
پوتن سے ملاقات کے بعد امریکا کو جواب دیا جائے گا٬ ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ وہ آج ماسکو جا رہے ہیں اور کل ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات طے ہے۔
’روس ایران کا دوست ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک پارٹنرشپ ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ایران اور روس ہمیشہ ایک دوسرے سے مشورہ کرتے آئے ہیں۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے امریکہ کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے بارے میں بھی ایران روس کو آگاہ کرتا آیا ہے اور کل بھی روسی صدر سے مشاورت ہو گی۔
’ہمیں معلوم ہے کہ روس اور چین اس لڑائی کو روکنے کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ لیکن اب صورتحال تبدیل ہو گئی اور آئندہ کے لائحہ عمل کے متعلق مشاورت کی جائے گی۔
’فی الحال جوہری تنصیبات پر حملے سے نقصان کی تفصیلات دستیاب نہیں‘
عراقچی کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں ان کے پاس فی الحال تفصیلات دستیاب نہیں۔ ’لیکن یہ بات اہم نہیں کہ اس سے کتنا نقصان ہوا، جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی ایسی خلاف ورزی ہے جس کی معافی نہیں دی جا سکتی اور اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔‘
ایک سوال کے جواب میں ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ایران کو سفارتکاری کی طرف لوٹنے کے لیے کہنے کا کوئی مطلب نہیں بنتا۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے امریکہ اور ایران کے مابین ہو رہے مذاکرات کو اسرائیل نے سبوتاژ کیا جبکہ دو روز قبل جینیوا میں یورپی عہدیداروں سے ایران کے مذاکرات ہوئے جسے امریکہ نے حملہ کر کے سبوتاژ کر دیا