امریکا نے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا

امریکا نے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دیدیا
پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف دُنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو پاکستان اس کا فرنٹ لائن اتحادی تھا۔ امریکا کی اس جنگ میں پاکستان نے اُس کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس جنگ کے ہی نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت نے سر اُٹھایا، جو پندرہ سال تک جاری رہی، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا، جس سے وہ آج تک سنبھل نہیں سکی ہے۔ ملکی سیاحت کو نقصان پہنچا۔ سرمایہ کار یہاں سے چلے گئے۔ ڈیڑھ عشرے تک جاری رہنے والی دہشت گردی میں پاکستان کے 80ہزار بے گناہ شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے، ان میں بڑی تعداد سیکیورٹی فورسز کے شہدا کی بھی شامل ہے۔ آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے نتیجے میں دہشت گردی پر قابو پایا گیا۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ قوم نے سکون کا سانس لیا جو اس سے قبل شدید خوف و ہراس اور اندیشوں سے دوچار رہتے تھے۔ پاکستان نے تن تنہا دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی۔ دُنیا بھر میں پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کی تعریف و توصیف کی گئی۔ امریکا کی جانب سے بھی پاکستان کے کردار کو سراہا گیا۔ ملک میں کچھ سال امن رہا۔ پھر افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے دہشت گردی کا ہیولا پھر سے سر اُٹھاتا نظر آرہا ہے۔ پچھلے تین ساڑھے تین سال سے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان پاکستان کا امن و امان تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ ان کے خلاف پاک افواج برسرپیکار ہیں۔ پاک افواج کو دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ بہت سارے دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا جا چکا ہے۔ امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی اقدامات کی وقتاً فوقتاً ستائش کی جاتی رہتی ہے۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات پچھلے 77؍78برس سے قائم ہیں۔ یہ سرد و گرم کی صورت حال سے بھی دوچار رہے ہیں، لیکن بہرحال امریکا پاکستان کو اپنا قابل اعتماد ساتھی قرار دیتے نہیں تھکتا۔ گزشتہ روز بھی دہشت گردی کے خلاف امریکا نے پاکستان کو اپنا اہم شراکت دار قرار دیا ہے۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو اہم شراکت دار قرار دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دہشت گردی کیخلاف مثبت اور فعال کردار کی پوری دنیا معترف ہے، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے کردار کو سراہا ہے۔ امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا کا کہنا تھا کہ داعش خراسان اس وقت عالمی سطح پر سب سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں میں شمار ہوتی ہے، پاکستان ایک غیر معمولی انسدادِ دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ جنرل کوریلا نے اعتراف کیا کہ پاکستان کے ساتھ قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا، ان گرفتاریوں میں تنظیم کے کم از کم پانچ انتہائی مطلوب رہنما بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے ذریعے امریکا کو کئی اہم کامیابیاں دلائیں، ان کامیابیوں میں ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جعفر کی گرفتاری اور اس کی حوالگی شامل ہے۔ سربراہ سینٹ کام نے کہا کہ اس گرفتاری کے فوراً بعد، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ذاتی طور پر رابطہ کر کے اطلاع دی۔ جنرل کوریلا نے کہا کہ پاکستان محدود مگر موثر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ذریعے داعش خراسان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت یہ دہشت گرد گروہ پاکستان اور افغانستان کی سرحدی پٹی میں سرگرم ہے، پاکستان کی شراکت داری انسداد دہشت گردی کے عالمی تناظر میں انتہائی اہم اور موثر ثابت ہو رہی ہے۔ امریکی جنرل نے کہا کہ 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشت گرد حملے ہوئے۔ سربراہ سینٹرل کمانڈ کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں قریباً 700سیکیورٹی اہلکار اور شہری جاں بحق اور 2500زخمی ہوئے ہیں، پاکستان فعال انسداد دہشت گردی کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جنرل کوریلا نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ داعش خراسان کمزور ہوچکی اور اس کی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، اس کی بنیادی وجہ حالیہ مہینوں میں انہیں پہنچنے والا بھاری نقصان ہے، ہمیں پاکستان اور بھارت دنوں کے ساتھ تعلقات رکھنا ہوں گے۔ سربراہ سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی ایسا دوٹوک فیصلہ ہے کہ اگر بھارت سے تعلق ہو تو پاکستان سے نہیں ہوسکتا۔ امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کردار کا اعتراف خوش کُن امر ہے۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات اور شراکت داری مزید مضبوطی اختیار کرے گی۔ آئندہ وقتوں میں ملک و قوم پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا مخالف ملک ہے اور اس کے تدارک کے لیے اس کی کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ آج بھی پاکستان کی افواج دہشت گردی کے چیلنج سے احسن انداز میں عہدہ برآ ہوتے ہوئے بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے بے شمار ٹھکانوں کو نیست و نابود کیا جا چکا، ان سے علاقوں کو کلیئر کرایا جا چکا۔ امن و امان کی صورت حال بحال کرائی جاچکی ہے۔ پاکستان کی افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تمام دہشت گرد جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ سیکیورٹی فورسز ان کے خلاف فیصلہ کُن کامیابی کچھ ہی عرصے میں حاصل کر لیں گی۔
اوورسیز کا ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ
پاکستان کے لاکھوں باشندے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے سنہرے مستقبل کے لیے بیرونِ ممالک مقیم ہیں۔ ان میں بہت سے ایسے بھی ہیں جو مستقل اپنے اہل خانہ سمیت بیرون ملک سکونت اختیار کر چکے ہیں، لیکن اُن کے دل آج بھی پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں۔ وطن کی یاد اُنہیں ہر پل رہتی ہے۔ وطن کی محبت اُن کے دل میں بسی رہتی ہے۔ اوور سیز پاکستانی عرصہ دراز سے وطن کی ترقی میں اپنا بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں۔ بیرون ممالک مقیم ان پاکستانیوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران ان کی جانب سے پاکستان بھجوائی گئی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جہان پاکستان میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق رواں مالی سال کے 11ماہ میں اوور سیز پاکستانیوں نے 35ارب ڈالر کی ترسیلات زر وطن بھجوائیں۔ سٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے 11ماہ میں ترسیلات زر کی آمد میں 28.8فیصد اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مئی میں اوورسیز پاکستانیوں نے 3ارب 70 کروڑ ڈالر وطن بھیجے، مئی میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیاد پر 16فیصد اور ماہانہ بنیاد پر 13.7فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانی مئی میں 91کروڑ 39لاکھ ڈالر وطن بھیج کر پہلے نمبر پر رہے، مئی میں 75کروڑ 42لاکھ ڈالر وطن بھیج کر یو اے ای میں مقیم پاکستانی دوسرے نمبر پر آئے، برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے 59 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ بھیج کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق امریکا میں مقیم پاکستانیوں نے مئی میں ساڑھے 31کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ وطن بھیجا۔ اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ ملک اور اس کے عوام ان پاکستانیوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ آئندہ وقتوں میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سی ترسیلات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔