ٹرمپ کو فاشسٹ قرار دینے والے سابق امریکی فوجی کمانڈر کی سکیورٹی ہٹا دی گئی

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرنے والے سابق اعلیٰ امریکی فوجی کمانڈر مارک ملی کی سکیورٹی اور کلیئرنس منسوخ کر دی ہے۔
وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے اس اقدام کو اپنے عہدے کے پہلے اقدامات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے حکام سے کہا کہ وہ جنرل ملی کے ’طرز عمل‘ کی تحقیقات کریں اور ان کے فوجی گریڈ کا جائزہ لیں۔
جنرل ملی اس سے قبل ٹرمپ کے پہلے دور میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن بعد میں انھوں نے اپنے سابق باس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں فاشسٹ قرار دیا۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ نے مٹھی بھر سابق عہدیداروں کی سکیورٹی ختم کر دی ہے جن کے ساتھ ان کے اختلافات سامنے آچُکے ہیں انھیں میں سابق اعلیٰ صحت عہدیدار انتھونی فاؤچی بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل ٹرمپ نے جنرل ملی پر اپنے پہلے ٹرمپ دور صدارت کے آخری ہفتوں کے دوران اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ہونے والی فون کالز پر غداری کا الزام عائد کیا تھا، جس میں 2021 میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے یو ایس کیپیٹل ہل پر حملہ شامل تھا۔
اطلاعات کے مطابق جنرل ملی نے ان میں سے ایک فون کال کا استعمال چین کو یقین دلانے کے لیے کیا کہ امریکہ جوہری حملہ نہیں کرے گا۔ سوشل میڈیا پر صدر نے ان فون کالز کو ’اتنا گھناؤنا عمل‘ قرار دیا کہ آنے والے وقت میں اس کی سزا موت ہوتی۔
تاہم جنرل ملی نے گواہی دی کہ یہ کالز دیگر دفاعی سیکریٹریز کے ساتھ مل کر کی گئی تھیں اور اُنھیں اس بات کا علم تھا۔
گزشتہ سال شائع ہونے والی باب ووڈورڈ کی کتاب ’وار‘ میں جنرل ملی کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ٹرمپ ’بنیادی طور پر فاشسٹ‘ اور ’اس ملک کے لیے سب سے خطرناک شخص‘ ہیں۔
سنہ 2023 میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے چیئرمین کی حیثیت سے اپنی آخری تقریر کرتے ہوئے جنرل ملی نے کہا تھا کہ فوج نے کسی ’ڈکٹیٹر‘ سے حلف نہیں لیا۔
بہت سے لوگوں نے اس تبصرے کو ٹرمپ کی طرف اشارہ کے طور پر دیکھا۔
جنرل ملی کی جانب سے ٹرمپ کو مبینہ طور پر نظر انداز کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ دفاع کے نئے چیف آف سٹاف نے بدھ کے روز کہا کہ ’چین آف کمانڈ کو کمزور کرنا ہماری قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے