
اسرائیلی فوج اور واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایران نے جمعرات کو اسرائیل پر کلسٹر وار ہیڈ سے حملہ کیا جس کا مقصد شہریوں کی ’ہلاکتوں میں اضافہ‘ کرنا تھا۔
خبر رساں ادارے رؤٹرز کے مطابق واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی فوج نے ایک ایسا راکٹ فائر کیا جس میں کلسٹر بم نصب تھے اور یہ اسرائیل کی گنجان آباد علاقے پر پھینکا گیا۔ تاہم اس بیان میں راکٹ کے ہدف کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
سفارت خانے کا مزید کہنا تھا کہ کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ یہ ایک وسیع علاقے میں ’ہلاک خیز حملے کے امکانات میں اضافہ کر دیں۔‘
روئٹرز کے مطابق اسرائیلی سفارت خانے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر عوامی اجتماعات اور زیادہ افراد کو ہلاک کرنے کے سبب ایسی کارروائیاں کر رہا ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی میزائل زمین سے سات کلومیٹر اوپر پھٹا اور اس میں سے 20 چھوٹے بم نکلے جو وسطی اسرائیل میں آٹھ کلومیٹر کے دائرے میں گرے۔
خیال رہے کہ کلسٹر بم کا استعمال متنازع اس لیے ہے کیونکہ اس سے نکلنے والے چھوٹے بم کسی مخصوص ہدف کے لیے نہیں ہوتے اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ماضی میں اسرائیل پر متعدد بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے غزہ پر فضائی حملوں کے دوران کلسٹر بموں کے استعمال کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
یہاں یہ بھی اہم ہے کہ سنہ 2008 میں اسرائیل اور ایران دونوں ہی نے ایک ایسے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا جو کلسٹر بموں کے پروڈکشن، سٹاک پائلنگ، ٹرانسفر اور استعمال سے روکتا تھا۔