ColumnImtiaz Aasi

سعودی جیلوں میں پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد

تحریر: امتیاز عاصی
یہ بات پاکستانی قوم کے لئے باعث فخر ہے ہمارا ملک اور سعودی عرب برادرانہ تعلقات کے رشتے میں جڑے ہوئے ہیں۔ امت مسلمہ کیلئے حق تعالیٰ کا مقدس گھر اور بنی آخرالزمانؐ کا روضہ اقدس سعودی عرب میں واقع ہونے سے مسلمانوں کے لئے سعودی مملکت کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ حصول روزگار سے ہٹ کر بات کریں تو بھی لاکھوں زائرین ہر سال حج و عمرہ کی سعادت کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں۔ سعودی مملکت نے ہر آڑے وقت پاکستان کی مدد کی چنانچہ یہی وجہ ہے کئی لاکھ پاکستانی ہنر مند سعودی عرب میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ گویا دونوں برادر ملک دوستی اور اخوت کے رشتوں میں منسلک ہیں۔ شاہ سعود سے لیکر ولی عہد سلمان بن عبدالعزیز تک ہر ایک نے ایک سے بڑھ کر پاکستان کو محبت دی ۔ اسلامی کانفرنس کے موقع پر شاہ فیصل کی شرکت نے پاکستانیوں کے لئے سعودی عرب میں روزگار کے رستے کھول دیئے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے شاہ فیصل شہید کی خواہش پر جنوبی پنجاب اور سندھ سے پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو سعودی عرب ملازمت کے لئے بھیجا۔ شہید شاہ فیصل نے کئی ایک پاکستانیوں کو سعودی شہریت دی جو اس امر کا غماز ہے سعودی کا پاکستان اور یہاں کے رہنے والے سے خصوصی لگائو ہے۔ ہمارے لئے یہ امر بھی باعث فخر ہے ہمارا ملک سعودی عرب کے جہاں دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہا ہے وہاں سعود ی عرب کے عسکری شعبہ میں بھی پاکستان کی حکومت خدمات کے سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں۔ غرضیکہ کئی ملین پاکستانیوں کی سعودی عرب میں موجودگی سے ہمیں کئی ملین ترسیلات زر وصول ہو رہی ہیں جو ہماری کمزور معیشت کے لئے ہوا کے جھونکے سے کم نہیں ہے۔ پاکستان سے سعودی عرب عمرہ کی سعادت کے لئے جانے والوں کی کارستانیوں کا ثمر ہے پاکستان کے مقابلے میں بھارتی شہریوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے جس کی وجہ پاکستان سے سعودی عرب جانے والوں کا مشکوک طرز عمل ہے۔ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی غیر اخلاقی سرگرمیوں کے نتیجہ میں سعودی عرب پاکستان کے مقابلے میں بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے مین پاور منگوانے کو ترجیح دیتا ہے۔ اگلے روز قومی اسمبلی کو
وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا اس وقت
سعودی عرب کی جیلوں میں دس ہزار سے زیادہ پاکستانی قید ہیں جو ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ ان دس ہزار پاکستانیوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو منشیات ، چوری، ڈکیتی، جعلسازی اور دیگر کئی جرائم میں ملوث ہیں۔ دونوں ملکوں کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی روشنی میں پانچ سو سے زیادہ پاکستانی قیدیوں کی سعودی جیلوں سے پاکستان منتقلی پر سعودی عرب نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے تعاون سے چند سو قیدیوں کے جرمانے کی رقم جمع کرانے سے ان کی رہائی ممکن ہوئی ہے جو خوش آئند ہے۔ وزیر خارجہ نے ایوان کو بتایا جن پاکستانیوں کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہوتی پاکستانی قونصیلٹ سے انہیں آوٹ پاس جاری کیا جاتا ہے جس سے وہ وطن واپس آسکتے ہیں۔ قارئین کی معلومات کے لئے عرض ہے پاکستانیوں کے لئے آوٹ پاس کے اجراء کا سلسلہ نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے۔ دیکھا جائے تو سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہے جو وطن عزیز سے سعودی عرب جاتے وقت اپنے ساتھ منشیات لے جاتے سعودی ہوائی اڈوں پر گرفتار کئے گئے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button