Column

دن کو تارے، رات کو ستارے

تحریر : روہیل اکبر
ایک وقت تھا کہ لاہور فضائی آلودگی کے حوالہ سے دنیا میں پہلے نمبر پر تھا اور یہ صورتحال ملک بھر میں تھی شہری بیمار ہورہے تھے اور کوئی پرسان حال نہ تھا کہ ایسی خطرناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میدان میں آئی اور پھر باقی کے محکمے بھی تیز ہو گئے خاص کر محکمہ ماحولیات پنجاب نے اس حوالہ سے بہت کام کیا اس محکمہ کے سربراہ راجہ جہانگیر انور ہیں جنہوں نے بطور ڈی جی پی آر شہرت پائی اور سخت سے سخت کام کو بھی انتہائی آسانی سے سرانجام دیا ملنسار اور انتہائی اخلاق والے راجہ جہانگیر انور نے صوبہ کو فضائی آلودگی سے پاک کرنے کا مشن اٹھایا تو وہ اس میں بھی کامیاب ہو گئے اور پھر عدالت عالیہ میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے خلاف جو کیس چل رہے تھے، ان پر دوران سماعت جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دئیے کہ بڑے عرصے بعد لاہور میں ایسا موسم دیکھ رہا ہوں کہ رات کو ستارے نظر آ رہے ہیں سب کو شاباش یہ آپ سب کی محنت کا ثمر ہے۔ یہاں تک تو بات ٹھیک ہے بلکہ بالکل ٹھیک ہے کیونکہ ہمارے ہاں رات کو ستارے نظر آنا بند ہو چکے تھے لیکن ہماری حکومتوں نے عوام کو دن کے وقت تارے دکھائے ہوئے تھے اور ہر بندہ اس مشکل ترین صورتحال میں پریشان ہے بعض اوقات تو ایسا لگتا ہے کہ ہم لوگ خوشیوں سے بہت دور ہیں 20مارچ خوشیوں کا عالمی دن تھا اور اس حوالہ سے ایک رپورٹ بھی جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق یورپی ملک فن لینڈ مسلسل 8ویں بار دنیا کا سب سے خوش ترین ملک قرار پایا ہے جبکہ فہرست میں پاکستان ایک درجہ تنزلی کے ساتھ 109ویں نمبر پر براجمان ہے خوشی کا عالمی دن ہر سال 20مارچ کو منایا جاتا ہے اس موقع پر اقوام متحدہ کے تعاون سے دنیا کے خوش ترین ممالک کی فہرست جاری کی جاتی ہے۔ اس فہرست میں پاکستان سمیت147ممالک میں کو شامل کیا گیا ہے اس فہرست کی تیاری کے لیے 140سے زائد ممالک کے افراد سے 2022 ء سے 2024ء کے دوران ہونے والے عالمی سروے کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے ممالک کی درجہ بندی کے لیے فی کس آمدنی، متوقع زندگی، سماجی مدد، آزادی، سخاوت اور کرپشن جیسے عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے دنیا کے 10خوش ترین ممالک کی فہرست میں 1، فن لینڈ، 2، ڈنمارک، 3، آئس لینڈ، 4، سوئیڈن، 5نیدرلینڈز، 6کوسٹا ریکا، 7ناروے، 8اسرائیل، 9لکسمبرگ، 10میکسیکو شامل ہیں۔ اس کے مقابلے میں دنیا میں سب سے ناخوش ملک افغانستان رہا جو 147ویں نمبر پر موجود ہے جس کے بعد سیرالیون 146 ویں نمبر کے ساتھ دوسرے، لبنان 145ویں نمبر کے ساتھ تیسرے، مالاوی 144ویں نمبر کے ساتھ چوتھے جبکہ زمبابوے 143ویں نمبر کے ساتھ 5واں ناخوش ملک قرار پایا شکر ہے کہ ہم اس لسٹ میں آخر پر نہیں ہیں ہم دنیا میں خوش ترین ممالک میں 109نمبر پر ہیں اسی لیے تو ہمیں رات کو کم دن کے وقت زیادہ تارے نظر آتے ہیں ہم اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں سے بھی گزر رہے ہیں اور ملک میں پانی کا بحران بھی شدت اختیار کرنے لگا جس کے سبب خریف اور ربیع سیزن میں پانی کی قلت 51فیصد تک پہنچ گئی خریف سیزن میں پانی کی دستیابی کے تخمینوں اور صوبوں کے درمیان اس پانی کی تقسیم کے لیے ارسا کے مطابق اس وقت پانی کی قلت 51فیصد تک پہنچ چکی ہے اور تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پر ہے صوبوں کو پانی ان کی ضرورت سے آدھا فراہم کیا جارہا ہے بات شروع ہوئی تھی فضائی آلودگی سے جس کا تعلق موسمیات سے ہے اور 23مارچ کو موسمیات کا عالمی دن ہے اور ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے پاکستان کو اس سلسلے میں عالمی شراکت داروں اور اقوام متحدہ کا تعاون چاہیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022 ء میں گلیشیئرز سے متعلق قرارداد منظور کی جس میں پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی 2 اہم ترین مسائل قرار دئیے گئے اور گلیشیئرز کے تحفظ کو قومی پالیسی میں مرکزی حیثیت دینے پر زور دیا گیا گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ لاہور میں دھند سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں پاکستان میں تین ہزار سے زائد گلیشیائی جھیلیں ہیں جن میں سے 33انتہائی خطرناک ہیں جبکہ 70لاکھ سے زائد افراد گلیشیائی جھیلوں کے ممکنہ پھٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں اسکے ساتھ ساتھ سیلاب سمیت موسمیاتی آفات کے بڑھتے واقعات تشویشناک ہیں پاکستان میں 2022ء کے تباہ کن سیلاب اور بڑھتی آلودگی خطرے سے بہت نقصان ہوا قومی سطح پر موسمیاتی حکمت عملی کا فریم ورک موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد بڑا چیلنج ہے اس وقت موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی آبادی ملک کیلئے بڑے خطرات ہیں موسم سرما میں کم بارشیں ہونا بڑے خطرے کی طرف اشارہ ہے اسی حوالے سے سپریم کورٹ میں موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس زیر سماعت ہے جس میں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی سنگین مسئلہ ہے اور حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے اس پر جسٹس مندوخیل نے سوال کیا پہلے 2مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا شارٹ لسٹ 3ناموں میں سے پہلے نمبر والے امیدوار کی دہری شہریت نکلی حکومتی پالیسی ہے اعلیٰ عہدے پر دہری شہریت والا شخص نہیں لگایا جائیگا۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دئیے جس اعلیٰ معیار کا بندہ آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو کمپرومائز کرنا پڑے گا ، اصل مسئلہ صوبوں کا ہے وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا صوبوں سے اتھارٹی کے ممبران تعینات ہوچکے ہیں، جس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے لگتے سب کو علم ہے۔ جسٹس امین الدین نے کہا کے پی سے فیصل امین کو ممبر موسمیاتی تبدیلی نامزد کیا گیا جو وزیراعلیٰ کے بھائی ہیں بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دئیے بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں ان کی اس شعبہ میں کوئی مہارت نہیں ہے، پنجاب اور سندھ سے بیورو کریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے، 2017ء میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے، اس موقع پر وکیل درخواست گزار میاں سمیع نے کہا کہ خالصتا پاکستانی ماہر کا ملنا مشکل نظر آ رہا ہے، 2017ء سے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی غیر فعال ہے۔ بعد ازاں آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔

جواب دیں

Back to top button