پاک، چین کا خلائی تحقیق میں تعاون کا عظیم معاہدہ

پاک چین دوستی کو ہمالیہ سے بھی بلند اور سمندر سے بھی گہری قرار دیا جاتا ہے، یہ بات بالکل درست ہے، کیونکہ یہ دوستی وقت گزرنے کے ساتھ گہری اور مضبوط ہوتی رہی ہے اور آج ان دونوں ملکوں کے تعلقات کو دُنیا بھر میں رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان پر جب بھی مشکل وقت پڑتا ہے تو چین سب سے پہلے مدد کو پہنچتا ہے۔ ہر مشکل گھڑی میں چین نے دوستی کا بھرپور حق ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے ڈھیروں مثالیں موجود ہیں۔ اسی طرح پاکستان بھی ہر قدم پر چین کے شانہ بشانہ کھڑا دِکھائی دیتا ہے۔ چین نے پچھلے تین عشروں کے دوران اپنی حیرت انگیز ترقی سے دُنیا بھر کو انگشت بدنداں کر ڈالا ہے۔ چین تمام تر شعبوں میں ترقی و کامیابی کی معراج پر پہنچا ہوا ہے۔ ہر شعبے میں چین نے مہارتوں کی عظیم داستانیں رقم کی ہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں کوئی اس کا ہم سر نہیں۔ ساری دُنیا میں اس کی مصنوعات اور ٹیکنالوجی کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ چین اپنے دوست ملک پاکستان کو بھی ترقی اور خوش حالی کی معراج پر پہنچانے کا عزم رکھتا ہے اور اُس کے اقدامات اس حوالے سے روشن دلیل ہیں۔ چین کی جانب سے گیم چینجر منصوبی سی پیک پر پاکستان میں تاریخ کی عظیم سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ اسی طرح دیگر منصوبوں میں بھی چین اور اُس کے ماہرین اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے ہیں۔ غرض اکثر شعبوں میں چین پاکستان کو معاونت و مدد فراہم کررہا ہے۔ گزشتہ برس چین کے تعاون سے ہی پاکستان کا چاند کے لیے پہلا خلائی مشن کامیابی کے ساتھ بھیجا گیا تھا۔ اب خلائی تحقیق میں تعاون کے ضمن میں چین اور پاکستان کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پایا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کا تاریخی معاہدہ ہوگیا۔ پاکستان کے پہلے خلا باز کی تربیت اور چین اسپیس اسٹیشن مشن پر روانگی کے سلسلہ میں قومی خلائی ایجنسی سپارکو نے عوامی جمہوریہ چین کی مینڈ اسپیس ایجنسی کے ساتھ باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ترجمان سپارکو کے مطابق اس معاہدے کے تحت پاکستان کے پہلے خلا باز کو تیانگونگ، چینی خلائی اسٹیشن کے مشن پر روانہ کیا جائے گا، دو پاکستانی خلا باز چین کے ایسٹروناٹ سینٹر میں تربیت حاصل کریں گے۔ سپارکو ترجمان کے مطابق ایک خلا باز کو سائنسی پے لوڈ اسپیشلسٹ کے طور پر تربیت دی جائے گی، یہ خلاباز چین اسپیس اسٹیشن میں مخصوص سائنسی تحقیق کے لیے تیار ہوگا، خلاباز کے انتخاب کا عمل 2026ء تک مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعد وہ CSSکے منصوبے کے مطابق آئندہ مشن میں شمولیت اختیار کرے گا۔ ترجمان سپارکو کے مطابق پاکستان کے پہلے خلاباز کا مشن جدید سائنسی تجربات پر مشتمل ہوگا، جن میں حیاتیاتی و طبی سائنس، ایئرواسپیس، اطلاقی طبیعیات، سیال میکینکس، خلائی تابکاری، ماحولیات، مٹیریلز سائنس، مائیکروگریویٹی اسٹڈیز اور فلکیات جیسے شعبے شامل ہوں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تحقیق میں تعاون کا سمجھوتہ اور پہلے پاکستانی خلاباز کو چین کے خلائی اسٹیشن تک لے جانے کا اقدام پاک چین دوستی کا ایک نیا باب ہے، سمجھوتہ سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی عکاسی ہورہی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کے عظیم منصوبہ کے ذریعے پاکستان میں بڑے بڑے منصوبے مکمل کیے گئے، سپارکو کو پاک چین خلائی تعاون سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمجھوتہ سے چینی حکومت کی جانب سے دیگر شعبوں کے علاوہ خلائی تحقیق کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے کی بھی عکاسی ہورہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ چین کے صدر شی جن پنگ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے نہ صرف اس شعبہ بلکہ 2015ء سے چین پاکستان اقتصادی راہداری پر تیزی سے عملدرآمد کی صورت میں پاکستان کے ساتھ تعاون اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کیا، اس عظیم منصوبہ کے ذریعہ پاکستان میں بڑے بڑے منصوبے مکمل کیے گئے۔ یہ پاکستان اور اُس کے عوام کے لیی عظیم لمحہ ہے۔ اس پر پوری قوم خوشی سے نہال ہے۔ اس معاہدے کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ پاکستان کو خلائی میدان میں بڑی کامیابیاں ملیں گی۔ یہ سب چین ایسے دوست کی مرہونِ منت ہوں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ چین ایسا دوست قسمت والوں کو ملتا ہے، جو اپنے دوست کو بھی ترقی، کامیابی، خوش حالی کی راہ پر ڈالنے کے لیے پوری تندہی سے مصروفِ عمل ہے۔
خودکُش حملے میں مولانا حامدالحق سمیت8شہید
پاکستان 2001ء سے لے کر 15۔16سال تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ روزانہ ہی دہشت گرد حملوں، خودکُش دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات ملک کے مختلف علاقوں میں پیش آتے تھے، جن میں درجنوں بے گناہ شہری لقمہ اجل بنتے تھے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کے واقعات میں 80ہزار بے گناہ شہریوں کو اپنی زندگیوں سے محروم ہونا پڑا، ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے شہید افسران اور جوان بھی شامل تھے۔ بہت سی اہم سیاسی و دینی شخصیات بھی دہشت گرد کارروائیوں کے نتیجے میں شہید ہوئیں۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشت گردی کے عفریت پر قابو پانے کے لیے فیصلہ کن آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا، جس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ پھر آپریشن ردُالفساد شروع کیا گیا، پے درپے کارروائیوں کے ذریعے ملک بھر سے دہشت گردوں کا صفایا کیا گیا۔ امن و امان کی فضا بحال ہوئی۔ عوام نے سکون کا سانس لیا۔ اس کا سہرا بلاشبہ ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز کو جاتا تھا، تن تنہا دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرنے پر دُنیا بھر میں پاکستان کی ستائش و پذیرائی کی گئی۔ 7سال کے امن کے بعد پچھلے تین سال سے دہشت گردی کا عفریت پھر سے پھن پھیلارہا ہے۔ سیکیورٹی فورسز ان کے خاص نشانے پر ہیں، دہشت گرد حملوں میں متعدد جوان و افسران جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ فتنہ الخوارج کے دہشت گرد ملک میں بدامنی کو رواج دینا چاہتے ہیں۔ ان کی راہ میں سیکیورٹی فورسز بڑی رُکاوٹ ہے، جو فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں اپنی کارروائی میں 6فتنہ الخوارج کو جہنم واصل کیا ہے۔ دہشت گرد ملک میں بدامنی، فرقہ واریت کو بڑھاوا دینا اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں۔ ان کی جانب سے دینی شخصیات کو نشانہ بنانے کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز ایسی ہی ایک دینی شخصیت مولانا حامد الحق حقانی کو خودکُش حملے میں شہید کردیا گیا۔ مولانا سمیت 8لوگ شہید ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد خارجی راستے میں ہونے والے خودکُش دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ (جے یو آئی س) کے سربراہ اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8افراد شہید ہوگئے۔ آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید نے جامعہ حقانیہ کی مسجد میں خودکُش دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں 8افراد جاں بحق ہوئے اور متعدد افراد شدید زخمی ہیں۔ آئی جی کے پی نے مزید بتایا کہ حملے کا ہدف جامعہ حقانیہ کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی ہی تھے۔ آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکریٹری کے پی شہاب علی شاہ نے دھماکے میں مولانا حامد الحق کے شہید ہونے کی تصدیق کی۔ ڈی سی نوشہرہ عرفان اللہ محسود کا کہنا تھا کہ دھماکا مسجد کے اس خارجی راستے پر کیا گیا، جس سے مولانا حامد الحق نماز کے بعد گھر جاتے تھے، دھماکا اُس وقت کیا گیا جب مولانا رہائش گاہ کے لیے جارہے تھے۔ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے دھماکے کے بعد پشاور، مردان، نوشہرہ سمیت دیگر شہروں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ دریں اثنا دھماکے کی ابتدائی رپورٹ خیبر پختون خوا حکومت کو موصول ہوگئی، جس میں تحقیقاتی ٹیم نے بتایا کہ خودکُش حملہ آور سیڑھیوں کے قریب موجود تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مولانا حامد الحق نماز پڑھ کر نکلے تو دہشت گرد نے انہیں نشانہ بنایا۔ ذرائع تحقیقاتی ٹیم کے مطابق دھماکے کا ٹارگٹ مولانا حامد الحق ہی تھے۔ دھماکے میں تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جب کہ خودکُش حملہ آور کے جسم کے اعضا بھی مل گئے۔ دوسری صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم و دیگر نے اس واقعے کی مذمت اور قیمتی جانوں کے نقصان پر گہرے دُکھ کا اظہار کیا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہی۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔ اس واقعے میں ملوث عناصر کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف ہماری سیکیورٹی فورسز برسرپیکار ہیں، ان شاء اللہ جلد قوم کو فتنہ الخوارج سے نجات ملے گی۔