ایران کے زبردست حملوں

ایران کے زبردست حملوں
سے اسرائیل میں بڑی تباہی
اسرائیل نے ایران کو ترنوالہ سمجھتے ہوئے اس پر حملے کی غلطی کی، جس کا ایران کی جانب سے مسلسل منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے۔ اسرائیل اپنے تئیں سمجھ بیٹھا تھا کہ ایران چند حملوں کی مار بھی سہہ نہیں سکے گا اور اُس کے سامنے ڈھیر ہوجائے گا، لیکن اُس کی یہ خوش فہمی اب پوری طرح ہوا ہوچکی ہے، کیونکہ ایران نے پوری قوت کے ساتھ ناجائز ریاست اسرائیل کو اُس کی مسلط کردہ جنگ اور دہشت گردی کا کرارا جواب دیتے ہوئے اُس کے دانت کھٹے کر ڈالے ہیں۔ اسرائیل کے غرور اور تکبر کو توڑ ڈالا ہے، اُس کے گھمنڈ کو اُس کے لیے بڑا عذاب بناڈالا ہے اور اب بھی ایران رُکا نہیں ہے۔ اپنی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ آور ہونے والے دہشت گرد ملک کو پورا پورا سبق سِکھا رہا ہے۔ گزشتہ روز ایران کی جانب سے اسرائیل پر اب تک کا سب سے بڑا میزائل حملہ کیا گیا ہے، جس سے بڑی تباہی کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ بہت سی عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ اہم تنصیبات زمین بوس ہوگئی ہیں۔ اسرائیل پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل کی دھمکیوں پر اُتر آیا ہے جب کہ اسرائیل کی دھمکی کی جواب میں خامنہ ای نے اپنی ٹوئٹ میں منہ توڑ جواب دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے اسرائیل پر اب تک کا بڑا میزائل حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، میزائل حملوں میں 271صیہونی زخمی ہوگئے جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع نے ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی جانب سے اسرائیل پر متعدد میزائل فائر کیے گئے۔ میزائلوں نے چار مقامات کو نشانہ بنایا، جن میں اسٹاک ایکسچینج کی عمارت، سوروکا اسپتال بھی شامل ہیں۔ ایرانی میزائلوں نے وسطی اور جنوبی اسرائیل میں تباہی مچادی۔ ایران کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے سوروکا اسپتال کے اندر اپنا فوجی اڈا قائم کیا ہوا تھا، جس کو انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اسرائیل پر تازہ میزائل حملوں میں صیہونی فوج کے کمانڈ اینڈ انٹیلی جنس ہیڈکوارٹرز اور انٹیلی جنس کیمپ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی میزائل حملوں کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے جنوبی اسرائیل کے شہر بیئرشیوا کو بھی نشانہ بنایا، ہولون میں میزائل حملے میں بھی درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ پاسداران انقلاب اسلامی نے حیفہ اور تل ابیب میں قابض علاقوں کے فوجی مقامات اور عسکری صنعت سے وابستہ تنصیبات پر مربوط میزائل اور ڈرون حملے بھی کیے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کی مسلح افواج نے کہا ہے کہ 19جون کو ایران کی جانب سے داغا گیا کم از کم ایک میزائل متعدد گولا بارود (وار ہیڈز) یا کلسٹر بم کی قسم کا حامل تھا۔ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ اب بات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل پر ہی حل ہوگی اور اس جنگ کا ہمارا ہدف بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے پیچھے ایک ہی شخص کا ہاتھ اور حکم ہے اور وہ کوئی اور نہیں بلکہ خامنہ ای ہے، اب جلد اُن کے خاتمے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ اللہ بہت رحیم ہے اور وہ ایران کو بڑی فتح سے نوازے گا، کیونکہ ہم سچے اور حق پر کھڑے ہیں۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں خامنہ ای نے اپنی قوم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے قوم کے لوگوں اگر آپ تھوڑا سا بھی مایوسی کا شکار ہوئے تو دشمن آپ کو مزید ڈرائے گا اور آپ کو نہیں چھوڑے گا۔ انہوں نے اپنی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب تک آپ نے دشمن کے خلاف اپنے اتحاد سے جو رویہ اپنایا ہے اُسے بھرپور طاقت کے ساتھ جاری رکھیں۔ خامنہ ای نے قرآن کی آیت کا ترجمہ بھی شیئر کیا، ’’ فتح صرف اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمت والا ہے۔’’ مزید برآں ایران نے پڑوسی خلیجی ممالک کو خبردار کر دیا ہے کہ امریکا کو حملے کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے پر حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اسے ملک پر حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ مزید برآں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اقوامِ متحدہ کے جوہری نگران ادارے ( آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اسرائیل کی جانب سے شروع کردہ ناجائز جارحانہ جنگ میں شریک بن گئی ہے۔ مزید برآں اسرائیلی فوج نے خنداب میں اراک جوہری ری ایکٹر پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ری ایکٹر غیر فعال تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے دعویٰ کیا کہ ری ایکٹر کو جوہری ہتھیار میں استعمال ہونے والے پلوٹونیم تیار کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ اسرائیل ثابت شدہ اور تسلیم شدہ دہشت گرد ریاست ہے۔ دُنیا کے چند مہذب کہلانے والے ممالک اس کی پشت پناہی میں عرصہ دراز سے لگے ہوئے ہیں۔ اسرائیل پچھلے ڈیڑھ سال سے فلسطین میں مسلمانوں کی بدترین نسل کشی کررہا ہے۔ 50ہزار سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو شہید کر چکا ہے، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی بھی شامل ہے۔ فلسطین کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ کر ڈالا ہے۔ غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں بدل ڈالا ہے۔ مسلمانوں کا بدترین دشمن ہے۔ خود کو زمینی خدا سمجھنے والے اسرائیل کا اب بُرا وقت شروع ہوچکا ہے۔ ناصرف اس کے پشت پناہوں کو آئندہ کے مورخوں کے ہاتھوں تاریخی رُسوائی ملے گی بلکہ اسرائیل بھی نشانِ عبرت بنے گا اور ظالم ترین ملکوں میں اس کا شمار ہوگا۔ بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ناجائز ریاست اسرائیل کچھ ہی عرصے میں صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
چینی کے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
وطن عزیز کے طول و عرض میں پچھلے کچھ ماہ سے چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے سلسلے جاری ہیں اور اس وقت چینی کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ عوام چینی کی بڑھتی قیمتوں پر شکوہ کناں نظر آتے ہیں ۔ اس تناظر میں چینی کی قیمتیں مناسب سطح پر لانے کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔ چینی کی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے اور اس کی مصنوعی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے بڑا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ حکومت نے چینی کے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کے معاملے پر اجلاس طلب کیا ہے جس میں چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کی روک تھام پر بریفنگ دی جائے گی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم نے کل چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ روکنے کے لیے کریک ڈائون کی منظوری دی جس میں ذخیرہ اندوزوں، مصنوعی اضافہ، کارٹلائزیشن کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف چھاپے، گرفتاریاں اور دیگر سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے ایف آئی اے، آئی بی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کو مکمل اختیارات تفویض کر دئیے گئے ہیں۔ چینی کے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون کا حکومتی فیصلہ احسن قدم ہے۔ ضروری ہے کہ ان کارروائیوں کو اُس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک چینی کی قیمتیں مناسب سطح پر واپس نہیں آجاتیں۔