وزیراعظم شہباز شریف کی بھارت کو مذاکرات کی دعوت

وزیراعظم شہباز شریف کی بھارت کو مذاکرات کی دعوت
قیام پاکستان کو 78برس کا عرصہ بیت چکا ہے۔ یہ آٹھ عشرے گواہ ہیں کہ پاکستان نے کبھی بھی کسی ملک پر جارحیت نہیں کی۔ اس کے بجائے دُنیا کے امن میں پاکستان نے ہمیشہ کلیدی کردار ادا کیا۔ تقسیمِ ہند کے نتیجے میں بھارت ایسا پڑوسی پاکستان کو ورثے میں ملا، جو مسلسل وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کے درپے رہا اور اس کے لیے تمام حدیں پار کرتا نظر آیا۔ پاکستان کا وجود اس پڑوسی کو بُری طرح کھٹکتا رہا ہے۔ پاکستان سے اسے اللہ واسطے کا بیر رہا ہے۔ پاکستان پر جنگیں مسلط کرکی دیکھ لیں، ہر بار منہ کی کھائی۔ رواں ماہ بھی پاکستان پر زبردستی جنگ تھوپنے کی کوشش میں بھارت خود دُنیا بھر میں ناصرف رُسوا ہوا، بلکہ پاک افواج نے اس کے غرور اور تکبر کو بھی سمندر بُرد کردیا۔ معرکۂ حق میں بھارت کو تاریخی رُسوائی ملی۔ پاکستان پر مسلسل چار روز تک دشمن حملہ آور رہا۔ شہری آبادیوں کو نشانہ بناتا رہا۔ پاک افواج دفاع وطن کا فرض انتہائی مہارت سے نبھاتے ہوئے دشمن کے حملوں کو ناکام بناتی رہیں۔ دشمن کے 6طیارے مار گرائے، درجنوں ڈرونز مار گرائے۔ اس کے حملوں کو ناکام بنایا۔ دشمن کا غرور خاک میں ملا۔ 10مئی کی علی الصبح پاکستان نے دشمن کے حملوں کے جواب میں بھارت پر حملے کیے اور محض چند گھنٹوں میں دشمن گھٹنوں پر آکر امریکا سے جنگ بندی کی بھیک مانگنے لگا۔ جنگ بندی ہوگئی، اس کے باوجود بھارتی حکومت اور میڈیا جھوٹ کا پرچار کرنے سے باز نہیں آرہے۔ پاکستان نے خطے کے امن کی خاطر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تر تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا ہمیشہ سے خواہاں رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کوششیں بھی کرچکا ہے، جو ہر بار بھارتی ہٹ دھرمی اور ضد کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں۔ دشمن کو یاد رکھنا چاہیے کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات طے کرنے کی پیشکش کمزوری نہیں، بلکہ خطے کے امن کی جانب پیش رفت کو بڑھاوا دینے کی کوشش ہے۔ پاکستان کمزور ملک نہیں، ہر بار جنگ مسلط کرکے اور شکست کا داغ سینے پر سجا کر بھارت کو اس کا بخوبی ادراک ہوگیا ہوگا۔ دُور کیوں جائیں۔ اسی ماہ بھارت کو بدترین شکست ملی ہے۔ گزشتہ روز بھی وزیراعظم شہباز شریف نے اہم ایشوز پر بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان پر امن ملک ہے اور ہم مسئلہ کشمیر اور پانی کے مسئلے سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور تجارت اور انسداد دہشت گردی پر بھی اپنے ہمسائے سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن انڈیا جارحانہ رویہ برقرار رکھنا چاہتا ہے تو پھر ہم اپنے مادر وطن کا دفاع کریں گے جیسا کہ ہم نے اللہ کے فضل و کرم سے کچھ روز قبل کیا تھا۔ اگر انڈیا میری امن کی پیشکش قبول کرتا ہے تو پھر ہم دکھائیں گے کہ ہم خلوص نیت کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔ وزیراعظم ترکیہ کے بعد گزشتہ روز ایران کے دو روزہ دورے پر تہران پہنچ گئے۔ تہران ایئرپورٹ سے سعد آباد محل پہنچنے پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کو ایران کی مسلح افواج کے دستوں نے گارڈ آف آنر دیا۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن رضا نقوی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر سے ملاقات کی، جس میں اہم دوطرفہ امور پر بات چیت کی گئی ہے۔ بعد ازاں ایرانی صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برادر ملک ایران کا دورہ کرکے دلی مسرت ہوئی، ایران کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں پر بات ہوئی، تجارت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسعود پزشکیان نے ٹیلیفون کرکے خطے میں کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے پاکستانی عوام کیلئے جذبات پر مشکور ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بہادر مسلح افواج نے دلیرانہ کارروائی کی، اور پاکستانی عوام کی اپنی مسلح افواج کی غیر متزلزل حمایت سے ہم اس بحران میں فاتح ٹھہرے، پاکستان پر امن ملک ہے، خطے میں امن و سلامتی چاہتا ہے، امن کی خاطر بات چیت کیلئے تیار ہیں، ہمسایہ ملک سے خطے میں امن، پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن اگر جارحیت ہوگی تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں اور خطے میں امن کے لیے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن نیوکلیئر پروگرام کے لیے ایران کی حمایت کرتے ہیں۔ بھارت کو اپنی افواج کی تعداد، جدید ہتھیاروں، جنگی طیاروں، ڈرونز، میزائل پر بڑا غرور تھا۔ وہ تکبر خاک میں مل چکا ہے۔ اس لیے بھارت کے حق میں بہتر یہی ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات کا حل نکالے۔ روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہ کرے۔ بات چیت کے ذریعے خطے کے امن میں اپنا کردار ادا کرے۔ وزیراعظم پاکستان کی پیشکش کا مثبت جواب دے۔ دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کی جانب قدم بڑھائے۔ جنگی بھوت اپنے سر سے اُتارے کہ اسے سوائے ہزیمت کے کچھ نہیں ملے گا۔ اپنے عوام کی حالتِ زار پر توجہ دے کہ کروڑوں بھارتی بیت الخلا ایسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ بے شمار بھارتی عوام سڑکوں پر سوتے ہیں۔ اپنا جنگی بجٹ ہر سال بڑھانے کے بجائے اپنے غریب عوام کی حالتِ زار بہتر بنائے، کیونکہ جنگی جنون اُسے آگے بھی ہمیشہ سمندر برد ہی کرتا رہے گا۔
پاکستانیوں کیلئے کویتی ویزے کا اجرا
پاکستان 24کروڑ سے زائد آبادی کا حامل ملک ہے۔ ہمارے بہت سے شہری بیرون ممالک خدمات سرانجام دے رہے اور اُن ملکوں کی ترقی میں بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں، ملک میں بھرپور زرمبادلہ کی آمد کی وجہ بھی بن رہے ہیں۔ ہمارے ہُنرمندوں کی دُنیا بھر میں مانگ ہے اور اُنہیں وہاں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو حالات خاصے دگرگوں تھے۔ معیشت کی صورت حال انتہائی خراب تھی۔ معیشت کا پہیہ گویا جیسے رُکا ہوا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی معیشت کی بہتری کے لیے راست کوششیں کیں۔ دوست ممالک کے دورے کیے اور انہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ پاکستانی ہُنرمندوں کے بیرون ممالک جاکر خدمات سرانجام دینے کے حوالے سے راہ ہموار کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ معیشت کی صورت حال خاصی بہتر ہوچکی ہے۔ دوست ممالک پاکستان میں ناصرف عظیم سرمایہ کاریاں کرکے روزگار کے وسیع مواقع فراہم کررہے ہیں بلکہ اپنے ہاں پاکستانی ہنرمندوں کو بلواکر اُن کی خدمات سے استفادہ کررہے ہیں۔ اس حوالے سے خوش کُن اطلاع کویت سے آئی ہے، جہاں دو عشروں بعد پاکستانیوں پر عائد ویزا پابندی ختم کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 19سال بعد کویت نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزوں پر عائد پابندی ختم کر دی۔ فوکل پرسن وزارت اوورسیز پاکستانیز مصطفیٰ ملک نے کہا کہ دنیا پاکستانی ہنرمندوں پر بند دروازے کھول رہی ہے، کویت حکومت نے پاکستانیوں کو ورک، فیملی، وزٹ، سیاحتی اور کمرشل ویزوں کا اجرا شروع کردیا ہے۔ مصطفیٰ ملک نے بتایا کہ ویزوں کے اجرا سے ہزاروں افراد کو کویت میں روزگار، تجارت اور سیاحت کے مواقع ملیں گے، یہ تمام ویزے آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے حاصل کیی جاسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اٹلی میں پاکستانیوں کے لیے نوکریوں میں سالانہ کوٹا مختص کیا جائے گا، اٹلی کے ساتھ بھی ایم او یو پر دستخط ہوچکے ہیں جب کہ عرب ممالک بھی پاکستان سے ہنرمند افراد کو روزگار دینے کے خواہاں ہیں۔ یہ اطلاع موجودہ حالات میں تازہ ہوا کے خوش گوار جھونکے کی مانند ہے۔ ویزا حصول آن لائن کیا گیا ہے۔ لوگ باآسانی اپلائی کرسکیں گے۔ اس سے ہزاروں لوگوں اور خاندانوں کا بھلا ہوگا۔ کویت میں پاکستانی ہُنرمندوں کو باعزت روزگار کمانے کے مواقع میسر آئیں گے۔ وہ معقول زرمبادلہ پاکستان ارسال کرکے ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔ ملک کی نیک نامی کا باعث بنیں گے۔