تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

عالمی میڈیا کا اسرائیلی ہسپتال کو نقصان پہنچنے پر ماتم مگر ایرانی ہسپتال کی تباہی پر خاموشی

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کا کردار نہ صرف خبروں کی ترسیل میں ہوتا ہے، بلکہ رائے عامہ کی تشکیل میں بھی ان کی حیثیت فیصلہ کن ہوتی ہے۔ تاہم، فلسطین-اسرائیل تنازعے اور مشرق وسطیٰ کے دیگر حساس معاملات میں مغربی میڈیا کا رویہ اکثر جانبدار اور انتخابی نظر آتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران اور اسرائیل کے دو ہم نوع واقعات پر رپورٹنگ کے انداز نے ایک بار پھر اس جانبداری کو آشکار کر دیا ہے۔

واقعات کی تفصیل
گزشتہ ہفتے ایران کے مغربی شہر کرمانشاہ میں ایک اسپتال پر حملہ ہوا، جس میں عام شہری زخمی ہوئے اور طبی سہولیات متاثر ہوئیں۔ یہ حملہ ایران کے اندرونی سلامتی بحران کی ایک افسوسناک مثال تھا۔
تین دن بعد، اسرائیل کے جنوبی شہر بئر سبع میں ایک اسپتال پر حملہ کیا گیا۔ اس واقعے کو فوری طور پر بین الاقوامی میڈیا کی بڑی شہ سرخیوں میں جگہ ملی، اور مغربی اخبارات، چینلز اور ویب سائٹس نے اسے انسانیت پر حملہ قرار دے کر بھرپور کوریج دی۔

کوریج میں فرق اور اس کی نوعیت
ایرانی حملے کو خبروں میں نمایاں جگہ نہ دینا محض ایک ادارتی فیصلہ نہیں تھا، بلکہ یہ مغربی میڈیا کے اس وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس میں اسرائیل کو مظلوم اور مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں — خاص طور پر ایران، شام اور فلسطین — کو یا تو مجرم یا کم اہم قرار دیا جاتا ہے۔
یہ فرق صرف خبروں کی مقدار یا زبان میں نہیں تھا، بلکہ مغربی صحافتی اداروں کے جذباتی فریم میں بھی دیکھا گیا۔ اسرائیلی ہسپتال پر حملے کو "دہشت گردی” کہا گیا، جب کہ ایرانی ہسپتال پر حملے کو یا تو مکمل نظرانداز کر دیا گیا، یا اسے معمول کے سیکیورٹی واقعات کے زمرے میں دبا دیا گیا۔

مغربی میڈیا اور سیاسی مفادات
یہ تضاد محض صحافتی ترجیحات کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے مغربی سیاسی مفادات کارفرما ہیں۔ اسرائیل کو مغرب میں ایک "جمہوری اتحادی” کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جب کہ ایران کو اکثر "دشمن ریاست” کے فریم میں پیش کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے خلاف ہونے والے کسی بھی حملے کو فوری طور پر "بین الاقوامی انسانی مسئلہ” بنا کر پیش کیا جاتا ہے، جب کہ ایران یا فلسطین کے ساتھ ہونے والے ظلم کو یا تو نظر انداز کیا جاتا ہے یا اس پر "متوازن بیانیہ” کے نام پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔

ایرانی عوام کا ردعمل
ایرانی شہریوں نے سوشل میڈیا پر مغربی میڈیا کے اس دوہرے معیار پر شدید تنقید کی ہے۔ بہت سے صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا انسانی جان کی قدر جغرافیہ، سیاست یا مذہب سے مشروط ہونی چاہیے؟ ان کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا کی یہ جانبداری عالمی صحافت کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔

جواب دیں

Back to top button