
ایران کے ”آپریشن وعدۂ حق سوم“ کے دوران داغے گئے ہائپرسانک میزائلوں نے اسرائیل کے جدید ترین دفاعی نظام کی قلعی کھول دی۔ عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق اسرائیلی نظام ہائپرسانک میزائلوں کو روکنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا، کیونکہ یہ سسٹمز آواز سے کم رفتار والے ہتھیاروں کے خلاف ڈیزائن کیے گئے تھے۔
ایرانی حملے کے دوران اسرائیلی شہروں پر میزائلوں کی بارش نے آئرن ڈوم، ڈیوڈ سلنگ اور ایرو میزائل ڈیفنس سسٹمز کو ناکام بنادیا۔
ماہرین کے مطابق آئرن ڈوم صرف قلیل فاصلے کے نان گائیڈڈ راکٹ اور چھوٹے ڈرونز کو روکنے کے لیے مؤثر ہے۔ اسی طرح ڈیوڈ سلنگ درمیانی رینج کے روایتی میزائلوں کے لیے کارآمد ہے مگر ہائپرسانک میزائلوں کے خلاف بے بس ہے۔ اور ایرو ڈیفنس سسٹم جس کے تین ورژن (ایرو 1، 2، اور 3) موجود ہیں، طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن اگر ایک ساتھ درجنوں میزائل داغے جائیں تو یہ نظام بیک وقت سب کو نشانہ نہیں بنا سکتا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی ہائپرسانک میزائل اپنی رفتار اور پرواز کے منفرد انداز کی وجہ سے ناقابلِ شناخت رہتے ہیں۔ یہ آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز حرکت کرتے ہیں اور اپنے ہدف کی جانب ”گلائیڈ“ کرتے ہوئے راستہ تبدیل کرتے رہتے ہیں، جس سے انہیں ٹریک کرنا اور مارگرانا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔
دفاعی مبصرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی نظام کی یہ کمزوریاں نہ صرف تکنیکی بلکہ اسٹریٹیجک سطح پر بھی تل ابیب کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ”وعدۂ حق سوم“ نے اسرائیلی عسکری برتری کے دعووں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، اور یہ پیغام دیا ہے کہ ہائپرسانک ٹیکنالوجی اب مشرقِ وسطیٰ میں طاقت کا توازن بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔