ایران، اسرائیل جنگ، امریکا بھی شامل

ایران، اسرائیل جنگ، امریکا بھی شامل
جنگیں کبھی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوا کرتیں۔ ان سے ہمیشہ نقصانات ہی سامنے آتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی بعض قوتیں دُنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے پر تلی رہتی ہیں۔ ان میں سرفہرست اسرائیل کا نام ہے، جو ایک طرف فلسطین میں بے گناہ مسلمانوں کی نسل کشی میں پچھلے ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے لگا ہوا ہے اور 50 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کو شہید کر چکا ہے، جن میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب یمن، شام، لبنان وغیرہ پر بھی وقتاً فوقتاً حملہ آور رہتا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ایران کے پیچھے پڑا ہوا تھا اور اُس پر گزشتہ ہفتے حملوں کا آغاز کیا۔ ایران نے بھی اپنی سلامتی اور خودمختاری کو چیلنج کرنے والے اسرائیل کے حملوں کا بھرپور اور کرارا جواب دیتے ہوئے اُس کے غرور اور تکبر کو بڑی زک پہنچائی۔ خود کو مہذب کہلانے والے ملک اسرائیل کی عرصہ دراز سے پشت پناہی کررہے ہیں اور انہی کی سرپرستی میں وہ مسلمانوں کی بدترین نسل کشی کا گھنائونا کھیل تواتر سے کھیل رہا ہے۔ اس دہشت گرد ریاست کو کوئی قابو کرنے والا نہیں۔ یہ دُنیا کے امن کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ ایران اپنا حق دفاع استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کو ناصرف ناکام بنارہا، بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ آور ہونے والے اسرائیل پر حملے کررہا ہے۔ ایسے میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس معاملے کو سفارتی کوششوں کے ذریعے حل کیا جاتا۔ بات چیت کے ذریعے مسئلہ پُرامن طریقے سے حل ہوتا تو زیادہ بہتر رہتا۔ یہ جنگ جتنی شدّت سے بڑھ رہی ہے، اُتنی ہی زیادہ ناصرف خطے بلکہ دُنیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن رہی ہے۔ ایسے سنگین حالات میں امریکا بھی اس جنگ کا حصّہ بن گیا ہے۔ اُس کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملے کیے گئے اور ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردینے کا دعویٰ کیا گیا جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ ایٹمی تنصیبات خالی تھیں۔ امریکا نے اپنے جدید ترین B۔2بمبار طیاروں کے ساتھ ایران کی 3جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا ہے جبکہ امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے حملے میں فردو کے ایٹمی پلانٹ کو مکمل تباہ کر دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی طیاروں نے ایران کی 3ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا، طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع ایرانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فضائیہ نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز پر کامیاب حملہ کیا، جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کے جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی صدر نے اس کارروائی کو دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ اور کامیاب فضائی کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ ایک شاندار کامیابی ہے اور اس کا سہرا ہمارے بہادر امریکی فوجیوں کے سر ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم امن کی طرف قدم بڑھائیں۔ دوسری جانب پینٹاگون حکام نے کہا کہ گزشتہ رات جنرل کوریلا کی سربراہی میں آپریشن مڈنائٹ ہیمر کیا گیا، ایران کے خلاف آپریشن انتہائی خفیہ تھا، امریکی بی 2کو دوسرے طیاروں کی مدد حاصل تھی، اہداف پر 2درجن ٹاما ہاک میزائل بھی داغے گئے۔ حملہ کرتے وقت ایران کے کسی طیارے نے اڑان نہیں بھری، ایران پر حملے کے وقت کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی گئی، امریکی تاریخ میں بی 2کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق بھی بی ٹو بمبار طیاروں نے فردو جوہری سائٹ پر بموں کا ایک پورا پے لوڈ گرایا، فردو پر 30ٹن بارود گرایا گیا۔ ادھر اسرائیلی فوج نے بھی مغربی ایران پر کئے گئے تازہ حملوں مزید اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا ہے کہ حملے میں ایران کے صوبہ خوزستان میں واقع دزفول ایئرپورٹ پر موجود 2ایرانی F۔5جنگی طیاروں کو تباہ کیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ حملوں میں ایران کے 8میزائل لانچرز کو بھی تباہ کردیا گیا، اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے 20جنگی طیاروں نے وسطی ایران میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ہتھیاروں کی تیاری اور ذخیرہ کرنے کی تنصیبات کے علاوہ اصفہان ایئرپورٹ بھی شامل ہے۔ ادھر ایرانی صوبے لرستان سے تعلق رکھنے والی معروف کراٹے کھلاڑی ہیلینا غولامی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہوگئی۔ دوسری جانب ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حملے سے قبل تینوں ایٹمی تنصیبات کو خالی کردیا تھا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے نائب سیاسی سربراہ حسن عبدینی نے کہا کہ ایران نے امریکی حملوں سے قبل اپنے تینوں ایٹمی مراکز کو حملوں کے پیش نظر خالی کرلیا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق تینوں جوہری تنصیبات کو کچھ عرصہ قبل خالی کرکے منتقل کیا گیا اور امریکی حملوں میں انہیں کوئی زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔ ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی مذمت کرے اور ایران کی جائز پوزیشن کی حمایت کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ دشمنوں کے منفی منصوبوں کے باوجود ایران کے سائنسدان اور ماہرین ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے۔ امریکا کا اس جنگ میں شامل ہونا، یقیناً تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکر بھی ہے۔ اس معاملے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کی کوشش زیادہ صائب رہتی۔ جیسا پاکستان، چین اور روس کی جانب سے کیا جارہا ہے اور اقوام متحدہ میں ان ملکوں نے جنگ بندی کا مسودہ بھی پیش کیا ہے۔ اس وقت دُنیا اور خطے کو جتنے زیادہ امن کی ضرورت ہے، اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ جنگیں بڑی تباہی لاتی ہیں۔ امریکا سمیت مہذب دُنیا کو جنگی ماحول کو ہوا دینے والے ملکوں کا ناصرف راستہ روکنا چاہیے بلکہ امن کے لیے اپنا موثر کردار بھی ادا کرنا چاہیے۔ اسرائیل ایسی ناجائز ریاست کا ہر صورت راستہ روکا جائے، اس کی پشت پناہی ترک کی جائے اور اسے آزاد نہ چھوڑا جائے۔
عالمی برادری مسئلہ کشمیر حل کرائے
مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ 8عشرے پُرانا اور اُتنا ہی زیادہ سُلگتا ہوا ہے۔ کشمیری مسلمانوں کے لیے اُسے دہشت گرد بھارتی ریاست نے دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر ڈالا ہے۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ بھارتی دہشت گردی وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔ ہر طرح کی مذموم کوششیں کرلی گئیں، کشمیری مسلمانوں کو تحریک آزادی سے باز رکھنے کے لیے، لیکن درندہ صفت بھارت کے ہاتھ نامُرادی ہی آئی۔ آج بھی کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کے حق میں ہے، ہر کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی چاہتا ہے۔ اُن کے لیے عرصہ حیات تو بہت پہلے سے تنگ ہے۔ اُن کی زیست کٹھنائیوں سے عبارت ہے، لیکن اس سب کے باوجود ہر کشمیری کے دل میں آزادی کی لو روشن ہے اور وہ اس شمع کو بجھنے نہیں دیتے، اور کوئی بھی اسے مدھم کرنے کی بھارتی کوشش ناکام رہتی ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر ابتدا سے ہی کشمیر کا مقدمہ لڑرہا ہے۔ پاکستان کشمیری مسلمانوں کے حق میں اُٹھنے والی سب سے توانا آواز ہے۔ گزشتہ روز بھی پاکستان کی جانب سے او آئی سی کے پلیٹ فارم کشمیر کے مسئلے کے حل سے متعلق آواز اُٹھائی گئی ہے۔ نائب وزیرِاعظم، وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا اقوامِ متحدہ ( یو این) کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کے مقبوضہ کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام اپنے بنیادی حقوق کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ بھارت کشمیری عوام پر کئی دہائیوں سے مظالم کررہا ہے۔ مہذب دُنیا کو کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے ہاں منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔