جنگ مسلط کرنے کی کوشش سے بھارت کو کیا ملا؟

جنگ مسلط کرنے کی کوشش
سے بھارت کو کیا ملا؟
پاکستان کے قیام کو 78سال ہونے کو ہیں۔ وطن عزیز نے ہمیشہ امن پسندی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ سات، آٹھ عشروں کا عرصہ گواہ ہے کہ پاکستان نے کبھی بھی کسی بھی ملک کے خلاف جارحیت نہیں کی، لیکن تقسیمِ ہند کے بعد وراثت میں ملنے والا پڑوسی خود کو بدترین دشمن ثابت کرتے ہوئے اللہ واسطے کا بیر ارض پاک سے رکھتا چلا آیا ہے۔ پاکستان پر کئی جنگیں مسلط کرنے کی کوششیں کرچکا اور ہر بار ہی منہ ہی کھاتا ہے۔ ہماری بہادر افواج ہر مرتبہ اُس کو منہ توڑ جواب دیتی ہیں۔ وطن عزیز کے خلاف ریشہ دوانیوں میں لگے رہنا اُس کا وتیرہ ہے۔ پاکستان کے خلاف سازش کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، ملک کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے درپے رہتا ہے، یہاں دہشت گردی کی ڈھیر ساری وارداتوں میں اس کا ہاتھ ہے۔ یہاں اس کے زرخرید غلام دہشت گردی کی کارروائیاں کرکے بے گناہ شہریوں کو زندگی سے محروم کرتے رہتے ہیں۔ اپنے خریدے ہوئے غلاموں کے ذریعے یہاں ملک و قوم مخالف مہمات کو بڑھاوا دیتا ہے۔ ان کو فنڈز فراہم کرتا ہے۔ اس حوالے سے ڈھیر سارے ناقابل تردید شواہد سامنے آچکے ہیں۔ بھارت کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو اس کا کھل کر اعتراف کرچکا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ تدبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور خطے کے امن کو ترجیح دی ہے جب کہ دشمن اپنے ہاں خود ڈرامے رچاکر فوری پاکستان پر الزام لگانے کی مذموم روش اختیار کرتا ہے۔ گزشتہ ماہ کی 22تاریخ کو اس نے پہلگام کا نیا ناٹک رچایا اور پانچ منٹ کے اندر الزام پاکستان پر دھر دیا۔ پاکستان نے بھارتی الزام کو ناصرف مسترد کیا، بلکہ اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش بھی کی، جس پر جنگی جنون میں مبتلا مودی حکومت نے روایتی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی دِکھائی۔ حکومتِ بھارتیہ جنگ مسلط کرنے کی کوششوں میں رہی۔ مودی حکومت اپنی افواج، جدید میزائلوں، جنگی جہازوں، توپوں اور ڈرونز کے زعم میں جنگ پر آمادہ نظر آئی۔ ماضی کی جنگوں میں پاک افواج کے ہاتھوں بُری طرح مار کھانے والے بھارت کے سابق فوجی افسران چیخ چیخ کر مودی کو جنگ نہ کرنے کے مشورے دیتے رہے، اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان سے جنگ کو ہوا دینے پر بڑی مار پڑے گی، لیکن مودی نے اُن کے مشوروں کو ایک کان سے سنا اور دوسرے سے نکال دیا۔ بھارت چار روز تک پاکستان پر متواتر حملے کرتا رہا، عالمی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے شہری آبادیوں کو نشانہ بناتا رہا، درجنوں جنگی طیارے بھجوائے، پاک فضائیہ کے ساتھ تاریخ کی سب سے بڑی ڈاگ فائٹ میں بھی بھارت کو شکست ملی، اُس کے پانچ جنگی جہاز تباہ ہوئے، جن میں رافیل بھی شامل تھے، جو تاریخ میں پہلی بار کسی جنگ میں نقصان سے دوچار ہوئے۔ بعدازاں اسرائیلی ساختہ ڈرونز تسلسل کے ساتھ حملوں کے لیے بھیجتا رہا، جنہیں ہماری افواج انتہائی مہارت سے ناکام بناتی اور بھارت کو بھاری نقصانات سے دوچار کرتی رہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جوابی حملے کا استحقاق استعمال کیا۔ آپریشن بُنیان مرصوص سے دشمن کو ایسی کاری ضرب لگائی کہ اُس کا غرور پاش پاش ہوگیا اور وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگیا۔ جنگ مسلط کرنے کی کوشش میں بھارت کو کیا ملا؟ رُسوائی، شکست، بڑا معاشی نقصان۔ کچھ گھنٹوں قبل ہر صورت میں جنگ پر آمادہ ملک امن کی باتیں کرنے لگا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے سیزفائز پر رضامند ہونے کی تصدیق کی۔ پاکستان اور بھارت نے بھی جنگ بندی کی تصدیق کی۔ جنگ بندی نافذ العمل ہوگئی۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے دشمن کے ساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے، پاکستان کے شاہینوں نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوج کی توپوں کو ایسا خاموش کیا جسی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔ قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کومبارک باد پیش کرتا ہوں، غیور پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں، دنیا پر ثابت کردیا کہ پاکستانی ایک خوددار قوم ہے،کوئی ہماری خود مختاری کو چیلنج کرے تو اپنے دفاع میں سیسہ پلائی دیوار بن کر دشمن پر غالب آتے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں دشمن نے جو کیا وہ کھلی جارحیت تھی، ہماری افواج نے پیشہ ورانہ انداز سے بھرپور جواب دے کر عسکری تاریخ کا سنہرا باب رقم کیا، بھارت نے ہم پر بلاجواز جنگ مسلط کی، ہم نے بلا تاخیر غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی، ہم نے مسلسل برداشت کا مظاہرہ کیا،گھمنڈی دشمن نے ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کی ناکام کوشش کی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ دشمن کو اسی زبان میں جواب دیا جائے جسے وہ اچھی طرح سمجھتا ہے۔ دشمن کے رافیل ہمارے شاہینوں کے نشانے پر آکر فیل ہوگئے، ہم نے دشمن کے ساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے، پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑی ہے۔ افواج پاکستان کے جوانوں کا لہو دشمن کے ناپاک عزائم سے کھول اٹھتا ہے، بھارت کے ایئربیسز دیکھتے دیکھتے کھنڈرات بن گئے، پاکستان کو اصولوں کی بنیاد پر فتح حاصل ہوئی ہے، لمحہ شکر ہے جس میں قوم نے افواج پاکستان پر محبت کے پھول برسائے۔ وزیراعظم نے عالمی رہنمائوں ڈونلڈ ٹرمپ، محمد بن سلمان، محمد بن زاید، شیخ تمیم اور رجب طیب اردوان کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا، سعودی عرب، یو اے ای، ترکیہ، قطر، برطانیہ و دیگر دوست ممالک نے جنگ بندی کوششوں میں کردار ادا کیا، میں بطور خاص چین کا شکریہ ادا نہ کروں تو آج کی یہ تقریر ادھوری رہے گی، چین نے پاکستان کی78سالہ تاریخ میں ہر مشکل گھڑی پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ذمے دار ریاست کے طور پر جنگ بندی کا مثبت جواب دیا ہے، کامل یقین ہے کہ جموں و کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کے حل کے لیے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے گا۔وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ پاک افواج نے ایک بار پھر دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے اُسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ جنگیں کبھی مسئلے کا حل نہیں ہوا کرتیں۔ ان سے شر ہی پھوٹتا ہے۔ خطے کے امن کے لیے بھارتی قیادت کو ذمے داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، لیکن جنگ بندی کے کچھ ہی گھنٹوں بعد بھارت کی جانب سے پھر بے بنیاد الزام کا سلسلہ شروع کردیا گیا، پاکستان نے بھارت کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ بھارت کو تدبر، دانش کا مظاہرہ کرنا چاہیے، یہی اس کے لیے بہتر ہے۔
ہر دن عظیم مائوں کا ہے
والدین کو اولاد کے لیے دُنیا کی سب سے بڑی نعمت قرار دیا جاتا ہے۔ ماں بچے کی پیدائش سے لے کر اُس کے پیروں پر کھڑے ہونے تک ہر لمحے اُس کا خیال رکھتی اور رہنمائی کرتی ہے۔ ماں کے سوا دل کو کوئی دلاسہ نہیں دیتا، پاکستان سمیت دنیا بھر میں مائوں کا عالمی دن منایا گیا۔ 1911ء میں امریکا کی ایک ریاست میں پہلی بار مائوں کا عالمی دن منایا گیا تھا، ہر سال مائوں کا عالمی دن منانے کیلئے مختلف ممالک میں ایک ہی دن مختص نہیں، پاکستان اور اٹلی سمیت مختلف ممالک میں یہ دن مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ یوں تو ہر دن ماں کا دن ہے، لیکن خاص طور پر اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد مائوں کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنا ہے، ہر ماں قابل تحسین ہے، لیکن کچھ مائیں ایسی بھی ہیں جو مشکلات کو چیلنج سمجھ کر قبول کرتی ہیں اور اپنے بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کی خاطر گھروں کی ذمے داری ہی نہیں سنبھالتی بلکہ بچوں کے باپ کے شانہ بشانہ محنت بھی کرتی ہیں۔ تمام مخالفتوں اور چیلنجز کے باوجود ایک ماں اپنے بچوں کو بہترین زندگی دینے کی خاطر مشکلات اٹھانے کے لیے ہر دم تیار رہتی ہے، ماں کا دل تو بچوں کیلئے دھڑکتا ہے، بچوں کے ساتھ رہنا اوّلین ترجیح ہے، لیکن ان کے بہتر مستقبل کے لیے پیشہ ورانہ ذمے داریاں بھی احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں۔ دنیا کا ہر رشتہ انسان کا ساتھ چھوڑ دے، تب بھی ماں آخری دم تک اپنی اولاد کی فکر نہیں چھوڑتی، یہ ایک واحد انسانی رشتہ ہے جو بالکل بے غرض ہے، لیکن وقت کی ستم ظریفی کہ پاکستان میں اولڈ ہومز بنے اور اب بھرتے ہی جارہے ہیں، اپنے بچوں کو پالنے کے لیے ہر دکھ سہنے والی مائیں اولڈ ہومز میں کرب سے گزر رہی ہیں۔وہ عظیم مائیں جو خود گیلی جگہ پر سوئیں، لیکن بچوں کو کبھی گیلے مقام پر سونے نہ دیا، کبھی تکلیف نہ پہنچنے دیں، اُن کی ہر چھوٹی بڑی ضرورت کا خیال رکھا، جب اولاد جوان ہوجاتی اور والدین بوڑھے ہوجاتے ہیں تو وہ اُن کی تمام تر قربانیوں اور ایثار کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اُنہیں اولڈ ہومز بھیجنے میں دیر نہیں لگاتیں۔ یہ امر کلیجے کو چھلنی کر ڈالتا ہے۔ ایسی اولادیں کو یاد رکھنا چاہیے کہ کل انہیں بھی بزرگی کی دہلیز پر قدم رکھنا ہے۔ کل اُنہیں بھی کمزوری سے واسطہ ہوگا۔ کل وہ بھی اپنی اولاد کے ہاتھوں اس سلوک کے سزاوار ہوسکتے ہیں۔ ماں، باپ کی قدر کریں، اُن سے اونچی آواز میں ہرگز نہ بولیں، تحمل سے بات کریں۔ اُن کے ساتھ وقت گزاریں۔ اُن کی ہر چھوٹی بڑی ضرورت کا اسی طرح خیال رکھیں جس طرح وہ بچپن میں آپ کا رکھتے تھے، ایسا کرکے ہی آپ دُنیا و آخرت میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔