تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

ٹرمپ کا دہلی کو ایک اور جھٹکا، آئی فون کی پیداوار بھارت منتقل کرنے سے روک دیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹم کک سے درخواست کی ہے کہ وہ آئی فون کے بھارت میں پلانٹس بنانے کا عمل روک دیں۔

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ روز ٹم کک کے ساتھ گفتگو میں تھوڑا مسئلہ پیش آیا، وہ قطر میں اپنے سرکاری دورے پر تھے جو بھارت میں بڑا منصوبہ بنانا چاہتے ہیں لیکن میں نہیں چاہتا کہ وہ بھارت میں کوئی پلانٹ لگائیں۔ اس گفتگو کے نتیجے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایپل ”امریکہ میں اپنی پیداوار بڑھائے گا۔“

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا میں سب سے زیادہ محصولات کی رکاوٹوں کا شکار ملک ہے اور امریکی مصنوعات کو یہاں بیچنا بہت مشکل ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر محصولات کم کرنے کی پیشکش کی ہے، کیونکہ بھارت درآمدی ٹیکسوں پر ایک معاہدہ چاہتا ہے۔
ٹرمپ کے یہ بیانات ایپل کی اس منصوبہ بندی میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں جس کے تحت وہ 2024 کے آخر تک زیادہ تر آئی فونز جو امریکہ میں فروخت ہوں گے، بھارت سے درآمد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کا مقصد چین سے باہر مینوفیکچرنگ کو بڑھا کر محصولات اور جغرافیائی سیاسی کشیدگیوں سے متعلق خطرات کو کم کرنا تھا۔ ایپل زیادہ تر آئی فونز چین میں تیار کیے جاتے ہیں اور امریکہ میں اس کا کوئی اسمارٹ فون پلانٹ نہیں ہے۔
ایپل اور اس کے سپلائرز نے چین سے دور جانے کا عمل تیز کر دیا ہے، یہ عمل اس وقت شروع ہوا جب کورونا وبا کے دوران سخت لاک ڈاؤنز نے چین میں اس کے سب سے بڑے پلانٹ کی پیداوار کو متاثر کیا تھا۔ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات اور بیجنگ و واشنگٹن کے تعلقات میں کشیدگی نے ایپل کو اس کوشش کو مزید تیز کرنے پر مجبور کیا۔
بھارت میں تیار ہونے والے بیشتر آئی فونز کو فاکسن ٹیکنالوجی گروپ کے جنوبی بھارت میں واقع فیکٹری میں اسمبل کیا جاتا ہے۔ ٹاٹا گروپ کی الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ آرم، جس نے ویسٹرن کارپوریشن کا مقامی کاروبار خریدا ہے اور پیگاتران کارپوریشن کی بھارت میں آپریشنز چلائی ہے، بھی ایک اہم سپلائر ہے۔ ٹاٹا اور فاکسن بھی جنوبی بھارت میں نئے پلانٹس بنا رہے ہیں اور پیداوار کی گنجائش میں اضافہ کر رہے ہیں،

جواب دیں

Back to top button