تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

ایران پر امریکی حملے کے بعد تیل کی قیمتیں پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر مشترکہ حملوں کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ رواں سال جنوری کے بعد سب سے زیادہ ہے، جس کے پیچھے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی، رسد میں ممکنہ رکاوٹیں اور آبنائے ہرمز کی بندش کا خدشہ بنیادی عوامل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

پیر کی صبح برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 1.92 ڈالر (2.49 فیصد) اضافے کے ساتھ 78.93 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل 1.89 ڈالر (2.56 فیصد) اضافے کے ساتھ 75.73 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ سیشن کے آغاز میں دونوں کنٹریکٹس بالترتیب 81.40 اور 78.40 ڈالر فی بیرل کی سطح کو چھو کر پانچ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے تھے، تاہم کچھ وقت بعد ان میں معمولی کمی آئی۔

یہ اضافہ اُس وقت دیکھنے میں آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ہفتے کے اختتام پر ایران کی اہم جوہری تنصیبات کو ”مکمل طور پر تباہ“ کر دیا ہے۔ ان حملوں میں امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر کارروائی کی، جس سے مشرقِ وسطیٰ میں تنازع مزید سنگین ہوگیا ہے۔ ایران نے ان حملوں کے خلاف شدید ردِعمل کا عندیہ دیتے ہوئے دفاع کا اعلان کیا ہے۔
ایران اوپیک کا تیسرا سب سے بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے ردعمل میں آبنائے ہرمز کو بند کیا تو عالمی رسد کا تقریباً پانچواں حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔

ایرانی نشریاتی ادارے ”پریس ٹی وی“ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اگرچہ ایران ماضی میں بھی ایسی دھمکیاں دیتا رہا ہے، مگر اب تک عملی اقدام سے گریز کیا گیا ہے۔

اسپارٹا کموڈیٹیز کی سینئر تجزیہ کار جون گوہ کا کہنا ہے کہ ’تیل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کے خطرات کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آبنائے ہرمز بند ہوتی ہے تو متبادل پائپ لائنز کے باوجود کچھ خام تیل برآمد نہیں کیا جا سکے گا، اور شپنگ کمپنیاں بھی اس خطے سے دور رہنے لگیں گی۔

گولڈ مین سیکس نے اتوار کو جاری رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ایک ماہ تک آبنائے ہرمز سے تیل کی ترسیل آدھی رہتی ہے تو برینٹ کروڈ کی قیمت عارضی طور پر 110 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہے، اور اس کے بعد گیارہ ماہ تک رسد میں 10 فیصد کی کمی رہ سکتی ہے۔

اگرچہ گولڈ مین سیکس نے کسی بڑی یا طویل المدتی رکاوٹ کا امکان ظاہر نہیں کیا، تاہم اس نے تسلیم کیا ہے کہ عالمی سطح پر ایسی کوششیں ہوں گی کہ بحران طویل نہ ہو۔

واضح رہے کہ 13 جون کو جنگ کے آغاز سے اب تک برینٹ کی قیمت میں 13 فیصد اور ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت میں تقریباً 10 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ عالمی منڈی میں بڑھتی بے چینی سے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔

جواب دیں

Back to top button