ستھرا پنجاب

سہیل ارشد محمود
آج صبح سویرے گھر سے سیر کے لئے رہائشی علاقے سے باہر کی طرف نکلا تو ایک پُرمسرت حیرت کا احساس ہوا کہ گرین یونیفارم میں ملبوس عملہ صفائی دیہاتی علاقوں میں بھی صفائی ستھرائی کے عمل میں مشغول دکھائی دیا، جن کی وردی کے اوپر مریم نواز کا پنجاب ستھرا پنجاب، صفائی کی ہیلپ لائن 1139اور موٹے لفظوں میں GWMCکے الفاظ لکھے ہوئے تھے۔ اس طرح کے کارکنان آپ سب نے بھی اپنے گلی محلوں اور دیہاتوں میں بھی کام کرتے ہوئے دیکھے ہونگے جو شمالی جنوبی اور وسطی پنجاب کی تمام تحصیلوں اور دیہاتوں میں صفائی ستھرائی کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ستھرا پنجاب پروگرام وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز کی طرف سے شروع کیا گیا ایک انقلابی پروگرام ہیں جس کے فوری اور دور رس نتائج قوم کو ملنا شروع ہو چکے ہیں۔ سب سے پہلے تو قوم کو اس لیول کی صفائی ستھرائی اپنے گلی محلے میں دیکھنا کبھی نصیب نہیں ہو سکی تھی، خاص کر ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز کی حدور اور نظام لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، ملتان اور بہاولپور کے شہری علاقوں تک محدود تھا جس کو اب پنجاب کے تمام اضلاع کی تمام تحصیلوں بشمول دیہاتی علاقوں تک وسعت اور وسائل کی فراہمی کے لئے پنجاب گورنمنٹ نے خزانوں کے منہ کھول دئیے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف عوام کی فلاح و بہبود ہی نظر آتا ہے۔
ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پورے صوبہ پنجاب کی سطح پر شہروں اور دیہاتوں میں صفائی کا ایک جیسا نظام نافذ کیا جا چکا ہے۔ ڈویژن کی سطح پر ویسٹ مینجمنٹ کمپنیاں قائم کی گئی ہیں۔ پورے پنجاب میں لوکل سطح پر ایک نئی انڈسٹری قائم ہو چکی ہے جس میں لاکھوں نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں خصوصا اینوائرنمنٹل سائنسز، بزنس، لاء آئی ٹی گریجوایٹس کے لئے بہترین اور مستقل روزگار کے دروازے کھل رہے ہیں۔ مقامی سطح پر مزدوروں، ڈرائیوروں، لوڈر رکشہ و پک اپ مالکان اور ورکشاپ مکینک حضرات کو بھی بہترین مواقع میسر آ رہے ہیں۔ مجموعی طور پر پنجاب کی تقریبا 140تحصیلوں میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب نوجوان ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت روزگار حاصل کر چکے ہیں۔ علاقوں کی صفائی ستھرائی پر معمور ٹیموں، گاڑیوں اور دیگر وسائل کی ڈیجیٹل اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ عوام کو بہترین اور بروقت صفائی ستھرائی کی خدمات مہیا کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس ضمن میں کسی بھی قسم کی کوتاہی یا خامی کو فوری طور پر دور کیا جا سکے۔
پنجاب کے ہر ضلع اور تحصیل میں ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی زیر نگرانی صفائی کے نظام کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے لئے کنٹرول رول قائم کئے گئے ہیں جن میں آئی ٹی گریجوایٹس اپنی سکلز کا لوہا منوا رہے ہیں۔ صفائی کے اس ماڈرن سسٹم کے تحت پنجاب کے گھر گھر سے کوڑا اکٹھا کرنے کے علاوہ دیہاتوں محلوں سے اکٹھا کردہ کوڑے کو منظم طریقے سے ٹھکانے لگانے کا نظام بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ باقاعدہ اور منظم ویسٹ انکلیوژرز( کوڑا اکٹھا کرنے کے عاضی کولیکشن پوائنٹ) قائم کئے جا رہے ہیں جن کا بنیادی مقصد ایک یا ایک سے زیادہ گائوں یا دیہات کا کوڑا عارضی طور پر ایک جگہ اکٹھا کرنا اور منظم طریقے سے ڈمپنگ سائیٹ تک منتقل کرنا ہے ۔ ڈمپنگ سائیٹ کی کپسیٹی مکمل ہونے کے بعد اس جگہ کی بحالی (Reheblitation)کی صورت میں اربن پارک اور سولر پارک جیسے منصوبے بھی ستھرا پنجاب کے جامع پلان کا حصہ ہیں۔
اس بات سے کسی کی بھی دو رائے نہیں کہ لاہور، راولپنڈی اور دیگر چند بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے شہروں کی صفائی ستھرائی جیسے اہم مسئلے پر پہلے کسی بھی حکومت نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ چھوٹے شہروں کی میونسپل کمیٹیاں ہی صفائی ستھرائی کی ذمہ دار تھیں جو ہمیشہ ہی وسائل، بجٹ اور مسائل کا شکار رہی ہیں۔ شہری علاقوں سے دور دراز دیہاتی علاقوں میں صفائی ستھرائی کا کوئی تصور نہیں تھا جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر نظر آتے تھے جن کو اٹھانے کی کبھی کسی نے زحمت نہیں کی تھی۔ ان سالوں پرانے کوڑے کے ڈھیروں کو ون ٹائم کلیننگ آپریشن کے تحت ہنگامی اور ترجیحی بنیادوں پر کلئیر کیا جا رہا ہے۔
ستھرا پنجاب پروگرام کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اداروں میں بہتری کی گنجائش ہمہ وقت موجود رہتی ہے۔ ڈویژن کی سطح پر قائم کردہ گورنمنٹ کی ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز کی زیر نگرانی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت امپیریل وینچرز، کیڈز مارکیٹنگ، ڈائیوو ویسٹ بسٹر، کور کلینرز، پیس برکا، یسین برادرذ، TMTگروپ اور دیگر کنٹریکٹر کمپنیاں اپنے اپنے ویسٹ مینجمنٹ ماہرین کی بدولت پنجاب کی صفائی میں جھنڈے گاڑ رہی ہیں۔ ان کمپنیز کے پاس دور حاضر کے بہترین ماہرین موجود ہیں جو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور ترکش البیراک و اوزپاک کمپنیز کے پائنیرز میں موجود تھے جنہوں نے اپنی انتہائی محنت اور پیشہ ورانہ قابلیت کی بدولت لاہور جیسے گنجان آباد و کمرشل سٹی کو دنیا کے خوبصورت اور صاف ستھرے ترین شہروں کی صف میں شامل کیا۔
ان ماہرین کی محنت اور کاوشیں اپنی جگہ مگر ستھرا پنجاب پروگرام اس وقت تک مکمل طور پر کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک عوام کا تعاون بھی اس میں شامل نہ ہو جائے۔ ستھرا پنجاب کی خاطر ہم عوام الناس کو بھی اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی۔ پنجاب کے گلی محلے اور بازار ہمارے لئے ہی ہیں۔ اگر ہم ہی ان کو گندا کریں گے تو اداروں کو ذمہ دار ٹھہرانا کسی بھی صورت مناسب اور بامقصد موقف نہیں ہو سکتا۔ عوام الناس کو قسم کھا کر اس عزم کا اعادہ کرنا ہو گا کہ وہ اپنی گھر، دکان یا فیکٹری کا کوڑا کرکٹ گلی، چوک چوراہے، سڑک کنارے یا خالی پلاٹوں میں ہر گز نہیں پھینکیں گے بلکہ مخصوص کردہ کوڑا دانوں یا ویسٹ انکلیوژرز کی ہی نذر کریں گے تبھی صاف ستھرے پنجاب کا خواب حقیقی معنوں میں شرمندہ تعبیر ہو سکے گا۔
علاوہ ازیں، یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت مزید موثر طریقے سے ان مسائل کا حل نکالے جو کہ باقی رہ گئے ہیں، اور عوام کو آگاہی اور تعلیم کے ذریعے اس عمل میں شامل کیا جائے۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف صفائی کی حالت کو بہتر بنائیں گے بلکہ معاشرتی طور پر بھی لوگوں میں شراکت داری اور ذمہ داری کا احساس پیدا کریں گے۔
آخر میں، چلتے چلتے اس بات کو معمولی نہ سمجھیں کہ ’’ ستھرا پنجاب‘‘ کا خواب صرف حکومت کا نہیں بلکہ ہر شہری کا خواب ہے، اور اس کو حقیقت میں بدلے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔