Column

ٹرمپ اور عاصم منیر تاریخی ملاقات، بھارت میں صف ماتم

ٹرمپ اور عاصم منیر تاریخی ملاقات، بھارت میں صف ماتم
تحریر : محمد ناصر شریف
امریکہ پاکستان کے ذمے دارانہ کردار کا معترف ہے، امریکی صدر پاکستان اور پاکستانی افواج کے ہاتھوں بھارت کی حالیہ شکست کو ایک نئے زاویے سے دیکھ رہے ہیں، جس پر بھارت میں صف ماتم ہے اور اس ماتم کو امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تاریخی ملاقات کے بعد اور قبل میڈیا ٹاک نے اور دوام بخش دیا ہے۔ ملاقات کو پاک امریکا تعلقات میں بہتری کی جانب مثبت قدم کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دو بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کو پاک بھارت جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کیلئے مدعو کیا، پاکستان کے آرمی چیف ملک کی بااثر شخصیت ہیں، پاک بھارت کشیدگی روکنے میں پاکستان کی طرف سے جنرل عاصم کا کردار انتہائی موثر رہا۔ ظہرانے پر ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل سے ملاقات میرے لئے اعزاز ہے۔ اس دوران جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا فیلڈ مارشل سے ایران کے حوالے سے کوئی گفتگو بھی ہوئی تو ان کا جواب تھا کہ ’’ دیکھیں، وہ ( پاکستانی فیلڈ مارشل) ایران کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں، دوسروں سے بہتر اور وہ کسی چیز سے خوش نہیں ہیں۔ یہ نہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ خراب تعلقات رکھتے ہیں، وہ دونوں کو جانتے ہیں لیکن وہ ایران کو زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ وہ ( فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر) مجھ سے متفق تھے۔ میرے انہیں یہاں بلانے کی وجہ یہی تھی کہ میں ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا تھا کہ انہوں نے جنگ میں داخل ہونے سے گریز کیا۔ ہم بھارت اور پاکستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دو بڑی جوہری طاقتیں ہیں۔ اسلئے میں آج ان سے ( جنرل عاصم منیر) ملاقات کر کے خود کو معزز محسوس کر رہا ہوں۔ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے، وہاں کے لوگوں کو پسند کرتا ہوں۔ مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ روکی۔ ملاقات کے حوالے سے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ سے ملاقات کی۔ اعلیٰ سطحی مصروفیت لنچ پر کیبنٹ روم میں طے کی گئی تھی، جس کے بعد اوول آفس کا دورہ کیا گیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ سیکریٹری آف اسٹیٹ سینیٹر مارکو روبیو اور مشرق وسطیٰ کے امور کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی مسٹر اسٹیو وٹ کوف بھی تھے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر نے بھی شرکت کی۔ ملاقات کے دوران آرمی چیف نے حالیہ علاقائی بحران میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری کیلئے صدر ٹرمپ کے تعمیری اور نتیجہ خیز کردار پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی گہری تعریف کی۔ فیلڈ مارشل نے صدر ٹرمپ کی مدبرانہ صلاحیتوں اور عالمی برادری کو درپیش کثیر جہتی چیلنجوں کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا۔ صدر ٹرمپ نے علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہتے ہوئے دونوں ریاستوں کے درمیان مضبوط انسداد دہشت گردی تعاون کو سراہا۔ دونوں اطراف نے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بات چیت میں تجارت، اقتصادی ترقی، بارودی سرنگوں اور معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی، کرپٹو کرنسی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کی راہیں بھی شامل ہیں۔ صدر ٹرمپ نے طویل المدتی اسٹریٹجک کنورژن اور مشترکہ مفادات پر مبنی پاکستان کے ساتھ باہمی فائدہ مند تجارتی شراکت داری قائم کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان موجودہ کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، دونوں رہنمائوں نے تنازع کے حل کی اہمیت پر زور دیا۔ صدر ٹرمپ نے پیچیدہ علاقائی حرکیات کے دور میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور فیصلہ کن صلاحیتوں کو سراہا۔ دو طرفہ تعلقات کی گرم جوشی کی عکاسی کرتے ہوئے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ کو حکومت پاکستان کی جانب سے باہمی طور پر مناسب تاریخ پر پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت دی۔ اگرچہ ابتدائی طور پر ایک گھنٹہ طے کیا گیا تھا لیکن بات چیت کی گہرائی اور ہم آہنگی کو اجاگر کرتے ہوئے یہ ملاقات دو گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہی۔ یہ ملاقات پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو تقویت دینے کی جاری کوششوں میں ایک اہم لمحہ ہے جو امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقاصد پر مبنی ہے۔ٹرمپ اور عاصم منیر ملاقات کے بعد بھارت میں ماتم کی سی کیفیت ہے ، مودی اور انکی حکومت پر تنقید میں اضافہ ہوگیا ہے، اس ملاقات کو صرف جنوبی ایشیا کے ممالک میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے اہم ممالک میں توجہ کے ساتھ دیکھا گیا۔ اب پوری دنیا میں یکسوئی کے ساتھ اس ملاقات کے نتائج و اثرات کا انتظار شروع ہوگیا۔ کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کئے جانے کو بھارتی سفارت کاری کیلئے بڑا جھٹکا قرار دیا۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے چیف اے ایس دولت نے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ کے معاملات ٹھیک ہوجائیں گے کیونکہ پاکستان کے فیلڈ مارشل امریکہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فیلڈ مارشل بہت سخت ہیں، انہوں نے ہمارے جہاز اڑا دیئے، انکو نرم ہونا چاہئے۔ بھارتی اینکر پالکی شرما نے فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی ملاقات کو ایک بزنس ڈیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ فیملی نے پاکستان کے ساتھ کرپٹو ڈیل سائن کی ہے ۔ تجزیہ کار مائیکل کوگلمین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات اسلئے بھی نہایت اہم ہے کیونکہ اس وقت ٹرمپ انتظامیہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں اپنے اگلے اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات پاک، امریکا تعلقات میں بہتری کی جانب مثبت قدم ہے، بھارت نے بدقسمتی سے امن کی کوششوں اور امریکی سفارتکاری کو مسترد کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ٹرمپ کا ظہرانہ ایک سنگ میل ہے، ایران اسرائیل کی ٹینشن میں فیلڈ مارشل عاصم بڑا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، ان کا قد کاٹھ پاک بھارت جنگ کے بعد مزید بڑھا ہے۔ سینئر تجزیہ کار مشاہد حسین سید کہا کہ امریکی صدر پاکستان اور پاکستانی افواج کے ہاتھوں بھارت کی حالیہ شکست کو ایک نئے زاویئے سے دیکھ رہے ہیں جس پر بھارت میں صف ماتم ہے ۔

جواب دیں

Back to top button