ColumnImtiaz Aasi

حج انتظامات میں بدنظمی کب ٹھیک ہو گی

 

تحریر : امتیاز عاصی
سعودی حکومت لاکھوں عازمین حج کی میزبانی احسن طریقہ سے کرتی ہے جب کہ وزارت مذہبی امور اور حج مشن ہر سال حج انتظامات میں کوئی نہ کوئی رخنہ ڈالے رکھتا ہے۔ سعودی حکومت برسوں سے پاکستان کو تمام عازمین حج کو پرائیویٹ گروپس میں بھیجنے کا کہہ رہی تھی وزارت مذہبی امور نے سعودی حکومت کی ہدایات کے برعکس عازمین حج کو ریگولر اور اسپانسر اسکیم میں بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ آخر 2005ء میں نے عازمین حج کو نجی گروپس میں بھیجنے کا آغاز کیا تو لاتعداد لوگوں کو عازمین حج کے گروپس لے جانے کی اجازت دے دی گئی۔ حیرت تو اس پر ہے بعض لوگوں کو پچاس عازمین حج لے جانے کا اجازت نامہ جاری کر دیا گیا اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ اس وقت نو سو سے زائد لوگوں کو عازمین حج نجی گروپس میں لے جانے کے اجازت نامے دے رکھے ہیں ان کے علاوہ تیرہ سو سے زیادہ نجی گروپس کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے۔ وزارت مذہبی امور کی بدنظمی سے نجی گروپس منتظمین نے عازمین حج کی غیر مساوی تقسیم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد عدالت عظمیٰ کے حکم پر نجی گروپس میں عازمین حج کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا۔ پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جس کا سعودی عرب میں حج مشن ہے ورنہ کسی اور اسلامی ملک کا حج مشن نہیں ہے ۔ ملائیشیا دوسرا ملک ہے جس نے مدینہ منورہ میں اپنا دفتر قائم کر رکھا ہے جہاں صرف موسم حج میں ملائیشیا سے سرکاری اہل کار آکر کر عازمین حج کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ تاسف ہے ایک طرف ہم معاشی حالات کی خرابی کا رونا روتے ہیں دوسری طرف حکومتی اخراجات میں کمی لانے کی بجائے روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایک زمانے میں صرف ایک حج افسر سعودی عرب میں ہوتا تھا اب ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر حج اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے علاوہ پاکستان سے بھیجے گئے بے شمار ملازمین پورا سال سعودی عرب میں رہتے ہیں جن پر سالانہ اربوں کا زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں ایک ڈائریکٹر حج کو تبدیل کیا گیا ہے اور اس کی جگہ ایک نئے ڈائریکٹر کو بھیجا جا رہا ہے۔ دیکھا جائے تو عازمین حج کو سعودی عرب لے جانا ایک نفع بخش کاروبار ہے اور اس کے ساتھ حاجیوں کی خدمت کا شرف بھی۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے پرائیویٹ اسکیم کے تمام عازمین حج کو منی میں زون اے اور بی الاٹ کرنے کا سلسلہ کئی سال پہلے سے جاری تھا۔ ظاہر ہے نجی گروپس میں جانے والے عازمین حج زیادہ سے زیادہ سہولتوں کی امید پر معمول سے ہٹ کر واجبات ادا کرتے ہیں۔ پاکستان حج مشن نے امسال پرائیویٹ گروپس کے منتظمین سے ہاتھ کر دیا ہے۔ دس ہزار عازمین حج جنہوں نے پرائیویٹ گروپس کے ساتھ سعودی عرب جانا ہے انہیں ابھی تک منیٰ میں زون الاٹ نہیں ہو سکا ہے جس سے نجی گروپس کے منتظمین پریشانی کا شکار ہیں۔ حج مشن ہر سال سرکاری اسکیم کے عازمین حج کو زون ڈی الاٹ کرتا ہے۔ زون ڈی منیٰ میں ریلوے سٹیشن کے قریب ہونے سے سرکاری اسکیم کے عازمین حج کو عرفات جاتے وقت ٹرین کی سہولت میں مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا لیکن امسال ماضی کے برعکس پرائیویٹ اسیکم کے عازمین حج جنہیں زون بی الاٹ ہوتا تھا وہ سرکاری اسکیم کے عازمین حج کو دے دیا گیا ہے جس سے نجی گروپس میں جانے والے عازمین حج کو لامحالہ جمرات سے کہیں دور جگہ فراہم کی جائے گی۔ تعجب ہے پرائیویٹ اسکیم کے ان دس ہزار سے زائد عازمین حج کو ابھی تک زون الاٹ نہیں ہو سکا ہے کہ سعودی وزارت حج نے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کو چوبیس گھنے میں معلمین کے واجبات بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنا سسٹم بند کر دیا ہے جس سے پرائیویٹ گروپ کے منتظمین کی پریشانی میں اضافہ قدرتی امر ہے۔ سعودی حکومت نے گزشتہ سال 23اکتوبر تک پرائیویٹ اسکیم کے منتظمین کو منیٰ کے خیموں کے اخراجات بھیجنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد اب تک پرائیویٹ اسکیم کے ہزاروں عازمین حج کو منیٰ میں زون اے اور بی میں جگہ کے حصول کا مسئلہ کھٹائی میں پڑا ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ایک حکومتی نمائندہ حج مشن کی آشیر باد سے معاملات میں رخنے ڈالے ہوئے ہے حالانکہ حج انتظامات وزارت مذہبی امور اور حج مشن کی ذمہ داری ہے۔ بعض حلقوں کے مطابق حکومتی نمائندے نے اپنی من پسند کمپنیوں کو منیٰ میں زون اے میں جگہ کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔ ایک عرصہ سے وفاقی حکومت نے حج مشن کے مالی معاملات کا آڈٹ نہیں کرایا ہے جس سے ان خدشات کو رد نہیں کیا جاسکتا سعودی عرب میں قائم پاکستان حج مشن کے مالی معاملات کے ڈسپلن میں مبینہ طور پر بے قاعدگیوں کا قوی امکان ہے۔ سعودی عرب میں پاکستان ہاوس سعودی حکومت نے تحفہ میں دیا تھا جس کے بعد پاکستان ہاوسز کے لئے دو عمارات خرید لی گئیں لیکن توسیع میں آنے کے بعد دونوں عمارات گر دی گئیں تھیں۔ وزارت مذہبی امور کے سبکدوش ہونے والے سیکرٹری ذوالفقار حیدر کی کاوشوں سے اب پاکستان ہائوس کی عمارت کے حصول کا معاملہ طے پا گیا ہے ورنہ کئی سال سے یہ معاملہ کھٹائی میں پڑا تھا۔ ریٹائر ہونے والے سیکرٹری کی کاوشوں سے سعودی حکومت نے ماضی کی طرح سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر کو پاکستان ہائوس کا متولی مقرر کر دیا ہے جس کے بعد پاکستان ہائوس کے لئے نئی عمارت کی تلاش جاری ہے۔

جواب دیں

Back to top button