پاکستان

جھنگ مویشی منڈی: انتظامیہ کی نااہلی یا منظم لوٹ مار؟

جھنگ کی مویشی منڈی میں بے ضابطگیوں اور لوٹ مار کا سلسلہ عروج پر ہے، جہاں ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے جانور لے کر آنے والے بیوپاریوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے کوئی سہولت فراہم کرنے کے بجائے، منڈی میں بدنظمی، اضافی چارجز اور غیر قانونی بھتہ خوری کا بازار گرم ہے۔

ذرائع کے مطابق، مویشی فروشوں کو سرکاری نرخوں پر سہولتیں دینے کے بجائے، ان سے چھ گنا زیادہ قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں۔ کھرلیوں کے معاملات پر مہر عمران عباس ملاح سمیت دیگر افراد کا مکمل کنٹرول ہے، جو سرکاری نرخ کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتے ہیں۔ یہی صورتحال چارہ فروشوں اور گاڑیوں کی پارکنگ پر بھی نظر آتی ہے، جہاں غیر قانونی چارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔

ایک ٹھیکیدار نے انکشاف کیا کہ منڈی میں انتظامیہ کی مبینہ سرپرستی میں بھتہ خوری کی جاتی ہے۔ منڈی میں "قانون اپنا اپنا” کا اصول نافذ ہے، جہاں منظم گروہ اپنی مرضی کے مطابق قواعد و ضوابط طے کرتے ہیں۔

اگر مویشی منڈی کو شفاف انتظامیہ کے تحت سرکاری قوانین کے مطابق چلایا جائے تو یہ پنجاب کی بڑی مویشی منڈیوں میں شامل ہو سکتی ہے، جہاں ملک بھر سے بیوپاری تجارت کے لیے آ سکیں۔ تاہم، موجودہ صورتحال میں یہ منڈی غنڈہ گرد عناصر کے کنٹرول میں نظر آتی ہے، جس سے عام شہری اور بیوپاری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

جواب دیں

Back to top button