Column

23مارچ: تجدیدِ عہد وفا کا دن

خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ آزادی کی قدر و قیمت اُن سے پوچھی جائے، جو کسی کے زیر تسلط ہیں، اُن کے حقوق غصب ہیں، آزادیٔ اظہار رائے پر قدغنیں ہیں، ہر شعبے میں اُنہیں کڑی پابندیوں کا سامنا رہتا ہے۔ اُن کی زندگی خطرات میں گھری رہتی ہے۔ آئے روز پیاروں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ وطن عزیز کا قیام برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم جدوجہد کے نتیجے میں 14اگست 1947ء کو عمل میں آیا تھا۔ آزادی کی خاطر لاکھوں زندگیوں کی قربانیاں دی گئیں، کتنی ہی عفت مآب خواتین کی عصمتیں تار تار ہوئیں، برصغیر میں انگریز سامراج کے تسلط کے دوران مسلمانوں کو بدترین تعصب کا سامنا رہا، ملازمت سمیت ہر شعبے میں اُن کے استحصال کے سلسلے تھے۔ انگریزوں کے چنگل سے نجات کے لیے مسلمانوں نے مثالی جدوجہد کی۔ انگریز برصغیر میں تجارت کی غرض سے آئے تھے، وہ برصغیر کو سونے کی چڑیا گردانتے تھے، پھر آہستہ آہستہ اُنہوں نے یہاں اپنی جڑیں مضبوط کیں اور سونے کی چڑیا کو اپنے تئیں قید کرلیا۔ 1857ء میں انگریز مکمل طور پر برصغیر پر قابض ہوگیا۔ برصغیر کے ہندو انگریزوں کی چاپلوسی اور خوشامد میں پیش پیش رہتے تھے، اس لیے وہ جلد انگریز کے قریب ہوگئے، سرکاری عہدوں کی بندربانٹ میں ہندوئوں کو فوقیت رہی، تعلیمی میدان میں بھی مسلمانوں کو پیچھے دھکیلا گیا اور ہندو ہر شعبے میں اپنی اجارہ داری قائم کرتے دِکھائی دیے۔ مسلمانوں کو بدترین تعصب اور مظالم کا سامنا تھا۔ مسلمان برصغیر کا سب سے زیادہ پسا ہوا طبقہ تھا۔ انگریز نے ظلم و ستم میں تمام حدیں عبور کر ڈالی تھیں۔ یوں تو مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام 1906ء میں عمل میں آیا تھا۔ ابتدا میں یہ اُس ڈھب پر کردار ادا نہ کر سکی، تاہم قائداعظمؒ سمیت دیگر اکابرین ملت کی شمولیت سے آل انڈیا مسلم لیگ مسلمانوں کی ایک توانا آواز بنی اور اس نے سیاسی پلیٹ فارم سے جدوجہد آزادی کا سفر انتہائی تندہی سے شروع کیا۔ لاہور میں قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں 23 مارچ 1940 کو قرارداد لاہور پیش کی گئی، جو اکثریت سے منظور ہوئی، جس کو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد قرارداد پاکستان کا نام دیا گیا۔ یہ تحریک آزادی یا تحریک پاکستان کی اساس تصور کی جاتی ہے۔ 23 مارچ 1940ء کو منظور ہونے والی قرارداد نے مسلمانانِ ہند کو جو حوصلہ دیا اور ان میں جو جوش و ولولہ پیدا کیا، اس نے منزل کی سمت کا تعین کردیا تھا، مسلمانوں کی مثالی جدوجہد کی بنا ڈالی تھی، جس کے محض 7سال کے قلیل عرصے میں آزاد وطن پاکستان دُنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔ قرارداد پاکستان کی یاد کے طور پر قوم ہر سال یوم پاکستان مناتی ہے۔ آج 85واں یوم پاکستان منایا جارہا ہے۔ یوم پاکستان آج 23 مارچ کو قومی جوش و جذبے، ملی حمیت اور شایانِ شان طریقے سے منایا جائے گا، اس دن کی مناسبت سے وفاقی و صوبائی دارالحکومتوں، تمام ڈویژنل و ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر خصوصی پروگرام منعقد کیے جائیں گے اور قومی پرچم لہرائے جائیں گے، یوم پاکستان کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں 31اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21توپوں کی سلامی دی جائے گی۔ دن کا آغاز مساجد میں نمازِ فجر کے بعد ملک و قوم کی سلامتی، خوش حالی کی دعائوں سے ہوگا جب کہ تحریک پاکستان کے رہنماؤں اور تقسیم برصغیر کی جدوجہد کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے اسلاف کی آخری آرام گاہوں پر پھولوں کی چادریں چڑھائی جائیں گی اور فاتحہ خوانی کی جائے گی۔ مسلح افواج کی طرف سے شاندار پریڈ کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں پاکستان کی برّی، بحری اور فضائی افواج، فرنٹیئر کور، ناردرن لائٹ انفنٹری اور تینوں مسلح افواج کے اسپیشل سروس گروپ اور کیمل بینڈ پریڈ میں حصّہ لیں گے۔ اس دن کی مناسبت سے پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر خصوصی پروگرام نشر کیے جائیں گے۔ ریڈیو پاکستان کے تمام اسٹیشنوں نے یوم پاکستان کے لیے خصوصی پروگرام تیار کیے ہیں۔اس دن کو اس کے شایانِ شان منانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر عزم عالی شان کیا جائے کہ پاکستان کو ترقی اور خوش حالی کی معراج پر پہنچانے کے لیے ہر شہری اپنا بھرپور حصّہ ڈالے گا۔ آج ہم کسی کے غلام نہیں بلکہ آزاد قوم ہیں اور پاکستان میں ہر فرد اپنی مرضی اور عقیدے کے مطابق زندگی بسر کررہا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم کے اصولوں پر عمل کرکے ہم نے اپنی منزل حاصل کی تھی اور آج ہمارا فرض ہے کہ اپنے ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے کام کریں اور آپس میں پیار محبت کی فضا کو پروان چڑھائیں، ملک میں امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ وطن عزیز اس وقت معاشی طور پر اپنی تاریخ کے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ہر محب وطن شہری کا فرض بنتا ہے کہ ملکی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالے۔ آئیے یوم پاکستان پر یہ عہد کریں کہ ہم قائدؒ کے فرمان کام، کام اور صرف کام پر عمل پیرا ہوکر ملکی ترقی اور خوش حالی کے مشن پر سختی کے ساتھ گامزن رہیں گے۔ ملک سے برائیوں اور مصائب کا خاتمہ یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ ملک عزیز قدرت کا عظیم تحفہ ہے، یہ تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہ وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ان وسائل کو درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ ہر شہری ملک کی بہتری کے لیے اپنے حصّے کی شمع جلائے۔
ماحولیاتی آلودگی، سنگین مسئلہ
پچھلے برسوں کے دوران ماحولیاتی آلودگی کے عفریت کے باعث بڑے پیمانے پر موسمیاتی تغیرات رونما ہوئے ہیں، قدرتی آفات کا سلسلہ بڑھا ہے، جس سے وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ 2005ء کے بدترین زلزلے اور 2010۔11ء اور2022 ء کے سیلابوں سے اس کی مثال دی جاسکتی ہے، جس میں لاکھوں لوگ لقمۂ اجل بنے، زلزلے سے پورے کے پورے شہر تباہ ہوکر رہ گئے، انفرا اسٹرکچر کو بے پناہ نقصانات پہنچے، سیلاب سے جہاں پوری کی پوری آبادیاں بہہ گئیں، وہیں کھڑی فصلیں بھی محفوظ نہ رہ سکیں، لوگوں کے مال مویشی بہہ گئے۔ ان نقصانات کا تخمینہ کھربوں روپے لگایا جاتا ہے۔ موسمیاتی تغیرات کے باعث سردی اور گرمی میں شدّت آئی ہے، موسمی تغیر کے بد اثرات فصلوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ انسان بھی ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پارہے۔ طرح طرح کے نت نئے امراض بھی سامنے آرہے ہیں۔ بچے اور بزرگ خاص طور پر جن کا نشانہ بن رہے ہیں۔ دُنیا بھر کے ممالک میں ماحولیاتی آلودگی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ سابق حکومت نے اس حوالے سے صرف بیانات سے کام چلایا، مختلف منصوبوں کا ڈول ڈالنے کی باتیں کی گئیں، لیکن حقیقت میں اُس سے کچھ نہ ہوسکا۔ موجودہ حکومت شہباز شریف کی قیادت میں ماحولیاتی آلودگی کا بخوبی ادراک رکھتی ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے کوشاں بھی ہے۔ پنجاب میں جب سے مریم نواز شریف کی حکومت قائم ہوئی ہے، وزیراعلیٰ کی حیثیت میں صوبے کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی سنگین مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے حکومت کوشاں ہے اور اس حوالے سے گزشتہ روز شجرکاری مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے الحمرا میں پودا لگا کر صوبے بھر میں شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ماحول دوست پالیسیوں کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں اور لاہور کی فضا تیزی سے بہتر اور خوش گوار ہورہی ہے۔ پنجاب حکومت نے اسموگ کے خاتمے کے لیے دن رات محنت کی ہے، درختوں کی اہمیت کا احساس اب ہر شہری کو ہورہا ہے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے اور آنے والی نسلوں کو صاف ستھرا ماحولیاتی نظام دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ عوام سے اپیل ہے کہ درخت ضرور لگائیں، چاہے اس کے سائے میں بیٹھنے کی توقع ہو نہ ہو۔ انہوں نے جنگلات کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ بچے اپنے والدین اور اساتذہ کرم کے نام پر درخت لگائیں۔ پنجاب میں شجرکاری مہم کا آغاز انتہائی خوش کُن ہے۔ ملک کے دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی شجرکاری مہم کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔ درخت ہی ماحول کو انسان دوست بنانے کا باعث ہیں۔ حکومت اکیلے ماحولیاتی آلودگی کے عفریت سے نمٹ نہیں سکتی۔ اس پر قابو پانے کے لیے ہر شہری کو اپنی بساط کے مطابق حصّہ ڈالنا ہوگا۔ اس کے بغیر اور کوئی چارہ بھی نہیں۔

جواب دیں

Back to top button