عمرہ پالیسی اور نئی پابندیاں

عمرہ پالیسی اور نئی پابندیاں
تحریر : امتیاز عاصی
کئی عشرے قبل عمرہ زائرین لمبی لمبی قطاروں میں لگ کر اسلام آباد میں واقع سعودی قونصیلٹ سے عمرہ ویزا حاصل کیا کرتے تھے۔ زائرین کے رش پر قابو پانے کے لئے ایف سی کو لاٹھی چارج کرنا پڑتا تھا۔ تاہم کچھ عرصہ بعد عمرہ ویزا کے حصول کے لئے ویزا فارم حاجی کیمپ سے ملا کرتے تھے۔ ڈائریکٹر حج فقیر محمد مرحوم جو ایک راست باز افسر تھے کے ہوتے ہوئے ٹریول ایجنٹ حاجی کیمپ کے قریب سے نہیں گزرتے تھے۔ کچھ عرصہ اسی طرح نظام چلتا رہا پھر کسی سیانے نے سعودی سفیر کو مشورہ دیا حاجی کیمپ سے یہ کام واپس لے کر بنک کو دے دیا جائے جس کے بعد عمرہ ویزہ لگوانے کا کام حبیب بنک کے حوالے کر دیا گیا۔ سعودی حکومت کی یہ خوبی ہے وہ حج و عمرہ کے نظام میں بہتری لانے کے لئے بدستور کوشش جاری رکھتی ہے جس کے نتیجہ میں حج و عمرہ زائرین میں دھکم پیل نہیں ہوتی۔ آج کل عمرہ ویزا کی آن لائن سہولت میسر ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ سعودی حکومت نے عمرہ ویزے کا کام سعودی کمپنیوں کو دے دیا۔ سعودی حکومت کا عمرہ زائرین کے نظام میں نئی تبدیلیوں کا مقصد عمرہ زائرین کی وطن واپسی کو یقینی بنانا ہوتا ہے جب کہ دوسرا مقصد ایک کثیر رقم سعودی کمپنیوں سے وصول کرنا ہے۔ پہلے عمرہ ویزا بغیر فیس کے ملتا تھا لیکن اب سعودی حکومت نے عمرہ فیس مقرر کر دی ہے حالانکہ عمرہ فیس کا کوئی جواز نہیں ۔ایک طرف زائرین کی خدمت کا دعویٰ کرنے والے سعودی دوسری طرف آئے روز حج و عمرہ زائرین سے زیادہ سے زیادہ واجبات لینے میں مگن ہیں۔ برسوں پہلے عمرہ زائرین سعودی عرب جاتے تو ان کی بڑی تعداد حج تک وہیں قیام کرکے حج کی سعادت حاصل کر لیتے تھے۔ سعودی حکومت نے اب یہ سلسلہ ختم کر دیا ہے امسال تو بغیر حج پرمٹ والوں کو مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ بادی النظر میں عمرہ زائرین کو ایک نظام میں لانے کے لئے نئی تبدیلیوں کی بہت ضرورت تھی لیکن اس کے ساتھ سعودی حکومت نے عمرہ زائرین پر نئی قدغنیں لگا کر انہیں بالکل پابند کر دیا ہے۔ گزشتہ برسوں میں زائرین عمرہ ویزا لگوانے کے بعد جس بس میں سوار ہونا چاہتے یا جس ہوٹل میں قیام کرنے کی خواہاں ہوتے تھے کر لیا کرتے تھے ۔ نئی عمرہ پالیسی 2026ء نے عمرہ زائرین کو سعودی عرب میں کام کرنے والے اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کے ساتھ قیام پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ بات درست ہے سعودی عرب انہی کا ملک ہے جو حج و عمرہ زائرین کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دیتے ہیں یہ کہاں کا اصول ہے اگر کوئی زائر سعودی عرب پہنچنے کے بعد مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں اپنے کسی رشتہ دار یا بیٹے کے پاس قیام کرنے کا خواہاں ہو تو اسے اجازت نہیں ہوگی یا پھر زائرین کا کوئی رشتہ دار ان کے ساتھ ہوٹل میں قیام نہیں کر سکے گا۔ اگر کسی زائر کا کوئی رشتہ دار ہوٹل کے واجبات ادا کرنے کے بعد اپنے کسی رشتہ دار زائر کے ساتھ ٹھہرنے کا خواہشمند ہو تو اس میں کیا قباحت ہے؟ عجیب تماشا ہے پہلے بچوں کے عمرہ ویزا کی کوئی فیس نہیں ہوا کرتی تھی اب بچوں کے عمرہ ویزا کی فیس کے ساتھ انہیں رہائش اور ٹرانسپورٹ کے واجبات ادا کرنے پڑیں گے۔ قبل ازیں ہوائی جہاز کے ٹکٹ پر ویزا مل جاتا تھا اب ہوائی جہاز کی سیٹ کنفرم ہوگی تو ویزا جاری ہو گا۔ عمرہ زائرین ا پنے قیام کے لئے پہلے سے الاٹ شدہ ہوٹل تبدیل نہیں کر سکیں گے۔ پہلے ہوٹل میں ایک دو دن کے لئے رہائش مل سکتی تھی اب زائرین نے جیتے روز قیام کرنا ہوگا اتنے دن کے لئے ہوٹل میں بنکنگ کرانا ہوگی اس کے ساتھ زائرین کو ہوٹل تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی۔ گزشتہ سال تک غیر رجسٹرڈ ہوٹلز میں زائرین کو رہائش مل جاتی تھی مگر اب غیر رجسٹرڈ شدہ ہوٹلز میں قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔ ٹرانسپورٹ کے واجبات ادا کئے بغیر ویزا اب نہیں ملے گا بلکہ ٹرانسپورٹ کے واجبات ادا کرنے کے بعد عمرہ ویزا ملے گا۔ اب زائرین کو اپنے عمرہ گروپ کے ساتھ سفر کرنا پڑے گا انفرادی طور پر سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔ نئی تبدیلی میں جس گاڑی میں زائرین سفر کریں گے اس گاڑی کے معیار کی روشنی میں ان سے کرایہ وصول کیا جائے گا۔ بچوں کے لئے عمرہ ویزا بغیر کسی فیس کے جاری ہوتا تھا مگر اب بچوں کے عمرہ ویزا کے اجراء کے موقع پر ان سے ٹرانسپورٹ اور ہوٹلز میں قیام کے اخراجات ایڈوانس وصول ہوں گے۔ نئی ویزا پالیسی میں زائرین کو عمرہ کے لئے لے جانے والے ٹورآپرٹیروں کے لئے مشکلات ہو گئیں ہیں اب وہ بغیر کسی گروپ کے انفرادی طور پر سفر نہیں کر سکیں گے۔ اس مقصد کے لئے عمرہ زائرین کو لے جانے والے ٹور آپرٹروں کو زائرین کا ایک بڑا گروپ تشکیل دینا ہوگا جس کے بعد وہ زائرین کو سعودی عرب لے جا سکیں گے۔ سعودی حکومت نے یورپی ملکوں سے آنے والے زائرین پر بھی نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں اگر کوئی پاکستانی کسی دوسرے ملک کی شہریت کا حامل ہوگا تو حج کے لئے سعودی عرب جانے سے قبل اسی ملک میں پاکستان کے سفارت خانے سے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرکے سعودی عرب کا سفر کرے گا۔ اگرچہ سعودی حکومت کا عمرہ زائرین پر پابندیوں کا مقصد انہیں ایک سسٹم میں لانا مقصود ہے کہ وہ عمرہ کی سعادت کے بعد اپنے ملک واپس چلے جائیں۔ کئی عشرے قبل عمرہ زائرین مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد حج تک وہیں قیام کرتے تھے، خصوصا وہ زائرین جو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں جاتے تھے کسی نہ کسی طریقہ سے شوال کا مہینہ گزارنے کے بعد حج تک وہیں قیام کرتے تھے۔ شوال میں افریقی ملکوں کے عازمین حج مدینہ منورہ پہنچنا شروع ہو جاتے تھے۔ ذوالقعدہ میں عازمین حج کی باقاعدہ روانگی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ ماضی میں عمرہ زائرین کی بڑی تعداد موسم حج میں معلمین کے دفاتر میں کام کرتی تھی لیکن اب یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ نئی عمرہ پالیسی میں جہاں زائرین عمرہ پر کافی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں وہاں عمرہ گروپس لے جانے والے ٹور آپرٹیرز کی مشکلات بڑھ جائیں گی۔