معاشی استحکام اور پاکستان

اداریہ۔۔۔
معاشی استحکام اور پاکستان
موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے 16ماہ کے قریب کا عرصہ ہوگیا ہے، اس دوران اس نے معاشی بہتری کے مشن میں عظیم کامیابیاں سمیٹ کر پوری دُنیا کو حیران کر ڈالا ہے۔ فروری 2024ء کے انتخابات سے قبل جو معیشت ڈانواں ڈول تھی۔ ملک و قوم کی صورت حال خراب تھی۔ ملک میں قرض کا بار ہولناک حد تک بڑھتا چلا جارہا تھا۔ معیشت کا پہیہ تھما ہوا تھا۔ مہنگائی کے نشتر قوم پر بُری طرح برس رہے تھے۔ شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھی۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی تھیں۔ غریب عوام کے لیے زیست کسی کڑے امتحان سے کم نہ تھی۔ ایسے میں شہباز شریف کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس کے لیے اقتدار کانٹوں کی سیج کے مماثل تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی ٹیم نے ابتدائی دن سے ہی شبانہ روز محنت کو اپنا شعار بنایا۔ اصلاحات کے سلسلے کا آغاز کیا۔ تمام ہی شعبوں میں اصلاحات کی داغ بیل ڈالی۔ شہباز حکومت اور اُن کی حکومت کی کاوشوں سے آہستہ آہستہ حالات سنورنے شروع ہوئے اور اب پاکستان کی معیشت ناصرف گروتھ کر رہی بلکہ عالمی ادارے بھی اس میں مزید بہتری کے حوالے سے پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے کا اجرا کیا ہے، جس میں خوش کُن باتیں سامنے آئی ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی، پاکستان کی افراط زر 4.6فیصد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پالیسی ریٹ 22فیصد تھا، جو اَب 22فیصد سے کم ہو کر 11فیصد پرآگیا ہے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، وزیراعظم شہباز شریف نے ایس بی اے پروگرام حاصل کیا، نگراں وزیر خزانہ کا اس پروگرام کو ٹریک پر رکھنا قابل ستائش ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کیلئے اصلاحات ضروری تھیں، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے، حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ٹرانسفارمیشن کیلئی دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں، پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا عالمی مہنگائی دو سال پہلے 6.8 تھی جو اب 0.3 فیصد ہے، پاکستان میں اس وقت مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال زر مبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ رہا، ہم نے اب جی ڈی پی کے استحکام کی طرف بڑھنا ہے، ہم اس وقت بہتر سمت میں چل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کو آئی ایم ایف کی حالیہ قسط میں مشکل کا سامنا تھا، بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے اس میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی لیکن عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مقامی وسائل کا فروغ ترجیحات ہیں، تعمیراتی شعبے میں گروتھ 1.3فیصد تھی جو گزشتہ سال 3فیصد تھی، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ ریٹ کم ہو کر 1.5رہی جبکہ ٹیکسٹائل گروتھ اضافہ کے ساتھ 2.2فیصد رہی۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اہم فصلوں میں 13.49فیصد کمی ہوئی۔ کپاس کی پیداوار میں 30فیصد، گندم کی پیداوار میں 8.9فیصد اور گنے کی پیداوار میں 3.9فیصد کمی ہوئی، مکئی میں 15.4فیصد، چاول میں 1.4فیصد کمی ہوئی،آلو کی فصل میں 11.5فیصد اور پیاز میں 15.9فیصد اضافہ ہوا۔ اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی گروتھ اضافے کے ساتھ 4.5فیصد رہی، کیمیکل گروتھ کمی کے ساتھ 5.5فیصد رہی، فارماسوٹیکل میں گروتھ اضافہ کے ساتھ 2.3 فیصد رہی، کان کنی اور کھدائی کی گروتھ کم ہوکر 3.4فیصد رہی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی سے مارچ کے دوران تعلیم پر جی ڈی پی تناسب سے 0.8فیصد خرچ ہوا، اعلیٰ تعلیم کے لیے 61.1ارب روپے مختص کیے گئے، مجموعی شرح خواندگی 60.6فیصد رہی، جس میں سے مردوں کی شرح خواندگی 68فیصد اور خواتین کی 52.8فیصد رہی، پرائمری سطح پر داخلے 2.483کروڑ تک پہنچ گئے۔ اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 269یونیورسٹیاں ہیں جن میں160سرکاری اور 109نجی ہیں، اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت 60ہزار سے زائد نوجوانوں کو آئی ٹی، زراعت، کان کنی، تعمیرات کے شعبوں میں تربیت دی گئی۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ عالمی گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، سیلاب نے 3.3کروڑ افراد کو متاثر کیا اور 15ارب ڈالر کا نقصان ہوا، پاکستان میں سال 2024ء کا اوسط درجہ حرارت 23.52ڈگری رہا، پاکستان میں سال 2024ء میں 31فیصد زائد بارشیں ہوئیں۔ اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ کل آمدن 13.37کھرب رہی، ٹیکس آمدن میں 25.8 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس آمدن 9.14فیصد رہی، نان ٹیکس آمدن میں 68فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس آمدن 4.23کھرب رہی، ٹوٹل اخراجات 16.34کھرب روپے رہے، کرنٹ اخراجات میں 18.3فیصد اضافہ رہا، کرنٹ اخراجات 14.59فیصد رہے، ترقیاتی اخراجات میں 32.6فیصد اضافہ ہوا، 1.54کھرب روپے رہا، مالیاتی خسارہ2.6فیصد رہا، پرائمری سرپلس 3فیصد رہا۔ وزیر خزانہ نے چشم کُشا حقائق کو بیان کیا ہے۔ بلاشبہ ملک و قوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہو تو ضرور کامیابیاں قدم چومتی ہیں۔ شہباز حکومت غریب عوام کی حالتِ زار بدلنے کا عزم رکھتی تھی اور اس میں خاصی حد تک کامیاب رہی ہے۔ اُس کے دور میں پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوئی ہے۔ بجلی، تیل اور اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں واضح کمی آئی ہے۔ شرح سود نصف پر آگئی ہے۔ گرانی سنگل ڈیجٹ پر پہنچ چکی ہے۔ معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ترقی کی رفتار یہی رہی تو ان شاء اللہ اگلے چند برس میں پاکستان کا شمار دُنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔