عزرائیلٌ اور اسرائیل

عزرائیلٌ اور اسرائیل
ناصر اقبال
اللہ ربّ العزت اپنے بندوں کی نسبت نہیں نیت اور سمت دیکھتا ہے۔ جس معبود برحق نے طوفان نوح میں حضرت نو ح ٌ کے مشرک فرزند کو مہلت نہیں دی تھی اس کے غضب سے حضرت یعقوب ٌ کے نافرمان یہودا سمیت اس کی باقیات کو بھی ہرگز نجات نہیں ملے گی۔ ہمارا سچا ربّ دنیا میں دندناتے بدکاروں اور سیاہ کاروں کو عارضی طورپر ’’ ڈھیل ‘‘ ضرور دیتا ہے لیکن ان کے ساتھ’’ ڈیل‘‘ نہیں کرتا۔ ہمارے اذہان میں نمرود، فرعون اور یزید کے نام کے ساتھ ساتھ ان کا شرمناک انجام بھی نقش ہے سو کسی پر ظلم کریں نہ کسی ظالم کا ساتھ دیں۔ جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں ذلت اور ہزیمت ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ غزہ میں دودھ اور غذا سے محروم شیر خواروں کے قتل عام میں ملوث خونخواروں کو یقینا قدرت کی گرفت میں آنا تھا سو ایران کی انتقامی کارروائیوں میں اسرائیلی شہریوں اور شہروں کا جھلسنا یقینا فلسطینیوں کیلئے فرحت بخش ہے اور وہ اس پرآشوب دور میں بھی جشن منا رہے ہیں۔ جس اسرائیل نے بدترین فسطائیت کے بل پر غزہ کو کھنڈر بنا دیا تھا آج ایران نے اس کی’’ امارت‘‘ سمیت ہر اہم عمارت کو زمین بوس کر دیا ہے ۔ حضرت یعقوب ٌ کے بارہ بیٹوں میں سے یہودا شروع سے بیہودہ ، منافق، فاسق، حاسد، منتقم مزاج، متعصب اور متشدد تھا، اس نے حسد، عناد اور بغض کی بنیاد پر حضرت یوسف ٌ کو اپنی شدید نفرت کا محور و مرکز بنایا ہوا تھا لیکن جو اللہ ربّ العزت کا مقرب بندہ اس کی بے پایاں رحمت اور حفاظت کے حصار میں ہو اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ یہودا کی فرسودہ سوچ کے باوجود ا للہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہر دلعزیز حضرت یوسف ٌ کو عزیز مصر بنایا اور پھر چشم فلک نے یہودا کو حضرت یوسف ٌ کے روبرو سجدہ ریز ہوتے ہوئے دیکھا۔ یہودی قوم’’ بددلی‘‘ اور’’ بزدلی‘‘ میں اپنا ثانی نہیں رکھتی، یہ چھپ کر پیٹھ پر وار کرتے لیکن اپنی شامت آنے پر دشمن کے پائوں پڑ جاتے ہیں۔ تاریخ کے اوراق قوم یہود کی بار بار ہزیمت ، رسوائی اور پسپائی کے واقعات سے بھرے پڑے ہیں۔ اس بار بھی اسرائیل نے اپنے پشت بان امریکہ پر اعتماد اور انحصار کرتے ہوئے ایران پر شب خون مارا جبکہ ایران نے قادر ، قوی اور قہار اللہ عزوجل کو اپنا ہادی اور حامی و ناصر تصور کرتے ہوئے اپنے زور بازو سے اسرائیلی جارحیت کیخلاف مزاحمت کا علم بلند کیا۔ ہمارے دشمن ہمیں توانا اور طاقتور بناتے ہیں، جس طرح بھارت کی دشمنی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا گئی اس طرح اسرائیل اور امریکہ سمیت ان کے اتحادیوں کی متعصبانہ دشمنی اور طویل آمرانہ پابندی ایران کو خوب راس آئی۔ اگر کسی ریاست کی سالمیت کو خطرات زیادہ ہوں تو اس کی ترجیحات تبدیل ہو جایا کرتی ہیں، ایران کی توانائیاں اور قربانیاں اس کیلئے آسانیاں پیدا کرتی رہیں۔ ایران اپنے فطری دشمن اسرائیل سمیت دشمنان اسلام کیلئے ایک سیسہ پلائی دیوار اور چٹان بن گیا ۔ ایرانیوں نے دشمن کی دھونس اور بیجا مداخلت کے باوجود نہ صرف اپنی گردن جھکائے اور محدود وسائل کا رونا روئے بغیر زندہ رہنا بلکہ ہر بھنور سے ابھرنا اور بغیر پروں کے اڑنا سیکھ لیا۔ ایک کے بعد ایک امتحان کا سامنا کرتے ہوئے پر اعتماد ایران کی اڑان نے نڈر ایرانیوں کو ایک منظم، متحد، مستعد اور انتھک قوم بنا دیا۔
ہمارے وہ اپنے نادان جو ماضی کی متنازعہ باتوں کو بنیاد بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایران کیخلاف زہر اگل رہے وہ یاد رکھیں یہ گلے کرنے نہیں بلکہ ایک دوسرے کو گلے لگانے کا وقت ہے۔ عہد حاضر میں دنیا کی کوئی ریاست’’ خامیوں ‘‘ سے پاک نہیں لیکن آج ایران کے’’ حامیوں‘‘ میں پاکستان، چائنہ، روس اور ترکیہ نمایاں ہیں جو ایک انتہائی خوش آئند امر ہے۔ یقینا زندہ ضمیر انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں، بھارت کا منافقانہ چہرہ بے نقاب ہونے کے بعد ایران نے بھی اس بار اسے اچھی طرح پہچان لیا ہے۔ پاکستان نے جس دوٹوک انداز میں اپنے ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا وہ ہرگز فراموش نہیں کیا جاسکتا، ایران کے اس کٹھن امتحان میں پاکستان اسے کسی مرحلے میں تنہا نہیں چھوڑے گا۔ دوسری طرف ایران کی پرجوش سیاسی و دفاعی قیادت نے ایوان میں بھی ریاست پاکستان کے برادرانہ اور آبرو مندانہ کردار کو سراہا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران کے انتہائی موثر اور منظم ری ایکشن سے دنیا بھر کے دفاعی تجزیہ کار اور سیاسی پنڈت بھی حیران ہیں۔ بھارت کی طرح اسرائیل کا نام نہاد زعم بھی اس کے وجود کیلئے ایک گہرا زخم بن گیا ہے، الحمدللہ پاکستان اور ایران کے ہاتھوں یہود و ہنود کا بھرم پوری طرح بھسم ہوگیا۔ برادر اسلامی ملک ایران کی استقامت اور مزاحمت کے نتیجہ میں نیتن یاہو کا تلملانا جبکہ اس کے گارڈ فادر ڈونلڈ ٹرمپ کا جھٹپٹانا تعجب کی بات نہیں، یہودیوں کے ماتم کا ’’ شو اور شور‘‘ سوشل میڈیا کی وساطت سے دنیا بھر میں دیکھا اور سنا جارہا ہے۔ بنی اسرائیل کی چیخوں اور آہوں کے باوجود کسی کو ان پر رحم یا ترس نہیں آرہا۔ غزہ میں نہتی فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے آدم خور اور آدم بیزار یہودیوں کو لگتا تھا شاید عزرائیل ٌ کبھی اسرائیل کا رخ نہیں کرے گا۔ دیکھیں اب عزرائیل ٌ کو بار بار اسرائیل جانا پڑ رہا ہے اور وہاں سے قاتل درندوں کے جنازے اٹھ رہے ہیں، جہنم واصل ہونے والے یہودیوں کے ہر ایک تابوت نے ان کے ورثا کو مبہوت کر دیا ہے۔ فلسطینی شیر خواروں کے قتل عام پر رقص کرنے والے یہودی اپنوں کی نابودی پر بلک بلک کر رو رہے ہیں۔ بنی اسرائیل کے مگر مچھوں کے آنسوئوں اورآہوں پر کسی مگر مچھ کا دل بھی نہیں پگھلے گا۔
پاکستان اور ایران کی طرح ہر ریاست اپنا اپنا نظریہ رکھتی ہے، جس طرح ریاست مدینہ کے بعد پاکستان بھی فلسفہ اسلام کی بنیاد پر ظہور میں آیا تھا اس طرح یورپ کی پروردہ اسرائیل نامی ناپاک اور ناجائز ریاست محض اسلام سے نفرت کی بنیاد پر بنائی گئی تھی۔ اسرائیل سمیت دنیا میں جہاں بھی یہودی بچے پیدا ہوتے ہیں تو انہیں اسلام اور اہل اسلام کے ساتھ نفرت کی گھٹی، تعلیم اور تربیت دی جاتی ہے۔ یاد رکھیں ہم جو دوسروں کو دیتے ہیں وہی پلٹ کر ہمیں ملتا ہے۔ تاریخ کے نبض شناسوں کو معلوم ہے متعصب، متشدد، انتہا پسند اور آدم بیزار یہودا کی باقیات نے آج تک دوسرو ں اور بالخصوص مسلمانوں کو نفرت اور کشت و خون کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ان کے اذہان میں ایمان کی طرح مسلمانوں سے انتقام کا زہر کوٹ کوٹ کر بھر دیا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل کے لوگ مانتے ہیں اگر زندہ رہنا ہے تو مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتارنا ہوگا اور اس کیلئے وہ کسی بھی انتہا تک جاسکتے ہیں، یہودی قوم ہم مسلمانوں سے زیادہ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان رکھتی ہے اور وہ اپنے انجامِ بد سے آگاہ ہونے کے باوجود ہوائوں اور دریائوں کا رخ موڑنے کیلئے اپنا ’’ زر اور زور‘‘ لگا رہے ہیں۔
سائنس کی رو سے جس وجود کو زیادہ دبایا جائے وہ اس قدر ابھرتا ہے۔ ماضی میں تعصب کی بنیاد پر ایران کیخلاف بیجا پابندیاں عائد کرنیوالے منصف یا قاضی نہیں تھے کیونکہ ان کے اس اقدام کے پیچھے انتقام اور ڈر چھپا ہوا تھا۔ ایران کسی قیمت پر جوہری طاقت نہ بنے اس کیلئے اسے دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا لیکن وہ ان دیواروں اور دائروں کے اندر سے اپنا راستہ بناتا رہا اور آج اس کے میزائل ابابیل کی طرح اسرائیل کے شہروں اور شہریوں کا بھرکس بنارہے ہیں۔ امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی اپنے فسادی ایجنڈے کے زور پر ایران کو ایٹمی تجربات سے نہیں روک سکتے۔ ہم اہل قلم نے بار بار اسرائیل کو بتایا بلکہ جھنجوڑا تھا ، جو دوسروں کیلئے آگ بھڑکاتا ہے وہاں سے انگارے اس کا اپنا دامن بھی ضرور جھلساتے ہیں۔ نیتن یاہو سمجھ رہا تھا وہ غزہ میں غدر مچاتا رہے گا لیکن فلسطینیوں کے والی وارث اور مسجد اقصیٰ کے محافظ اس کا محاصرہ یا محاسبہ نہیں کریںگے لیکن ایران نے میدان لگا دیا ہے۔ دنیا کی کوئی ریاست حضرت عزرائیل ٌ کی دسترس سے دور نہیں، موت کی دیوی کو دنیا کا کوئی ’’ دیو‘‘ یا’’ دیوتا‘‘ نہیں روک سکتا۔ اسرائیل کا یوم حساب آپہنچا ، اب وہاں آگ اور خون کا سیلاب ضرور آئے گا۔ نیتن یاہو نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی طرح ڈینگیں مارتے ہوئے ایران کے بعد پاکستان کی باری کے بارے میں ایک فقرہ کہا تو ہمارے کچھ نادان دوست اپنے کان دیکھے بغیر کتے کے پیچھے دوڑ پڑے۔ یاد رکھیں جس طرح کوئی کتا کسی شیر پر سواری نہیں کر سکتا اس طرح پاک فضائیہ کے شاہینوں کے ہاتھوں نریندر مودی کی حالیہ نابودی کے بعد یورپ کی پروردہ بزدل، نجس اور ناجائز اسرائیلی ریاست افواج پاکستان کے ہوتے ہوئے ایٹمی پاکستان کی سالمیت کیخلاف جارحیت کرنا تو درکنار اس کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جسارت تک نہیں کر سکتی لہٰذا پاکستان اور ایران کے ہر ایک نادان دوست سے درخواست ہے وہ دشمنان اسلام کو ان کی اوقات سے زیادہ وقعت نہ دیں۔