چاہے جتنا جنگی بجٹ بڑھا لے شکست ہمیشہ بھارت کا مقدر ہوگی

چاہے جتنا جنگی بجٹ بڑھا لے شکست ہمیشہ بھارت کا مقدر ہوگی
دُنیا میں ایسے ڈھیٹوں کی کمی نہیں، جو ہر بار مار کھانے اور بُری ہزیمت اُٹھانے کے باوجود باز نہیں آتے اور اپنی ہٹ دھرمی اور جنون کو مزید ہوا دیتے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی بھی ایسی ہی شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، جنہوں نے اپنے 11سالہ دور میں بھارت کو انتہاپسند ہندو ریاست بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ انہوں نے بھارت کو اقلیتوں کے لیے جہنم بنا ڈالا ہے۔ ان کے دور میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو شدید کٹھنائیوں سے گزرنا پڑا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و ستم کی انتہائیں کر ڈالی گئی ہیں۔ مودی دور میں بھارت عالمی دہشت گرد کے طور پر سامنے آیا ہے، جس کی جانب سے ناصرف خطے بلکہ دُور دراز ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ کینیڈا میں علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے اہم رہنما کو بھارت کی جانب سے قتل کروایا گیا، اسی طرح امریکا میں خالصتان تحریک کے ایک اور رہنما کے قتل کی سازش پکڑی گئی۔ بھارت کی سب سے بڑی ڈس انفولیب بھی اسی دور میں قائم اور بے نقاب ہوئی۔ ابھی حال ہی میں پہلگام ڈرامہ رچاکر الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی، اس کے خلاف بدترین دہشت گردی کا مظاہرہ کیا گیا۔ شہری آبادیوں پر حملے کیے گئے۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے اپنے گیارہ سالہ دور میں بھارت کے جنگی بجٹ کو بے پناہ بڑھا ڈالا ہے۔ وہ ہر سال ہی دفاعی بجٹ میں ہوش رُبا اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ وہ اس بار اس زعم میں مبتلا تھے کہ اپنے زائد جنگی بجٹ، زائد عسکری قوت، جدید ہتھیاروں، میزائلوں، طیاروں اور دیگر کی بناء پر پاکستان کو پسپا کر ڈالیں گے، لیکن پاکستان کی بہادر افواج نے اُن کی تمام تر خوش فہمیاں 10مئی کی علی الصبح ہوا کرڈالیں۔ بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دی گئی۔ اُس کے کئی ایئربیسز، ایس 400نظام، چوکیاں، پوسٹیں اور دیگر تنصیبات تباہ کرڈالی گئیں، وہ تمام مقامات نیست و نابود کرڈالے گئے، جہاں سے بزدل پاکستان پر حملے کررہا تھا۔ قبل ازیں چار روز تک مسلسل بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوتا رہا۔ بزدل دشمن نے رات کی تاریکی میں دھاوے بولے، 40بے گناہ شہریوں کو شہید کیا، 13جوان شہید ہوئے، ہر بار ہماری بہادر افواج نے اُس کے حملوں کو انتہائی مہارت سے ناکام بنایا۔ اُس کے 6جنگی جہاز مار گرائے، جن میں ناقابل شکست تصور کیے جانے والے رافیل بھی شامل تھے۔ اُس کے درجنوں ڈرونز مار گرائے گئے۔ بھارتی میڈیا کا جھوٹ جنگِ مئی کے دوران کھل کر دُنیا کے سامنے آگیا۔ اُس کی جھوٹی خبروں کے ڈھول کا پول کھول گیا۔ بھارت اور اُس کا میڈیا دُنیا بھر کے سامنے بے اعتبار ہوگیا۔ بھارتی فوج کے ساتھ مودی حکومت کو تاریخ کی بدترین ہزیمت ملی۔ ایسے میں دشمن کو اپنی ناکامی کے زخم چاٹتے ہوئے آئندہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے حملہ آور ہونے کی سوچ کو ترک کرتے ہوئے اپنے عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے پر توجہ دینی اور امن و امان کو فروغ دینا چاہیے تھا، لیکن مودی کے سر سے تاریخی چھترول کے بعد بھی جنگی جنون کا بھوت نہیں اُترا ہے۔ اسی لیے اُس کی جانب سے جنگی بجٹ میں سیکڑوں ارب اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی کا جنگی جنون کم نہ ہوا، بھارت کے دفاعی بجٹ میں مزید 500ارب روپے اضافہ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مودی سرکار کے سر پر جنگی جنون سوار ہے، بھارت کے دفاعی بجٹ میں مزید 500ارب روپے اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت دفاعی بجٹ بڑھانے کے لیے سپلیمنٹری بجٹ پیش کرے گی، بھارت رواں سال کے دفاعی بجٹ میں پہلے ہی 9فیصد اضافہ کرچکا ہے۔ دوسری جانب بھارت باز نہیں آیا اور اب پاکستان کا پانی روکنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کر دئیے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت پاکستان کے پانی کا بہائو روکنے کے لیے نئے منصوبوں پر کام کررہا ہے، پاکستان کے لیے مختص دریائے چناب پر نہر کی توسیع کے منصوبے پر غور کررہا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ان منصوبوں میں سے ایک چناب پر رنبیر نہر کی لمبائی کو 120کلومیٹر تک دوگنا کرنا شامل ہے، جو بھارت سے ہوتی ہوئی پاکستان کے پنجاب کے زرعی پاور ہائوس تک جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ نہر سندھ طاس معاہدہ ہونے سے بہت پہلے تعمیر کی گئی تھی، تاہم اب نریندر مودی کے احکامات پر ان منصوبے پر تیزی سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جنگی بجٹ بڑھانے سے بھارت پاکستان کو زیر نہیں کر سکتا۔ بھارت اپنا پورا ملکی بجٹ بھی دفاعی بجٹ قرار دے دے، تب بھی پاکستان کا وہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا، بدترین ہزیمت ہی اُس کے ہاتھ آئے گی۔ جنگیں لڑنے اور جیتنے کے لیے عزم و حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بھارتی افواج میں وہ جوش و جذبہ مفقود ہے۔ وہ پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے قبل ہی اس سے اپنی حکومت کو باز رہنے کی تجاویز پیش کر رہے تھے۔ اُن کو پاک افواج کی طاقت، مہارت کا بخوبی ادراک تھا۔ دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اپنے عوام میں اعتبار کھوچکے ہیں، مقبولیت کھوچکے ہیں، بھارت کے باشعور عوام مودی کا گھنائونا چہرہ پہچان چکے ہیں، وہ جان چکے ہیں کہ مودی ناصرف بھارت بلکہ خطے کے امن و امان کو دائو پر لگانا چاہتے ہیں، اس لیے وہ مودی کا بُری طرح ردّ کر رہے ہیں۔ جنگِ مئی کی تاریخی ہار مودی کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ اب عوام اُن کو مسترد کر رہے ہیں اور آئندہ مزید شدّت کے ساتھ مسترد کریں گے۔ خطے کا چودھری بننے کا مودی کا سپنا کبھی پورا نہیں ہوسکے گا۔ پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، اگر اس کو روکنے کی کوشش کی گئی، آبی جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو بھارت کو اس کا مزید شدّت کے ساتھ منہ توڑ جواب ملے گا، جس سے سنبھلنا اُس کے لیے چنداں آسان نہ ہوگا۔ بھارت اور اُس کی مودی سرکار کے حق میں بہتر یہی ہے کہ وہ اپنے سر سے جنگی بھوت اُتارے اور اپنے عوام کی بہتری پر توجہ دے۔ خطے کے امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ اگر اس روش پر بھارت گامزن نہ ہوا تو اس کا بدترین خمیازہ اُسے بھگتنا پڑے گا۔
دوران زچگی روزانہ 27اموات کا انکشاف
پاکستان میں صحت کے حوالے سے صورت حال کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہی۔ وطن عزیز پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کے حوالے سے دُنیا بھر میں سرفہرست ہے۔ یہاں دوران حمل خواتین مختلف مسائل سے دوچار رہتی ہیں، غذائی قلت اور دیگر پیچیدگیاں اُن کی زندگی کو مشکلات سے دوچار رکھتی ہیں۔ مائوں کی صحت، ایک صحت مند زچگی سے چنداں مطابقت نہیں رکھتی، وہ خود کمزوری کا شکار ہوتی ہیں، ایسے میں اکثر ناصرف اُن کا حمل ضائع ہوجاتا بلکہ اُن کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق رہتے ہیں۔ جب مائیں ہی صحت مند نہیں ہوں گی تو وہ کس طرح صحت مند اور تندرست بچوں کو جنم دے سکیں گی۔ ایسی مائوں کے بچے اگر جنم لے بھی لیں تو اُن کے لیے زندگی چنداں آسان نہیں ہوتی، اُن بچوں کو زیست کے لیے بہت سروائیو کرنا پڑتا ہے۔ وہ مختلف پیچیدگیوں سے دوچار رہتے ہیں۔ بعضے بچے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔ وطن عزیز میں دوران زچگی شرح اموات بھی خاصی بڑھ چکی ہے۔ وفاقی پارلیمانی سیکریٹری نیلسن عظیم نے کہا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے وقت روزانہ کی بنیاد پر 27خواتین کی اموات ہوجاتی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات و جوابات میں پارلیمانی سیکریٹری نیلسن عظیم کا کہنا تھا کہ 2023ء میں زچگی کے دوران گیارہ ہزار خواتین کی اموات ہوئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زچگی کے دوران روزانہ کی بنیاد پر 27خواتین جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ اسی طرح نومولود بچوں کے حوالے سے نیلسن عظیم کا کہنا تھا کہ زچگی کے دوران پیش آنے والے پیچیدہ مسائل کے باعث روزانہ کی بنیاد پر 675نومولود کی بھی اموات ہوجاتی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں زچگی کے دوران گیارہ ہزار خواتین کی اموات کی تعداد دنیا بھر میں ہونے والی 260000مائوں کی اموات کا تقریباً 4.1فیصد ہے جس سے پاکستان کو نائیجیریا، بھارت اور کانگو کے ساتھ اُن چار ممالک میں شامل کیا گیا ہے، جہاں دنیا کی نصف مائوں کی اموات واقع ہوئیں۔ یہ انکشاف تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ دوران زچگی مائوں کی شرح اموات میں کمی کے لیے راست اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ دوران حمل ماں بچے کی صحت کے حوالے سے بہتری لائی جائے۔ آگہی کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ میڈیا بھی اپنی ذمے داری نبھائے۔ یقیناََ بہتری کے لیے کی گئی سنجیدہ کوششیں بارآور ثابت ہوں گی۔