
یوکرین کی جانب سے ’اسپائیڈر ویب‘ آپریشن میں روس کے 41 جنگی طیارے تباہ کر دیے گئے جس کے بعد یوکرینی آپریشن کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کے روز یوکرین کی خفیہ ایجنسیوں نے روسی سرزمین کے اندر ایک انتہائی پیچیدہ اور خفیہ کارروائی انجام دی، جس میں کم از کم 41 روسی جنگی طیاروں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ مذکورہ آپریشن کو یوکرین کی اب تک کی سب سے بڑی ڈرون کارروائی سمجھی جا رہی ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق اس بڑے حملے میں خاص حکمت عملی اپنائی گئی تھی۔ دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرونز کو لکڑی کے شیڈز کی چھتوں میں چھپا کر ٹرکوں کے ذریعے ہدف بنائے گئے فضائی اڈوں کے قریب پہنچایا گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد ان چھتوں کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کھولا گیا اور اندر سے چار پرزوں والے کواڈرو کاپٹر ڈرونز کی ایک جھرمٹ نے ایک ساتھ پرواز کرتے ہوئے روسی بمبار طیاروں پر حملہ کیا
ایک یوکرینی سیکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ یہ آپریشن صدر وولودومیر زیلنسکی اور یوکرین کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی SBU کے سربراہ واسیل مالیوک کی براہ راست نگرانی میں کیا گیا۔
اس آپریشن میں روس کے 4 فوجی ہوائی اڈوں کو نشانے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔
روسی وزارت دفاع نے بھی ان حملوں کی تصدیق کی ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یوکرین نے 5 علاقوں میں فوجی فضائی اڈوں پر ڈرون حملے کیے جن میں مرمانسک، ایرکٹسک، ایوانوو، ریازان اور امور شامل ہیں۔
ادھر روسی وزارت نے دعویٰ کیا کہ بیشتر علاقوں میں فضائی دفاع نے ڈرونز کو روک دیا، تاہم مرمانسک اور ایرکٹسک میں قریبی مقامات سے FPV (فرسٹ پرسن ویو) ڈرونز لانچ کیے گئے جن سے کئی طیارے آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔
روسی حکام کے مطابق حملے میں لگنے والی آگ بجھا دی گئی ہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ روسی ریاستی میڈیا ادارے TASS کے مطابق، ایک ٹرک ڈرائیور جسے ڈرون حملے میں ملوث سمجھا جا رہا ہے، اسے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی جب صرف ایک ہفتہ قبل روس نے جنگ کا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا تھا، جس میں اس نے یوکرینی شہروں پر 367 میزائل اور ڈرون داغے تھے۔ ان حملوں میں کم از کم 13 شہری جاں بحق ہوئے تھے جن میں تین بچے بھی شامل تھے، جبکہ کیف، خارکیف، میکولائیو اور دیگر شہروں میں شدید تباہی ہوئی تھی، باوجود اس کے کہ یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے بڑی تعداد میں حملہ آور میزائل اور ڈرون مار گرائے تھے۔
یوکرینی صدر کا ردعمل
اس حوالے سے یوکرینی صدر زیلنسکی کا روسی ایئربیس پرحملے پر ردعمل سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ روس میں ہمارے آپریشن کے نتائج قابل ذکر تھے، ہماری طویل ترین فاصلے تک کارروائی شاندار تھی، روس نے جنگ شروع کی تھی، اب اسے ختم کرنی چاہئے۔
یوکرین سیکیورٹی سروس کا کہنا تھا کہ ایئربیسز پر حملوں میں روس کو 7 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا، روس کیخلاف آپریشن کو آپریشن اسپائیڈرز ویب کا نام دیا گیا۔
ترکیہ میڈیا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ روس یوکرین مذاکرات کا دوسرا دور آج استبول میں ہوگا، مذاکرات میں شرکت کیلئے روسی وفد استنبول پہنچ گیا ہے، روسی وفد کی قیادت ولادی میرمیڈنسکی کررہے ہیں