CM RizwanColumn

صدر ٹرمپ یا کرپٹو کنگ

تحریر : سی ایم رضوان
ہم جس امریکی جمہوریت کو بڑا آئیڈیل اور اپنے لئے نقش راہ قرار دیتے نہیں تھکتے۔ اس جمہوریت کے سربراہ حکومت کی دیانتداری اور اصول پسندی کا یہ عالم ہے کہ حلف اٹھاتے ہی اس کھلم کھلا اربوں ڈالر کی دیہاڑی لگا لی اور امریکہ سمیت دنیا بھر میں کسی نے چوں نہیں کی۔ یہ دیہاڑی جدید ڈیجیٹل طریقہ سے لگائی گئی اور یوں خاموشی سے یہ سب برداشت کر لیا گیا کہ گویا یہ اس جمہوری حکمران کا حق ہے۔ اس کمائی کی کہانی کچھ یوں ہے کہ عالمی ڈیجیٹل مارکیٹ کو اس وقت شدید دھچکا لگا تھا جب موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ صدارت کا حلف اٹھانے سے چند روز قبل دوسری مدت کے لئے منتخب ہونے کی صورت میں کرپٹو کرنسی کو دل و جان سے اپنانے کے اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے ڈیجیٹل ٹوکن کے سیکڑوں حامیوں سے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی قیادت میں امریکہ ایک ’ بٹ کوائن سپر پاور‘ بنے۔ حالانکہ یہی ڈونلڈ ٹرمپ اس اعلان سے کچھ دن پہلے تک کرپٹو کرنسیوں کے خلاف تھے اور وہ انہیں ’ تباہی کا منتظر ایک سکینڈل‘ مانتے تھے لیکن پھر جب یہ یقین ہو گیا کہ وہ صدر منتخب ہو جائیں گے تو انہوں نے خود ہی کرپٹو آرمی بنانے کا عہد بھی کر لیا۔ یہاں یہ امر یاد رہے کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں ان کی انتخابی مہم کے سرکردہ لوگوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ کرپٹو میں عطیات قبول کر لیں گے جن میں بٹ کوائن، ایتھر اور ڈوگیکوئن شامل ہیں۔ یقیناً اس مہم میں ٹرمپ کو کثیر مقدار میں یہ کرنسیاں ملی یوں گی تبھی تو بعد ازاں ٹرمپ نے دوسری مدت کے لئے منتخب ہونے کی صورت میں کرپٹو کرنسی کو دل و جان سے اپنانے کے اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے ڈیجیٹل ٹوکن کے سیکڑوں حامیوں سے کہہ دیا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی قیادت میں امریکہ ایک ’ بٹ کوائن سپر پاور‘ بنے۔ ٹینیسی کے شہر نیش ویل میں بٹ کوائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ یعنی اس وقت کے ریپبلکن صدارتی امیدوار نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کو ’’ کرہ ارض کا کرپٹو دارالحکومت ‘‘ بنائیں گے اور حکومت کے پاس موجود کرنسی کا استعمال کرتے ہوئے بٹ کوائن ’ سٹریٹجک ریزرو‘ بنائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین گیری جینسلر کو ہٹا دیں گے اور کرپٹو ایڈوائزری کونسل بنائیں گے۔
ریکارڈ گواہ ہے کہ ٹرمپ ہمیشہ سے کرپٹو کرنسی کے مداح نہیں تھے۔ انہوں نے 2019ء میں سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ ان کرنسیوں کی قیمت انتہائی غیر مستحکم اور غیر یقینی ہے۔ یاد رہے کہ ان دنوں، ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریبا 67 ہزار 509امریکی ڈالرز ہے۔ تاہم اس کی قیمت میں ٹرمپ کے اعلان سے 30فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ بہت سے کرپٹو مداحوں نے سوشل میڈیا پر اس اعلان کو قبول کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آنے والے انتخابات میں کرپٹو ایک اہم موضوع ہوگا۔ تاہم کئی لوگوں کو اس سے محض موقع پرستی کی بو آئی۔ واضح رہے کہ جب کرپٹو تین سال قبل امریکی مرکزی دھارے میں داخل ہوئی تو اس کے حامی سیاسی میدان کے دونوں اطراف تھے۔ بہت سے کرپٹو کے حامی آزاد خیالات رکھتے تھے۔ انہوں نے اسے ایک نعمت قرار دیا تھا تو کئی نے اسے امریکی معیشت کے لئے ایک بڑا خطرہ مانا۔ ٹرمپ کی انتخابی مہم نے اپنے بیان میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ بٹ کوائن کے عطیات قبول کرنا امریکی مالیاتی منڈیوں پر ’ سوشلسٹ حکومت کے کنٹرول‘ کی مخالفت کا حصہ ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹرمپ نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لئے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ جب ٹرمپ نے کرپٹو کانفرنس سے خطاب کیا تھا اسی ہفتے امریکی ایوان نمائندگان 21ویں صدی کے ایکٹ کے لئے فنانشل انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی کے نام سے ریپبلیکن پارٹی کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے کرپٹو نواز بل پر ووٹنگ کرنے والے تھے۔ مٹھی بھر ڈیموکریٹس نے بل کی حمایت کا اشارہ دیا جبکہ وائٹ ہاس نے اس بل کی مخالفت کی تھی لیکن سینیٹ میں اس بل کی منظوری کا راستہ مشکل تھا۔ اب بھی بڑی تعداد میں امریکی کرپٹو کی بابت محتاط ہیں۔ تبھی تو 2023ء کے ایک سروے کے تین چوتھائی جواب دہندگان نے کہا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ کرپٹو ٹریڈ کرنے کے موجودہ طریقے قابل اعتماد یا محفوظ ہیں۔ اسی طرح اگرچہ ٹرمپ کی جانب سے بٹ کوائن کو قبول کرنے کا ایک سیاسی تجزیہ موجود ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط مالی ترغیب بھی ہے۔ ٹرمپ نے 2022ء میں این ایف ٹی ٹریڈنگ کارڈز فروخت کرکے ایک سے 10لاکھ ڈالر کمائے تھے، جبکہ وہ ایتھیریم میں دس لاکھ ڈالر سے زیادہ کے مالک بھی ہیں۔ ان کے مداحوں کی جانب سے بنائے گئے کرپٹو میم کوائن، بشمول میگا ٹوکن، کی قدر میں بھی حالیہ ہفتوں میں اضافہ ہوا ہے اور سرمایہ کار ان کی مہم کی حمایت کے لئے ایک قسم کے پراکسی کے طور پر خریداری کر رہے ہیں۔ خود ٹرمپ کو اس ٹوکن کا خزانہ تحفے میں دیا گیا تھا جس کی مالیت اب 40لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ کی کرپٹو کو گلے لگانے سے انہیں لابنگ ڈالر ملنے کا بھی قوی امکان تھا اور کرپٹو سپر پی اے سی 2024ء کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لئے 80ملین ڈالر سے زیادہ خرچ کرنے کے لئے تیار تھے۔
بعد ازاں جنوری کے اواخر میں جب ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور صدارت کا حلف اٹھایا تو ان سے اور سپر پاور سے جڑی دیگر سنسنی خیز خبروں کے ساتھ ساتھ یہ خبر بھی توجہ طلب تھی کہ دو ڈیجیٹل سکوں سے ٹرمپ اور میلانیا کی دولت میں راتوں رات اربوں ڈالر کا اضافہ ہو گیا کیونکہ امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے اپنے شوہر کی بطور امریکی صدر حلف برداری کے موقع پر انہی کی طرح کے اپنے ڈیجیٹل سکے کو بھی لانچ کر دیا تھا اور یہ اعلان نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی کرپٹو کرنسی ایس ٹرمپ Trump$لانچ کرنے کے بعد سامنے آیا تھا۔ دونوں کی جانب سے اپنی اپنی کرپٹو کرنسی لانچ کرنے کے بعد تجارت میں چڑھائو بھی دیکھا گیا۔ دوسرے روز ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر کہا تھا کہ ’ آفیشل میلانیا میم لائیو ہے! آپ اب MELANIA$خرید سکتے ہیں‘۔
کوائن مارکیٹ کیپ نامی ایک ویب سائٹ کے مطابق Trump$کی کل مارکیٹ ویلیو 12ارب ڈالر جبکہ Melania$ کی مارکیٹ ویلیو 1.7ارب ڈالر تھی۔ حالانکہ اسی ٹرمپ نے اس سے قبل کرپٹو کو ’ دھوکہ‘ قرار دیا تھا لیکن سن 2024 کی انتخابی مہم کے دوران ڈیجیٹل اثاثوں کو عطیات کے طور پر قبول کرنے والے وہ پہلے صدارتی امیدوار بھی بن گئے تھے۔ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ بٹ کوائن کا سٹریٹجک ذخیرہ بنائیں گے اور مالیاتی ریگولیٹرز کا تقرر کریں گے، جو ڈیجیٹل اثاثوں کے بارے میں زیادہ مثبت موقف اختیار کریں گے۔ کرپٹو ٹریڈنگ پلیٹ فارم کوائن بیس کے مطابق ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد بٹ کوائن ریکارڈ بلندی تک پہنچ گیا ہے اور فی الحال تقریباً 107000ڈالر پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت ( اے آئی) اور کرپٹو زار ڈیوڈ سیکس نے واشنگٹن ڈی سی میں ’ کرپٹو بال‘ کا انعقاد کیا۔ صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کے ہائی حامی ایلون مسک کی جانب سے فروغ دی جانے والی ڈوگیکوئن سمیت دیگر کرپٹو کرنسیوں میں بھی اس سال تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ صدر جو بائیڈن کے دور میں ریگولیٹرز نے فراڈ اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔ تاہم امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کرپٹو کرنسیTrump$ لانچ کر دی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کئی ارب ڈالرز تک پہنچ گئی۔ اس کرپٹو کرنسی کو ٹرمپ آرگنائزیشن سے منسلک سی آئی سی ڈیجیٹل ایل ایل سی کے زیراہتمام شروع کیا گیا ہے۔ یہ کمپنی اس سے پہلے ٹرمپ کے برانڈ والے جوتے اور پرفیوم بھی لانچ کر چکی ہے۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ٹروتھ سوشل‘ پر اپنے پیغام میں اپنے بٹ کوائن کی تشہیر میں لکھا کہ ’ میرا نیا آفیشل ٹرمپ میم یہاں ہے! یہ ہر اس چیز کا جشن منانے کا وقت ہے، جس کے لئے ہم کھڑے ہیں‘۔ Trump$کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق اس وقت تقریباً 200ملین ڈیجیٹل ٹوکن جاری کیے جا چکے ہیں اور اگلے تین سال میں مزید 800ملین کوائنز جاری کئے جائیں گے۔ ایک ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ میم ایک ایسے لیڈر کا جشن منانے کے لئے ہیں جو کبھی پیچھے نہیں ہٹتا چاہتا۔ چاہے صورتحال کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ دوسری طرف ٹرمپ کے ناقدین نے کرپٹو کرنسی لانچ کرنے کا تعلق ان کے صدارتی عہدے سے فائدہ اٹھانے سے جوڑا گیا۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ردِعمل میں کہا گیا کہ اس طرح کے ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت سے پہلے قیمت بڑھانے کے لئے ہائپ کا استعمال کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بعد میں سرمایہ کاروں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی پر مہارت رکھنے والے ایک صارف نک ٹومینو نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ٹرمپ کا اس کوائن میں 80فیصد کا حصے دار ہونا اور صدارتی عہدے پر براجمان ہونے سے چند گھنٹے پہلے Trump$کی لانچنگ سوچی سمجھی گیم ہے اور بہت سے لوگ اس سے نقصان اٹھائیں گے۔ خیال رہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں بالعموم مصنوعی طور پر اضافہ کیا جاتا ہے اور پھر انہیں مارکیٹ کی بلند ترین سطح پر بیچا جاتا ہے تاہم بعد میں قیمتیں جب گرتی ہیں تو سرمایہ کاروں کی رقم ڈوب جاتی ہے۔ اس طرح ڈیجیٹل کرنسی پر لوگوں کا بھروسہ اٹھ جاتا ہے۔ تاہم کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کار پُرامید ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ اس صنعت کو ضرور فروغ دے گی۔ اس سے پہلے صدر بائیڈن کی حکومت کے ریگولیٹرز نے دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے خدشات کے پیش نظر کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں کی تھیں اور ایکسچینج کمپنیوں پر مقدمے بھی دائر کیے تھے۔ اسی طرح ٹرمپ اس سے قبل کرپٹو کرنسی کی بارے میں ہچکچاہٹ کا شکار دکھائی دیتے تھے تاہم پچھلے سال نیش ول میں ایک بٹ کوائن کانفرنس کے دوران انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ جب وہ واپس حکومت میں آئیں گے تب امریکہ ’ دنیا کا کرپٹو کیپیٹل‘ بن کر ابھرے گا جبکہ گزشتہ سال ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک اور ڈونلڈ جونیئر نے اپنی کرپٹو کمپنی کا اعلان بھی کیا تھا۔ یعنی کرپٹو کنگ ٹرمپ کے بیوی بچے سبھی اس ڈیجیٹل کرنسی سے کما رہے ہیں اس خیال سے بے نیاز کہ ایک عام امریکی مزدور کس طرح رات دن سخت محنت کر کے بھی خوشحالی سے کوسوں دور رہتا ہے۔
سی ایم رضوان

جواب دیں

Back to top button