OIC اجلاس: نائب وزیراعظم کا صائب خطاب

OIC اجلاس: نائب وزیراعظم کا صائب خطاب
دُنیا میں 57اسلامی ممالک ہیں۔ افسوس ان میں وہ اتحاد و اتفاق نظر نہیں آتا، جو ہونا چاہیے۔ اسی کا فائدہ دشمن قوتیں اُٹھاتی اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالتی دِکھائی دیتی ہیں۔ اُن کو کمزور کرنے کے لیے ہر مذموم ہتھکنڈے آزماتی ہیں۔ اسرائیل اور بھارت دو ایسی ریاستیں ہیں، جن کے دماغ پر جنگی جنون ہر وقت سوار رہتا ہے۔ دونوں ہی ریاستیں انتہا پسندی کے عروج پر اور دہشت گردی پر آمادہ رہتی ہیں۔ مسلمانوں کی بدترین نسل کشی میں ملوث ہیں۔ کشمیر اور فلسطین مسلم امہ کے سُلگتے مسائل ہیں۔ بھارت گزشتہ ماہ پاکستان کے ہاتھوں اپنے جنگی جنون کے باعث بُری شکست اور ذلت و رسوائی ملنے کے باوجود اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہا۔ دوسری جانب ناجائز ریاست اسرائیل ہے، جو نصف صدی سے زائد عرصے سے فلسطینی مسلمانوں پر تاریخ کے بدترین مظالم ڈھارہا ہے اور اپنے مظالم کے ذریعے ہلاکو اور چنگیز خان کو بھی پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ اس کے باوجود خود کو مہذب ٹھہراتے نہیں تھکتا جب کہ دُنیا کے بعض مہذب کہلانے والے ممالک اس کے جنگی جنون کو ناصرف ہوا دیتے بلکہ ہر موقع پر اس کی پشت پناہی میں لگے رہتے ہیں۔ اکتوبر 2023ء سے اسرائیل نے فلسطین میں مظالم کی انتہائیں کر ڈالی ہیں۔ 50ہزار فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرچکا جب کہ پورے فلسطین کا انفرا اسٹرکچر برباد کرچکا ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ایران کے پیچھے لگا ہوا ہے اور اس پر گزشتہ ہفتے حملہ آور ہوا جس کا ایران نے بھرپور جواب دیا ہے اور اسرائیل کے توقعات کے محل کو زمین بوس کر ڈالا ہے۔ ایران کے منہ توڑ جواب سے اب اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو بھی خائف نظر آتے ہیں۔ ایران اسرائیل جنگ روز بروز شدّت اختیار کر رہی ہے۔ گزشتہ روز او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس ترکیہ کے شہر استنبول میں شروع ہوا ہے۔ اس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے صائب خطاب کرکے ناصرف اسرائیل کو دہشت گرد قرار دیا بلکہ پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔او آئی سی اجلاس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز اور خطے میں بگڑتی صورتحال پر بحث کی گئی۔ اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت 40سے زائد ممالک کے سفارت کار شریک، پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کی۔ او آئی سی اجلاس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے میڈیا سے گفتگو میں دوٹوک موقف اختیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا بھرپور حق رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے 15جون کو ہونے والے مذاکرات سے صرف دو روز قبل ایران پر حملہ کرکے ثابت کردیا کہ وہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتا اور سفارت کاری کا راستہ اختیار کرنے کا خواہاں نہیں۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام ہم سب کو متحد کرتا ہے، مسلمان کل دنیا کی آبادی کا تین تہائی حصہ ہیں، تقسیم شدہ مسلمان کامیاب نہیں ہوسکتے۔ دنیا بھر میں ہمارے مسلمان بھائی مشکل میں ہیں۔ غزہ کے لوگوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ اسرائیل اس وقت ایران پر حملہ آور ہے۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جارحانہ اقدام خطے کیلئے مسائل پیدا کررہے ہیں، اسرائیل ایران پر حملوں سے خطے کو تباہی کی طرف لے جارہا ہے۔ معاملہ اب غزہ یا ایران کا نہیں، معاملہ اب اسرائیل کو روکنا ہے۔ ہمیں غزہ اور ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی علاقے کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں مشرقِ وسطیٰ میں جاری بحران، فلسطینیوں کی حالتِ زار اور مسلم ممالک کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ ترک صدر اردوان نے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ اس اجلاس کے نتیجے میں ایسے فیصلے لیے جائیں گے جو مسلم دنیا کیلئے بہتری کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے کہا، غزہ کے عوام کا دکھ ہمارا اپنا دکھ ہے اور ہم کسی صورت خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ ترکیہ کے صدر نے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سال سے اسرائیل عالمی طاقتوں کی پشت پناہی میں جارحیت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں فلسطینی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوچکے اور غزہ میں اس وقت بھوک اور افلاس کا راج ہے۔ صدر اردوان نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی موجودگی میں خطے میں کبھی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اسرائیلی حکومت نے ثابت کیا ہے کہ وہ امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور جو کوئی بھی سفارتی حل چاہتا ہے، اسے سب سے پہلے اسرائیلی رکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ دریں اثناء نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے ایران پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایران پر اسرائیلی حملے اور جارحیت کی مذمت کرتا ہے، اسرائیل اقدامات کی وجہ سے مشرق وسطیٰ، خطے اور دنیا کا امن خطرے سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل دہشت گردی پھیلارہا ہے، غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور ہزاروں خواتین و بچے شہید ہوچکے۔ پاکستان اسرائیل کے ایران مخالف اور غزہ میں جاری مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت اور فلسطین و ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار اور اُن کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے تشویش ناک ہوگئی ہے اور وہ عالمی قوانین کو روندتے ہوئے بربریت کررہا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ امید ہے حالیہ تنازع اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں او آئی سی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اس وقت مختلف چیلنجز درپش ہیں جن سے نمٹنے کیلئے تمام مسلم ممالک کو متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کی روک تھام کیلئے ہم سب کو اقدامات کرنے ہوں گے، درپیش چیلنجز کو مل کر ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس پر ہم نے جواب دیا، اسپانسرڈ دہشت گردی کی پاکستان نے ہمیشہ مخالفت کی جب کہ بھارت اور اسرائیل اس گھنائونے کام میں ملوث ہے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان کے عوام کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔ ترکیہ کی صدر اور وزیر خارجہ کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اتحاد و اتفاق جب تک قائم نہیں ہوتا، دشمن مسلم دُنیا کے خلاف ریشہ دوانیاں کرتے اور اُنہیں نقصان پہنچاتے رہیں گے۔ اس لیے مسلم اُمّہ کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک جسم و یک جان ہونا پڑے گا۔ مل کر چیلنجوں سے نمٹنا اور ایک دوسرے کا دست و بازو بننا ہوگا۔
ایس آئی ایف سی کا کمال
2لاکھ ایکڑ بنجر زمین بحال
پاکستان زرعی ملک ہے اور اس کی کُل ملکی مجموعی آمدن میں زراعت کا بڑا حصّہ ہوتا ہے۔ پچھلے کافی سال سے ملکی زرعی پیداوار میں مسلسل کمی واقع ہورہی تھی۔ یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی تھا۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے دو سال قبل ایس آئی ایف سی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس کے مثبت کردار کو ہر جانب سے سراہا جاتا ہے۔ ایس آئی ایف سی کے کمالات جاری ہیں۔ دو لاکھ ایکڑ بنجر زمین بحال کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے دوسرے سال میں ایس آئی ایف سی کی کاوشوں سے زراعت اور لائیواسٹاک میں اسٹرٹیجک سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کو فروغ دیا گیا۔ بنجر زمین کو قابلِ کاشت بنانے کے عزم کے تحت دو لاکھ ایکڑ سے زائد بنجر زمین کی بحالی عمل میں لائی گئی۔ کاشت کاروں کی رہنمائی کے لیے ’’لِمز پاکستان’’ ویب سائٹ اور سیٹلائٹ سے فصل کی نگرانی کا جدید نظام متعارف کرایا گیا۔ ’’ گرین پاکستان انیشیٹو’’ کے ذریعے جدید تحقیق، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور لائیواسٹاک لیب کے ذریعے اسمارٹ اور پائیدار زراعت کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مقامی اور عالمی سرمایہ کاروں سے اشتراک، وفاقی حکومت کی نگرانی میں ’’بی ٹو بی’’ ماڈل سے زراعت میں براہ راست سرمایہ کاری ممکن بنائی جارہی ہے۔ 50ہزار کینال کلومیٹر نہروں کی مرمت اور 15300میل طویل آب پاشی کے نیٹ ورک کی صفائی سے پانی کی منصفانہ ترسیل ممکن بنائی گئی۔ چھوٹے کسانوں تک براہ راست مالی رسائی ممکن بنانے کیلئے 1880ارب روپے کے آسان زرعی قرض جاری کیے گئے۔ لائیواسٹاک اور فشریز میں ’’جی سی ایل آئی’’ کے تحت جدید ٹیکنالوجی، آئی وی ایف، جینیاتی بہتری اور آبی زراعت کے منصوبے شروع کیے گئے جس میں چار سو ارب روپے کا زرعی ترقیاتی پیکیج، کسان کارڈ، گرین ٹریکٹر، سولر پروجیکٹس اور 5ارب کی جدید مشینری اسکیم شامل ہیں۔ اسمارٹ ایگری فارمز، گرین مالز اور ماڈل فارمز کا باقاعدہ افتتاح، ڈیجیٹل مانیٹرنگ اور پریسیژن فارمنگ متعارف کرائی گئی۔ گوادر پورٹ کی اپ گریڈیشن، 250ای روزگار مراکز، اور بلیو اکانومی سے 10بلین ڈالر سالانہ آمدن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ایس آئی ایف سی کی دو سالہ کارکردگی ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ یہ ملک و قوم کی ترقی کیلئے اپنا کردار جاری رکھے گی۔