Column

مہمند ڈیم: پاکستان کی آبی خودمختاری بڑا منصوبہ

مہمند ڈیم: پاکستان کی آبی خودمختاری بڑا منصوبہ
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
پاکستان کی جغرافیائی، معاشی اور سلامتی کی صورتحال میں پانی کی اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس تناظر میں جب بھارت سندھ طاس معاہدے سے انحراف کی گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاں کا پانی روکنے کے خطرناک عزائم رکھتا ہے، ایسے وقت میں واپڈا کی جانب سے مہمند ڈیم کی تعمیر کا عملی آغاز پاکستان کے لیے نہایت فیصلہ کن اور دور رس اثرات کا حامل اقدام ہے۔ اس اقدام کو ایک عام انفراسٹرکچر پراجیکٹ کے بجائے ایک ’’ آبی محاذ‘‘ پر دفاعی اور تزویراتی ہتھیار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔
1947 ء میں پاکستان کے قیام کے بعد سے ہی آبی وسائل کی منصفانہ تقسیم ایک سنگین مسئلہ رہا ہے۔ 1960ء میں طویل مذاکرات کے بعد سندھ طاس معاہدہ عمل میں آیا، جس کے تحت تین مشرقی دریا بھارت کو اور تین مغربی دریا پاکستان کو دئیے گئے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ بھارت نے معاہدے کی روح کے برعکس مقبوضہ کشمیر میں درجنوں چھوٹے بڑے ڈیم بنا کر پانی روکنے کی کوششیں کیں۔
اس پس منظر میں مہمند ڈیم کی تعمیر محض ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ بھارت کے پانی کے ہتھیار کے خلاف پاکستان کا دفاعی بندوبست ہے۔ ماضی کی بدترین سیلابی تباہ کاریوں اور مستقبل میں ممکنہ بھارتی آبی جارحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مہمند ڈیم کا آغاز درحقیقت پاکستان کی آبی خودمختاری کی بازیابی کی کوشش ہے۔
مہمند ڈیم، جسے پہلے ’’ منڈا ڈیم‘‘ کہا جاتا تھا، خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 2003ء میں ایک ارب ڈالر تھا، تاہم تاخیر، سیاسی اختلافات اور انتظامی سست روی کے باعث یہ لاگت اب 3ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
ڈیم کی سنگ بنیاد رکھنے کی کوششیں بارہا تاخیر کا شکار رہیں۔ بالآخر 2019ء میں سابق وزیراعظم عمران خان اور اس وقت کے وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کے دور میں اس منصوبے کا باضابطہ آغاز ہوا۔ تعمیراتی ٹھیکہ چین کی ’’ گیزوبا گروپ‘‘ اور پاکستانی کمپنی ’’ ڈیسکون‘‘ کو دیا گیا۔ اس منصوبے میں شفافیت، مقامی انجینئرنگ فرمز کی شمولیت اور کمرشل فنانسنگ کی بدولت نہ صرف اخراجات میں کمی کی گئی بلکہ قومی خود انحصاری کو بھی فروغ دیا گیا۔
مہمند ڈیم پاکستان کے لیے کئی حوالوں سے ایک ’’ گیم چینجر‘‘ حیثیت رکھتا ہے جن میں سرفہرست توانائی کا حصول ہے۔ ڈیم 800میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا، جو قومی گرڈ کو سہارا دینے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ 1.293ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے ساتھ یہ ڈیم نہ صرف آبی قلت پر قابو پائے گا بلکہ زراعت کو بھی سہارا دے گا۔ چار سدہ، پشاور اور نوشہرہ جیسے حساس اضلاع کو موسمی سیلابوں سے تحفظ فراہم کیا جائے گا۔پشاور شہر کو روزانہ 300 ملین گیلن پینے کا پانی دستیاب ہوگا۔ یہ ڈیم پاکستان کو سالانہ تقریباً 19.6ارب روپے کی توانائی اور تقریباً 5ارب روپے کی پانی ذخیرہ اندوزی کے فوائد دے گا۔
موجودہ حالات میں جب بھارت آبی جارحیت کو اپنی سفارتی حکمت عملی کا حصہ بنا چکا ہے، مہمند ڈیم کی تعمیر پاکستان کے لیے ایک دفاعی بندوبست بھی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت اور وفاقی وزیر میاں معین وٹو کی سرپرستی میں تعمیراتی سرگرمیوں کی تیز رفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے اب پانی کے مسئلے کو ایک ’’ سٹریٹیجک ایشو‘‘ کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت نے پانی روکنے کی کوشش کی تو یہ عمل مقبوضہ کشمیر میں بنائے گئے بھارتی ڈیموں پر ممکنہ حملے کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ صرف سفارتی بیان نہیں بلکہ ایک دفاعی حکمت عملی کی پیش بندی ہے، کیونکہ پانی پاکستان کی شہ رگ ہے، جیسا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے فرمایا تھا۔
مہمند ڈیم کے حوالے سے اگرچہ اب تعمیراتی عمل جاری ہے، تاہم چند پہلوئوں پر تنقید بھی کی جا سکتی ہے۔ اس اہم منصوبے کو سیاسی بے یقینی، بیوروکریٹک سست روی اور شفافیت پر اختلافات کی بنیاد پر کئی سال تک موخر کیا جاتا رہا۔ عثمان خیل اور برہان خیل کی زمینوں پر واپڈا اور مقامی آبادی کے درمیان تنازعات اب بھی موجود ہیں، جنہیں حل کرنا ناگزیر ہے تاکہ سماجی ہم آہنگی قائم رہے۔ بعض ادوار میں اس منصوبے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا، جس نے اس کے فنی اور انتظامی پہلوں کو نقصان پہنچایا۔ مہمند ڈیم قومی عزم کا مظہر بڑا منصوبہ ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر اس بات کا بین ثبوت ہے کہ اگر سیاسی عزم، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور قومی ترجیحات واضح ہوں تو پاکستان کسی بھی چیلنج کا سامنا کر سکتا ہے۔ آج جب بھارت پاکستان کے پانی پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہے، پاکستان مہمند ڈیم جیسے منصوبوں سے اپنے آبی مستقبل کو محفوظ بنا رہا ہے۔ یہ ڈیم آنے والی نسلوں کے لیے نہ صرف توانائی اور پانی کا ذریعہ ہوگا بلکہ پاکستان کی آبی خود مختاری کا استعارہ بھی ہوگا۔
مہمند ڈیم صرف پانی کے حصول کے لیے ایک تعمیری منصوبہ ہی نہیں، یہ ایک بیانیہ بھی ہے۔ وہ بیانیہ جس میں پاکستان نے بھارت کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ پانی کی جنگ میں خاموشی موت ہے اور مہمند ڈیم پاکستانی عوام کی زندگی کی علامت ہے۔ یہ ڈیم آنے والے وقتوں میں پاکستان کے تحفظ، خودمختاری، اقتصادی استحکام اور قومی یکجہتی کا ستون بنے گا ان شااللہ۔

جواب دیں

Back to top button