Column

فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی تاریخی ملاقات

فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی تاریخی ملاقات
گزشتہ ماہ بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی مذموم کوشش کی۔ پاکستان پر پہلگام حملے کا الزام لگاکر مسلسل چار روز تک جنگی طیاروں اور ڈرونز سے حملہ آور رہا۔ حالانکہ پہلگام واقعہ بھارت کے ناکام فالس فلیگ آپریشنز میں ایک اور اضافہ تھا۔ یہ ڈرامہ اُس نے خود رچایا تھا۔ بھارت کی جانب سے حملوں کے دوران شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔ 40بے گناہ شہریوں کو شہید کیا، جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل تھے۔ پاکستان کی افواج نے چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر کی قیادت میں بھارتی حملوں کو ناصرف ناکام بنایا، بلکہ اس کے 6جنگی طیارے بھی مار گرائے، متعدد ڈرونز کو بھی کامیابی کے ساتھ مار گرایا گیا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پاکستان دشمن کے حملوں کا جواب دینے کا استحقاق رکھتا تھا۔ جب 10مئی کی علی الصبح آرمی چیف عاصم منیر کی ولولہ انگیز قیادت میں پاکستان دشمن پر حملہ آور ہوا تو محض چند گھنٹوں میں ہی اُس کی ٹانگیں کانپ اُٹھیں۔ اُس کے کئی بیسز اور اہم تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا۔ اُنہی مقامات کو نشانہ بناکر نیست و نابود کیا گیا، جن سے پاکستان پر حملے کیے گئے تھے۔ دشمن بُری طرح مار کھانے پر سٹپٹایا ہوا تھا اور جنگ بندی کی بھیک مانگ رہا تھا۔ اس کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ کیا۔ فیلڈ مارشل کی قیادت میں پاکستان نے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا تھا۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہوئی۔ پاکستان نے امن کی خاطر جنگ بندی پر آمادگی کا اظہار کیا۔ بھارت کے خلاف عسکری محاذ پر کامیابی پر قوم خوشی سے نہال تھی۔ دشمن کا غرور اور تکبر خاک میں مل گیا تھا اور اس کا سہرا بلاشبہ عاصم منیر کی قیادت کے سر بندھتا ہے۔ بھارت کو عبرت ناک شکست دینے پر عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا عہدہ عطا کیا گیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر ان دنوں امریکا کے دورے پر ہیں۔ گزشتہ روز فیلڈ مارشل عاصم منیر اور امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ کے درمیان انتہائی اہم ملاقات ہوئی ہے، جس میں امریکا کے صدر نے فیلڈ مارشل کے ساتھ اظہار تشکر کیا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکا کے صدر ٹرمپ سے اہم ملاقات کی، جس میں تجارت اور توانائی سمیت ایران اسرائیل تنازع پر بھی بات چیت کی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وائٹ ہائوس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی، اس دوران امریکی وزیر خارجہ سینیٹر مارکو روبیو، مشرق وسطیٰ امور کے امریکی خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف جب کہ پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر بھی موجود تھے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ امریکی صدر اور فیلڈ مارشل کی اعلیٰ سطح کی ملاقات کابینہ روم میں ظہرانے کے موقع پر ہوئی، جس کے بعد اوول آفس کا دورہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے پاکستان اور اس کے عوام کی جانب سے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے صدر ٹرمپ کی اقوام عالم کے چیلنجز سمجھنے کی قائدانہ صلاحیتوں اور عالمی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کی صلاحیتوں کو بھی سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اعلیٰ سطح کی ملاقات میں تجارت، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی اور کرپٹو کرنسی سمیت کئی شعبوں میں بھی دو طرفہ تعاون پر بات چیت کی گئی جب کہ ملاقات میں صدر ٹرمپ نے پاکستان سے طویل مدتی اسٹرٹیجک اشتراک اور مشترکہ مفادات پر مبنی تجارتی شراکت داری میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں جانب سے ایران اور اسرائیل تنازع کے پُرامن حل کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فیلڈ مارشل اور امریکی صدر کی ایک گھنٹے کی شیڈول ملاقات2گھنٹوں سے زیادہ جاری رہی، جس میں صدر ٹرمپ نے مشکل علاقائی حالات میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور فیصلہ کُن کردار کو سراہا جب کہ فیلڈ مارشل نے حکومت پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو مناسب موقع پر دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات پاک امریکا دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں میں اہم سنگِ میل ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ آج فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے کہا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بھارت کے خلاف جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کیلئے مدعو کیا تھا، ان سے ایران کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے، پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ کہ وہ جنگ کی طرف نہیں گئے۔ امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان، ایران کو دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر جانتا ہے، پاکستانی اس صورت حال پر خوش نہیں ہیں۔صدر امریکا اور فیلڈ مارشل کے درمیان یہ ملاقات دونوں ممالک کے لیے خاص اہمیت کی حامل قرار دی جاسکتی ہے۔ اس خوش گوار ملاقات سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم اور مضبوط ہوں گے۔ اسے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پچھلے کچھ عرصے سے مسلسل دہشت گردی کی خلاف پاکستان کی کوششوں کی ناصرف تعریف کر رہے، بلکہ سراہ بھی رہے ہیں۔ اس کا برملا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا کے امن کے لیے اُس کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اس ملاقات کے خوش گوار اثرات دونوں ملکوں کے تعلقات پر مرتب ہوں گے۔
پاکستان، انڈونیشیا کا ویکسین
سازی میں تعاون پر اتفاق
موجودہ حکومت کے دور میں ملک تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ہر شعبے میں اصلاحات کے ذریعے واضح بہتری محسوس ہورہی ہے۔ ماضی میں دیکھا جائے تو صحت کے حوالے سے صورت حال غیر تسلی بخش رہی ہے۔ گو اب بھی حالات اتنے زیادہ حوصلہ افزا نہیں، لیکن موجودہ حکومت شعبہ صحت میں بہتری لانے کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اس حوالے سے اقدامات یقینی بناتی رہتی ہے۔ پاکستان دوسرے ملکوں کے تعاون اور اشتراک سے شعبہ صحت میں انقلابی اقدامات یقینی بنا رہا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان اور انڈونیشیا نے ویکسین سازی میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان وزارت صحت کے مطابق پاکستان کے وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ کی انڈونیشیا میں وہاں کے وزیر صحت سے ملاقات ہوئی جس میں صحت کے شعبے میں دوطرفہ شراکت داری کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ڈاکٹر مختار بھرتھ نے پاکستان کے صحت کے نظام اور معیشت پر موسمیاتی تبدیلی کے گہرے اثرات پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا کی مبنی ملیریا کے خاتمے کی حکمت عملی قابل ستائش ہے۔ پاکستان، انڈونیشیا کے ملیریا کنٹرول ماڈل سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔ ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا کہ انڈونیشیا کی تکنیکی مہارت سے استفادہ چاہتے ہیں، انہوں نے پاکستان میں ویکسین سازی کی ایک جدید پیداواری سہولت کے قیام کی فوری ضرورت پر زور دیا اور اس ضمن میں انڈونیشیا کی تکنیکی مہارت اور تجربے سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی۔ انڈونیشیا کے وزیر صحت نے پاکستانی وزیر صحت کی تجویز کا مثبت جواب دیا، دونوں وزرائے صحت نے اتفاق کیا کہ پاکستان، انڈونیشیا سے جدید ویکسین سازی کی سہولت میں تعاون کے لیے باضابطہ درخواست دے گا۔ انڈونیشیا کے وزیر نے کہا کہ انڈونیشیا عالمی صحت میں مساوات کے عزم پر قائم ہے، پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی اور وسائل کے تبادلے کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے، ہم ملکر صحت کے شعبے میں تعاون کی ایک مضبوط مثال قائم کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر مختار بھرتھ نے کہا کہ یہ اقدام ویکسین کی خود کفالت اور سستی فراہمی کی جانب ایک سنگِ میل اور متعدی بیماریوں پر قابو پانے کی کوششوں میں بین الاقوامی تعاون و استعداد کا بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان جدید ویکسین سازی میں تعاون پر اتفاق تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہے۔ ان شاء اللہ اس تعاون کے مثبت اثرات شعبہ صحت پر مرتب ہوں گے اور دونوں ملکوں کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔

جواب دیں

Back to top button