
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخائر موجود ہیں اور ایران پر امریکی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر حکومت گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ ایران-اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں اپنے لازمی ذخائر کی سطح کو یقینی بنائیں تاکہ کسی ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔
یہ گفتگو انہوں نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے سوالات کے جواب میں کی، جنہوں نے ایران پر امریکی حملوں کے بعد مالی سال 2025-26 کے بجٹ تخمینوں کو چیلنج کیا اور آنے والے دنوں میں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ قیمتوں اور دستیابی پر تحفظات کا اظہار کیا۔
بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم، وزارتِ پیٹرولیم اور وزارتِ خزانہ اس وقت پٹرولیم کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں، اور عوام کو کسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں۔ ان کے مطابق، ’ہمارے پاس پٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخائر موجود ہیں اور سپلائی بھی بغیر کسی تعطل کے جاری ہے۔‘
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 20 روزہ پٹرولیم ذخائر برقرار رکھنے کی ہدایت
خیال رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کو ہنگامی ہدایات جاری کر دی ہیں، جن کے تحت ملک بھر میں ایندھن کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لیے ہر کمپنی پر لازم ہوگا کہ وہ کم از کم 20 دن کے پٹرولیم مصنوعات کے ذخائر اپنے ڈپو اور تنصیبات پر برقرار رکھے۔
یہ ہدایت پاکستان آئل رولز 2016 کے قاعدہ 37 کے تحت جاری کی گئی ہے، جس میں آئل ریفائننگ، بلینڈنگ، ٹرانسپورٹیشن، اسٹوریج اور مارکیٹنگ سے متعلق ضوابط بیان کیے گئے ہیں۔ وزارتِ توانائی نے اس ضمن میں 16 جون 2020 کے اپنے سابقہ مراسلے کا بھی حوالہ دیا ہے، جس کے تحت پہلے ہی 20 روزہ اسٹاک برقرار رکھنے کی شرط واضح کی جا چکی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خطے کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں پٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس (POL) کی فراہمی میں کسی بھی قسم کے ممکنہ خلل سے بچنے کے لیے الرٹ رہنا اور اس ہدایت پر سختی سے عمل درآمد انتہائی ضروری ہے۔
اجلاس کے آغاز پر بلال اظہر کیانی اور عمر ایوب خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ اس موقع پر قائم مقام چیئرمین قائمہ کمیٹی، جاوید حنیف خان نے عمر ایوب کو تنبیہ کی کہ ’’میں آپ کو کمیٹی کی کارروائی میں حصہ لینے سے روک بھی سکتا ہوں۔‘‘
عمر ایوب نے مؤقف اختیار کیا کہ مشرق وسطیٰ کی حالیہ عالمی صورتحال، خصوصاً ایران پر امریکی حملے کے بعد بجٹ تخمینے غیر متعلق ہو چکے ہیں۔
اس پر چیئرمین جاوید حنیف کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ضمنی بجٹ پیش کرنے کا اختیار موجود ہے، اور بجٹ کے اعداد و شمار تخمینوں پر مبنی ہوتے ہیں۔ حکومت عالمی اور علاقائی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے معیشت کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مشرق وسطیٰ کے بدلتے حالات کے تناظر میں ملکی معیشت اور توانائی کے شعبے پر ممکنہ اثرات پر تفصیلی بحث کی گئی۔