
اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کے دوران، ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور ان کے اہل خانہ کو اتوار کے روز تہران میں ایک زیرِ زمین پناہ گاہ منتقل کر دیا گیا۔
زیرِ زمین پناہ گاہ
ایران کے اندر موجود دو با خبر ذرائع کے مطابق، ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو شمال مشرقی تہران کے علاقے لویزان میں واقع ایک زیرِ زمین پناہ گاہ میں منتقل کیا گیا، اور یہ منتقلی اسرائیلی حملوں کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد جمعہ کی صبح عمل میں آئی۔ یہ اطلاع "ایران انٹرنیشنل” چینل نے دی۔
ذرائع کے مطابق خامنہ ای کے تمام اہل خانہ، بشمول ان کے بیٹے مجتبی، اس وقت ان کے ساتھ موجود ہیں۔
یہ خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ایران میں مجمع تشخیص مصلحت نظام کے رکن محسن رضائی نے اعلان کیا کہ اسرائیل کے ساتھ مقابلہ جاری رہے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایران نے اسرائیلی منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں جن کی تفصیل بعد میں بیان کی جائے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے اسرائیل پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ ایران میں بڑے پیمانے پر ٹارگٹ کلنگ کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ٹرمپ نے خامنہ ای کے قتل سے انکار کر دیا
یہ بھی یاد رہے کہ دو امریکی حکام نے اتوار کے روز روئٹرز کو بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو قتل کرنے کے منصوبے کی مخالفت کی تھی۔
ان میں سے ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار نے کہا "کیا ایرانیوں نے اب تک کسی امریکی کو قتل کیا ہے؟ نہیں۔ جب تک وہ ایسا نہ کریں، ہم سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کی بات بھی نہیں کریں گے۔”
اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ تساحی ہَنگَبی نے گزشتہ جمعہ کو کہا تھا کہ خامنہ ای یا نظام کے اعلیٰ عہدے داروں کو قتل کرنے کا کوئی منصوبہ موجود نہیں۔
ایران نے اعلان کیا ہے کہ اس کے فوجی سربراہ محمد باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی، فضائی و خلائی افواج کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ، اور ان کے ساتھ اس فضائی و خلائی فورس کے سات اہم کمانڈر اور دیگر افراد اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔