
جھنگ (رائے منظورعابد سے)
آج جھنگ کے مین بازار میں ایک دل دہلا دینے والا منظر دیکھا—سخت اور جھلسا دینے والی دھوپ میں معصوم
شیر خوار بچے ریڑھیوں میں ڈال کر گداگر مافیا کے ہاتھوں استعمال ہو رہے تھے۔ پسینے میں بھیگے ہوئے وہ ننھے وجود، جنہیں ابھی ماں کی گود میں ہونا چاہیے تھا، بےحسی کے اس بازار میں خاموش احتجاج بنے پڑے تھے۔
جھنگ کی دھوپ، تپتی زمین،
ریڑھی پہ لیٹے وہ معصوم نگین،
نہ رو رہے تھے، نہ مسکرا رہے تھے،
بس تپتی دھوپ میں سسک رہے تھے
سوال یہ ہے کہ:
کیا یہ بچے واقعی ان کے اپنے ہیں؟
کیا کوئی باپ یا ماں اپنے جگر کے ٹکڑوں کے ساتھ ایسا سلوک کرسکتا ہے؟
ریاست مدینہ کا دعویٰ کرنے والوں سے پوچھیں: کہاں ہے چائلڈ پروٹیکشن بیورو؟
انسدادِ گداگری ایکٹ کیا صرف کتابوں کی زینت ہے؟
ہم چپ ہیں تو وہ جیت رہے ہیں
خاموشی ہماری کمزوری بن گئی ہے
اب بولنا ہوگا، للکارنا ہوگا
یا آنکھوں کے سامنے جلتی انسانیت کوئی معنی نہیں رکھتی؟
یہ وقت صرف آنکھیں بند کر کے گزر جانے کا نہیں، بولنے، لکھنے اور اداروں کو جھنجھوڑنے کا ہے۔ خدارا، ان معصوم جانوں پر رحم کریں۔ جو آواز اٹھا سکتے ہیں، وہ خاموش نہ رہیں۔
#بچوں_پر_ظلم_بند_کرو
#گداگرمافیا
#چائلڈ_پروٹیکشن
#جھنگ