
آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کا سلسلہ شدت اختیار کرگیا ہے۔ 18ویں لہر کے دوسرے مرحلے میں ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر میزائلوں کی بارش کردی، جس کے نتیجے میں پورے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجنے لگے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تل ابیب میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں، جبکہ رہائشی علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ مقامی حکام نے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
گزشتہ روز بھی ایران نے شمالی شہر حیفہ اور جنوبی شہر بیرشیبہ کو نشانہ بنایا تھا۔ ان حملوں کے نتیجے میں ایک اسرائیلی خاتون ہلاک جبکہ 23 صیہونی باشندے زخمی ہوئے۔ اسرائیلی میڈیا نے ان حملوں میں 39 میزائل گرنے کی تصدیق کی ہے۔
گزشتہ روز حملوں کے نتیجے میں حیفہ بیرشیبہ شہر ایک بار پھر دھماکوں سے لرز اٹھے، جنوبی شہر بیرشیبہ میں متعدد حملوں کے باعث کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ ان حملوں میں کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں اور مائیکروسافٹ آفس کے قریب بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اُٹھی۔ بموں کے خوف سے اسرائیلی شہری بنکروں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 39 میزائلوں کے حملے کی تصدیق ہوئی جنہوں نے مختلف اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ایرانی میزائل اور ڈرونز اسرائیلی جوہری پلانٹ، انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز، اور ٹیکنالوجی سینٹرز پر بھی برسے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے 82 ہنڈریو کو شدید نقصان پہنچا۔ اس سے گزشتہ شب داغے گئے سجیل میزائلوں سے 34 صیہونی مارے گئے، سینکڑوں زخمی ہوئے، بیئرشیوا میں اسرائیل کا سب سے بڑا سروکا اسپتال تباہ ہوگیا، تل ابیب میں 8 ہزار 110 یہودی بے گھر ہوگئے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 8 ہزار سے زائد اسرائیلی شہری بے گھر ہو چکے ہیں، عمارتوں اور گاڑیوں کے نقصان کے معاوضے کے لیے تقریباً تیس ہزار درخواستیں دی جا چکی ہیں۔
ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی تیسرا فریق جنگ میں شامل ہوا تو اس کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔
کونسل نے کہا کہ اگر بیرونی کرداروں نے تنازع بڑھانے کی کوشش کی تو ایران کا فوجی اور اسٹیجک ردعمل فوری، متناسب اور پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ہوگا
کونسل نے مزید کہا کہ ایران کا عزم ہے کہ وہ اسرائیل کی جارحیت میں شامل مغربی قوتوں بلخصوص امریکا کے خلاف خود مختاری کا دفاع کرے گا۔
دوسری جانب جنرل مجید خادمی کو پاسدارانِ انقلاب کی انٹیلی جنس تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کردیا گیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق جنرل مجید خادمی اس سے قبل وزارتِ دفاع میں انٹیلی جنس پروٹیکشن آرگنائزیشن کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں