Column

کثیر الملکی بحری مشق’’امن‘‘ کامیاب بحری سفارتکاری

تحریر: احمد ابراہیم

بحری افواج ان اقوام کیلئے ہمیشہ قوت اور وقار کی علامت رہی ہیں جو سمندر کے آس پاس آباد ہیں۔ اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں معلوم پڑتا ہے کہ بحری افواج اپنی طاقت کے مظاہرے اور بحری تجارتی راستوں کی حفاظت کیلئے استعمال ہوئی ہیں۔ تاہم عالمی سیاسی نظام میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے بحری افواج کا دائرہ کار مزید وسیع اور مختلف النوع ہوگیا ہے۔ برطانیہ کے پروفیسر اور محقق کین بوتھ (Keen Booth) نے 1977میں شائع ہونیوالی کتاب نیویز اینڈ فارن پالیسی میں ’’بحری افواج کی تثلیت‘‘ کا نظریہ پیش کیا اور بحری افواج کی ذمہ داریوں کو عسکری ، سفارت کاری اور قانون کی بالادستی میں تقسیم کیا۔ اس نظریے کی بنیاد پر بحری افواج صرف جنگی خصوصیات اور قانون کے نفاذ کی صلاحیتوں سے لیس نہیں ہوتی بلکہ اپنی استعداد کی بنیاد پر متاثر کن بحری سفارت کاری کو عمل میں لاتی ہیں۔ عمومی طور پر بحری سفارت کاری ایک فن ہے جس میں بحری وسائل کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے جنگ کے بغیر قومی مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ رائل نیوی کے آفیسر اور لکھاری کیون رولانڈ (Kevin Rowland)کے مطابق بحری سفارت کاری عسکری سفارت کاری کا ثانی جزو ہے جس کے ذریعے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے میری ٹائل شعبے کو زیر استعمال لایا جاتا ہے۔ بحری افواج کی سفارتی کارآمدگی مختلف النوع ہے جس میں بے ضرر مشترکہ مشقوں، انسانی امداد اور ناگہانی آفات کی صورت میں امدادی سر گرمیوں سے لیکر اگلے محاذوں پر جارحانہ کردار اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام شامل ہے۔ پاکستان کی ساحلی پٹی ایک ہزار کلومیٹر سے زائد طویل ہے۔ یہ ساحلی پٹی بحیرہ عرب کے شمالی پہلو میں واقع ہے۔ یہ ساحلی پٹی وسطی ایشیا کے ممالک کیلئے ایک موزوں سمندری رابطہ فراہم کرتی ہے اور چین کو آبنائے ملاکہ کا متبادل سمندری راستہ فراہم کرتی ہے۔ مزید برآں، آبنائے ہرمز سے قربت اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ مختصراً یہ کہ متاثرکن بحری سفارت کاری کیلئے پاکستان کے پاس تمام ضروری صلاحیتیں موجود ہیں۔ پاکستان کی بحری فوج پاکستان نیوی نے پاکستان کی بحری سرحدوں کی حفاظت میں ہمیشہ بنیادی کردار ادا کیا ہے اور علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے میں قومی طاقت کے ایک مضبوط ہتھیار کے طور پر پُرجوش خدمات انجام دی ہیں۔ اس کی کاوشوں میں مشترکہ بحری مشقوں میں شرکت، اشتراکی منصوبہ جات اور سمندر سے جُڑے خطرات کی سرکوبی کیلئے مختلف اقدامات قابل ذکر ہیں۔ پاکستان ان اقدامات کے ذریعے خطے میں امن و استحکام کیلئے کوشاں ہے اور سمندر کی حامل اقوام کے ساتھ باہمی اعتماد اور مثبت تشخص اجاگر کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ ان مقاصد کے حصول کے سلسلے میں ہر دو سال بعد منعقد ہونیوالی کثیر الملکی بحری مشق ’’امن‘‘ پاک بحریہ کا ایک نہایت اہم قدم ہے۔ ان مشقوں کا انعقاد سال 2007سے ہورہا ہے اور اس سلسلے میں آٹھ مشقیں کامیابی کے ساتھ منعقد کی جاچکی ہیں۔ امن مشقوں کے انعقاد کا بنیادی مقصد دوست بحری افواج کے ساتھ گہرے تعاون کا فروغ، باہمی تجربات سے فائدہ اور مشترکہ آپریشنز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ اور پاکستان کے تشخص کو ایک ذمہ داری میری ٹائم قوم کے طور پر قائم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مشقیں شریک بحری افواج کو ایک پلیٹ فارم بھی مہیا کرتی ہیںکہ وہ پیشہ ورانہ رابطوں کو مزید مضبوط بنائیں۔ سال 2023میں منعقد ہونیوالی امن مشق ، 09تا 14فروری 2023کو منعقد ہوئی جس میں ’’امن کیلئے متحد‘‘ کے مرکزی خیال کے تحت پچاس ملکو ں کی افواج ، میری ٹائم ماہرین اور مبصرین نے حصہ لیا۔ یہ مشق کئی زمینی اور سمندری سر گرمیوں پر مشتمل تھی۔ زمینی سرگرمیوں کے دوران علمی سیمینار، تحقیقی نشستوں اور پیشہ ورانہ مباحثوں کا انعقاد کیا گیا۔سمندری سر گرمیوں کے دوران انسدادِ بحری قزاقی، انسداد ِدہشت گردی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، جہازوں سے فائرنگ اور فضائی دفاع کی مشقوں کا انعقاد ہوا۔ امن مشقوں کی سب سے اہم اور نمایاں سرگرمی انٹرنیشنل فلیٹ ریویو ہے جس میں میزبان ملک پاکستان اور مشق میں حصہ لینے والے ممالک کی بحری افواج کے جہاز ایک خاص انداز میں سلامی پیش کرتے ہیں۔ امن 2023مشق میں پاکستان نیوی کے نو جنگی جہازوں، پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کے گشت کرنے والے دو جہازوں، چین، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، ملائیشیا، سری لنکا اور امریکہ کے بحری جنگی جہازوں نے فلیٹ ریویو میں حصہ لیا۔ مشق میں حصہ لینے والے جہازوں نے روایتی امن فارمیشن بنا کر امن کیلئے متحد کے نصب العین کے تحت متحد ہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے مشق کا اختتام کیا۔ امن مشق2023کی خاص بات یہ تھی کہ اس مشق کے دوران پہلی عالمی میری ٹائم نمائش اور کانفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا۔ عالمی میری ٹائم نمائش اور کانفرنس مشق کے ہار برفیز کے دوران کراچی میں منعقد کی گئی۔ ان سرگرمیوں کا مقصد پاکستان کے بلیو اکانومی پوٹینشل کو اجاگر کرنا اور قومی اور عالمی اداروں کو اپنے اپنے منصوبہ جات کی تشہیر اور باہمی تبادلہ کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا تھا۔ اس نمائش میں 113 اداروں نے حصہ لیا جن میں سے 21 عالمی اور 111 مقامی سرکاری ، پیداواری اور تجارتی ادارے شامل تھے۔ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس میں عالمی اور قومی میر ی ٹائم ماہرین نے شرکت کی۔ پہلی انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش اور کانفرنس پاکستان نیوی کا قابلِ تحسین اقدام ہے جس نے میری ٹائم شعور وآگہی، بلیو اکانومی کی ترویج اور نظر اندازکیے جانے والے پاکستان کے میری ٹائم پوٹینشل کو فروغ دینے کی داغ بیل ڈالی ہے۔ امن مشقوں کے انعقاد کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے جب ہم بحر ہند میں بدلتے ہوئے علاقائی سیاسی حالات اور حکمت عملی کو دیکھتے ہیں۔ بحر احمر کے حالیہ بحران نے عالمی بحری تجارت کے غیر محفوظ ہونے کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور آنے والے دنوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے سلسلے میں جدید نیول فورسز کی محدودیت کے سلسلے میں بھی خبردار کر دیا ہے ۔ امن مشقوں کے انعقاد کے ذریعے دنیا کے کونے کونے کی بحری افواج کو ایک جگہ جمع کیا جاتا ہے جو اہم ترین بحری تجارتی راستوں کی حفاظت اور سکیورٹی کیلئے باہمی تعاون کو مضبوط بناتی ہیں۔ یہ مشق بحرِ ہند میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے اور خطے میں بھارتی غلبہ کی خواہش کے برعکس کثیر الملکی تعاون کی حمایت کرتی ہے۔ سال 2025میں امن مشقوں کے سلسلے کی نویں مشق کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس مشق کی خا ص بات یہ ہے کہ اس کے ساتھ امن ڈائیلاگ بھی منعقد ہورہا ہے۔ یہ امن ڈائیلاگ عصر حاضر کے میری ٹائم چیلنجز اور مواقع کی منصوبہ بندی کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کریں گے اور سمندر کو لاحق سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کیلئے ایک مشترکہ فضا کو مضبوط بنائیں گے۔ امن مشق اور امن ڈائیلاگ منعقد کرنے کی پاکستان کی یہ مثبت سوچ مستقبل میں پاکستان کو بحر ہند میں امن اور استحکام کو فروغ دینے والے کلیدی ملک کا مقام عطا کرے گی۔
بحری سفارت کاری آہستہ آہستہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جز و بنتی جارہی ہے۔ یہ سفارت کاری میری ٹائم مفادات کو وثوق کے ساتھ دعویٰ کرنے، علاقائی سکیورٹی میں کردار ادا کرنے اور عالمی برادری کے ساتھ مصروف عمل رہنے کے مواقع فراہم کرتی ہے ۔ امن مشقیں بحری سفارت کاری کی نمایاں کامیابی ثابت ہوتی ہیں اور علاقائی اور عالمی بحری تعاون کو مضبوط بناتی ہیں۔ یہ مشقیں پاکستان کو موقع فراہم کرتی ہیں کہ مثبت قومی تشخص اجاگر کیا جائے، میری ٹائم شعبے سے متعلق آگہی پھیلائی جائے، دوست ممالک کی بحری افواج کے ساتھ مشترکہ آپریشنز کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور باہمی اعتماد سازی اور دوستی کو مضبوط کیا جائے۔ اس طرز کے اقدامات سے پاکستان اپنے سفارتی تعلقات بڑھاتا ہے اور پرامن سمندری ماحول کے قیام کی عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button