بجلی سستی ہو گئی

تحریر : رفیع صحرائی
وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کر دیا ہے۔ گھریلو صارفین کے لیے بجلی 7روپے 41پیسے فی یونٹ جبکہ کمرشل صارفین کے لیے 7روپے 59پیسے فی یونٹ بجلی سستی کی گئی ہے۔ حکومت نے 29آئی پی پیز سے مذاکرات مکمل اور ان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر نظرِ ثانی کے لیے آمادگی و تکمیل کے بعد قوم کو یہ خوش خبری سنائی ہے۔ چند روز قبل حکومت نے بجلی سستی کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے منظوری بھی حاصل کر لی تھی۔ آئی ایم ایف نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ایک روپیہ فی یونٹ کمی کی منظوری دی تھی۔ جس کے بعد حکومت نے بجلی سستی کرنے کی درخواست نیپرا میں جمع کروائی تھی۔
بجلی سستی کرنے کے اعلان سے پہلے وزیرِ اعظم نے ملک کی 336اہم کاروباری شخصیات سے ملاقات کر کے انہیں پاور سیکٹر میں مجوزہ اصلاحات پر اعتماد میں لیا۔ اس موقع پر وفاقی کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔
29 آئی پی پیز کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے ثمرات عوام کو منتقل کرنے کا حکومتی فیصلہ ہر لحاظ سے قابلِ تحسین قرار دیا جا رہا ہے۔ بجلی کی قیمت میں کمی سے عوام کو فائدہ ملنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی 3498ارب روپے کی بچت ہو گی۔ عوام کو بڑا ریلیف دینے کی خاطر گورنمنٹ نے سرکاری پلانٹس کا منافع بھی 19فی صد سے کم کر کے 13فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے یقیناً قوم کو ایک بڑی خوش خبری دی ہے۔ مہنگائی سے ستائے ہوئے عوام کو اس سے خاطرخواہ ریلیف ملے گا۔
بجلی، تیل اور گیس توانائی کے ایسے ذرائع ہیں کہ ان میں سے کسی ایک کی قیمت بڑھنے سے تمام اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ تیل کی قیمت بڑھ جائے تو ذرائع آمدورفت اور رسل و رسائل کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ کرایوں میں اضافہ سے مہنگائی کی نئی لہر آ جاتی ہے۔ اگر کیرج کی وجہ سے کسی چیز کی قیمت میں دس روپے اضافہ ہوتا ہے تو دکان دار حکومت کو برا بھلا کہہ کر پچاس روپے قیمت بڑھا دیتا ہے۔ گیس اور بجلی فیکٹریاں اور کارخانے چلانے کے لیے توانائی مہیا کرتی ہیں اگر یہ مہنگی ہو جائیں تو بہت سی پراڈکٹ کی لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے جو تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔
ہمارے ہاں اکثر دیکھا گیا ہے کہ تیل، گیس اور بجلی کی قیمت میں اضافہ سے راتوں رات اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں لیکن ان تینوں میں سے کسی کی کمی سے عوام کو فوری ریلیف نہیں مل پاتا۔ پٹرول پمپ والوں کی ایک بڑی تعداد پٹرول کی نئی سپلائی آنے تک عوام کو رعایت کا فائدہ نہیں دیتی۔ اسی طرِح بجلی اور گیس کی قیمت میں کمی کے باوجود پراڈکٹ سستی نہیں ہو پاتیں۔
حکومت نے یکمشت سات روپے سے زائد فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کر کے جہاں بجلی صارفین کو بجلی کے بلوں میں رعایت دی ہے وہیں پر صنعتوں کے لیے بجلی سستی کر کے بھی دراصل عوام کو ہی فائدہ دینے کا قدم اٹھایا ہے۔ مصنوعات کی تیاری پر لاگت کم ہو گی تو ان مصنوعات کی قیمت فروخت میں بھی کمی ہو گی۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت بجلی کی قیمت میں اس نمایاں کمی کا فوری فائدہ عوام کو مہیا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مہنگی بجلی سے تیار کردہ مال کی آڑ میں چھ ماہ تک عوام کو بیوقوف بنایا جاتا رہے اور قیمتیں کم ہونے کی بجائے پرانی سطح پر ہی برقرار رہیں۔