علاقے میں کئی عمارتیں متاثر ہوئیں اور ان حملوں میں سات افراد ہلاک ہوئے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کی شب اعلان کیا تھا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور جامع جنگ بندی کا نفاذ منگل کی صبح چار بجے (گرین وچ وقت کے مطابق) سے ہو گا، جس کا مقصد دونوں جانب سے جاری تنازع کا خاتمہ ہے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بارہ دن تک جاری رہنے والی وہ جنگ اختتام کو پہنچ رہی ہے جس کے باعث لاکھوں افراد تہران سے فرار ہو چکے تھے اور خطے میں مزید کشیدگی کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ وہ دونوں ملکوں کو اس بات پر مبارک باد دیتے ہیں کہ "انھوں نے یہ اہلیت، حوصلہ اور فہم و فراست دکھائی کہ وہ اس جنگ کو ختم کر سکیں، جسے بارہ روزہ جنگ کہا جانا چاہیے”۔

ادھر تین اسرائیلی حکام نے پہلے ہی اشارہ دیا تھا کہ اسرائیل جلد ایران پر اپنی فوجی مہم کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اس پیغام کو امریکا تک بھی پہنچا دیا گیا تھا۔ یہ بات برطانوی خبر رساں ایجنسی نے بتائی۔

واضح رہے کہ 13 جون سے اسرائیل نے ایران پر ایک بے مثال حملہ شروع کیا، جس میں ایران کے فوجی ٹھکانوں، میزائل لانچنگ سائٹس اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران اسرائیل نے کئی اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور تقریباً 17 جوہری سائنس دانوں کو بھی قتل کر دیا۔

جواب میں ایران نے اسرائیل کے کئی شہروں، خصوصاً تل ابیب، حیفا، اور بئر السبع کی طرف میزائل داغے اور ڈرون طیارے بھیجے۔

اسی دوران امریکا نے ایران کی تین جوہری تنصیبات … اصفہان، نطنز اور انتہائی محفوظ فردو پر حملے کیے۔

ایران نے کل امریکی فوجی اڈوں پر بھی جوابی کارروائی کی، جن میں قطر کا "العديد” اڈا اور عراق میں "عین الاسد” اور "التاجی” کے اڈے شامل تھے۔ اس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے صبح کے وقت اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

جواب دیں

Back to top button